عالمی اسلامی اورسلامی برادری بنگلہ دیش میں عدالتی قتلوں کو نوٹس لے،قرارداد جماعت اسلامی آزاد کشمیر
اسلام آباد( پ ر)جماعت اسلامی کے ا میر وممبر قانون ساز اسمبلی عبدالرشید ترابی کی زیرصدارت جماعت اسلامی آزاد جموں وکشمیر گلگت بلتستان کی مرکزی مجلس شوریٰ کے اجلاس میں ہندوستان کی ایما پر نظریہ پاکستان اور پاک فوج کی مدد کرنے والوں کو پھانسیوں پر لٹکانے کی شدید مذمت کی گئی۔ اجلاس میں مطالبہ کیا گیاہے کہ بنگلہ دیش کی حکومت نام نہاد ٹریبونل کے ذریعے عدالتی قتلوں کاسلسلہ جاری رکھے ہوئے ہے جس کا عالمی برادری ، او آئی سی سمیت دیگر ادارے نوٹس لیں ۔اس نام نہاد ٹریبونل کو عالمی قانون کے ماہر مسترد کرچکے ہیں اس کے باوجو د ٹریبونل کے ذریعے جماعت اسلامی کے قائدین کو سزاموت دینا انصاف کا قتل ہے،اجلاس میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ حکومت پاکستان اپنی ذمہ داریوں کو ادا کرے ۔1974ء میں بنگلہ دیش اور پاکستان کے درمیان معاہدہ ہوا تھا اس معاہدے کو حکومت پاکستان بنیاد بنا کر عالمی سطح پر اٹھائے اور عالمی عدالت انصاف کا دروازہ بھی کھٹکھٹائے ۔اجلاس میں بنگلہ دیش میں جماعت اسلامی کے قائدین کی خدمات کو خراج تحسین پیش کیاگیا جن میں بالخصوص میر قاسم علی شامل ہیں ۔حسینہ واجد کا انجام بھی اس کے والد سے برا ہوگا کبھی بھی اسلامی تحریکیں شہادتوں سے ختم نہیں ہوتیں بلکہ یہ شہادتیں ان تحریکوں کے لیے توانائی کا باعث ہوتی ہیں ۔ حسینہ واجد حکومت سیاسی انتقام اور جبرو استبداد پر مبنی پالیسیاں اختیار کیے ہوئے ہے۔ 44سال پہلے پاکستان پر مسلط کی جانے والی بھارتی جنگ اور اس کے نتیجے میں ملک کو دولخت کردیے جانے کے موقع پر لگنے والے زخموں کو ہرا کیاجارہاہے۔جماعت اسلامی کے 50ہزار سے زائد بے گناہ سیاسی کارکنان جیلوں کی نذر ہوچکے ہیں اور ملک میں ہر اس شخص کی زندگی اجیرن کردی گئی ہے جو حکمران عوامی لیگ یا اس کے سرپرست بھارت کا کسی بھی درجے میں مخالف ہے۔ ہندو متعصب اور انتہاپسند بھارتی وزیراعظم نریندرمودی جب بنگلہ دیش گیا تو اس نے بھی جلتی پر تیل ڈالا اس نے علانیہ اقرارکیاکہ 1971ء میں پاکستان توڑنے کے لیے وہ بھی ہندو رضاکاروں کی حیثیت سے ڈھاکہ آیاتھا۔اس اعتراف جرم کے باوجود دنیا کے تمام ممالک اور انسانی حقوق کے ادارے خاموش ہیں۔ بنگلہ دیش میں روز افزوں بھارتی نفوذ کے باعث حسینہ حکومت اسے مسلسل اور بے پناہ مراعات سے نواز رہی ہے۔ ایسے تباہ کن معاہدے بھی کیے جا چکے ہیں جن کی قیمت بنگلہ دیش کی کئی نسلیں چکاتی رہیں گی۔