فلسطین کے دو ریاستی حل کو مسترد کرکے آزاد فلسطین کی حمایت کرتے ہیں، اعلامیہ کل جماعتی فلسطین کشمیریکجہتی کانفرنس گلگت بلتستان کشمیریوں اور فلسطینیوں کو عالمی سطح پر تسلیم شدہ حق خودارادیت فراہم کیاجائے،ڈاکٹر محمد مشتاق خان تحریک آزادی کشمیر کے ون پوائنٹ ایجنڈے پر گلگت بلتستان کی تمام سیاسی اور مذہبی جماعتیں متحد اور متفق ہیں،بھارت اور اسرائیل کشمیراور فلسطین پر ناجائز قبضہ ختم کریں،اسرائیل اور ہندوستان جنگی جرائم کے مرتکب اقوام متحدہ اپنی سلامتی کونسل میں قرارداد پاس کرکے مداخلت کرے،اسلامی ممالک قبلہ اول کی آزادی کے لیے فوج بھجیں جماعت اسلامی گلگت بلتستان کے زیر اہتمام فلسطین کشمیریکجہتی کانفرنس سے غلام عباس،ساجد بیگ،محمد نواز،خلیل قاسمی،ڈاکٹر دینار عزیز،اسماعیل،محمد وزیر مشتاق ایڈووکیٹ،مولانا عبدسمیع،تنویر حیدری،مولانا نواز علی کا خطاب گلگت (پ ر)جماعت اسلامی گلگت بلتستان کے زیر اہتمام اور امیر جماعت اسلامی آزاد جموں وکشمیرگلگت بلتستان ڈاکٹر محمد مشتاق خان کے زیر صدارت کل جماعتی فلسطین کشمیریکجہتی کانفرنس کا انعقاد کیاگیا،کانفرنس سے صدارتی کلمات کہتے ہوئے امیر جماعت اسلامی آزاد جموں وکشمیرگلگت بلتستان ڈاکٹر محمد مشتاق خان نے کہاکہ کشمیریوں اور فلسطینیوں کو عالمی سطح پر تسلیم شدہ حق خودارادیت فراہم کیاجائے،کشمیری اور فلسطینی اقوام متحدہ کے چارٹر اور سلامتی کونسل کی قرارادادوں کے مطابق جائز جدوجہد کررہے ہیں،حماس نے بہادرمجاہدین نے ثابت کردیاہے کہ جذبہ جہاد کے سامنے دنیا کی جدید ٹیکنالوجی فیل ہوچکی ہے،اسرائیل نے جنگی جرائم کے سارے ریکارڈ توڑدیے ہیں،دنیا بھر کے کروڑ وں عوام حماس کے ساتھ ہیں افریقہ اوریورپی ممالک بھی حماس کا ساتھ دے رہے ہیں عالمی عدالت انصاف اور اقوام متحدہ اسرائیل کو جنگی جرم قراردے چکے ہیں،انھوں نے کہاکہ گلگت بلتستان کے مسائل حل کیے جائیں تاکہ کشمیرکی آزادی میں یہاں کے لوگ اپنا کردار ادا کرسکیں گلگت میں میڈیکل کالج قائم کیاجائے خواتین یورنیورسٹی قائم کی جائے سیٹ سجیکٹ بحال کیاجائے،تعلیم اور صحت کے نظام کو بہتر کیاجائے شونٹر ٹینل پر کام کو تیز کیاجائے،کانفرنس سے جسٹس ریٹائرڈ صاحب خان سینئر نائب صدر مسلم لیگ ن،غلام عباس،ترجمان ایم ڈبلیو ایم،جنرل سیکرٹری عوامی ایکشن کمیٹی،ساجد بیگ،صدر انجمن امامیہ گلگت،محمد نواز،سیکرٹری جنرل تنظیم اہل سنت والجماعت گلگت بلتستان،خلیل قاسمی،امیر دینی مشاورتی کونسل،ڈاکٹر محمد دینار عزیز،رہنما اسماعیلی ریجنل کونسل گلگت،محمد وزیر صدیقی،صدر سنی علماء کونسل،مولانا نواز علی،مسؤل تحریک بیداری امت گلگت،صدر ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن،مشتاق احمد ایڈووکیٹ نائب امیر و سابق نگران وزیر قانون،مولانا عبد السمیع ڈپٹی سیکرٹری جنرل و صدر جمعیت اتحاد العلماء گلگت بلتستان،مولانا تنویر حیدری امیر جماعت اسلامی گلگت بلتستان،نظام الدین سیکرٹری جنرل جماعت اسلامی گلگت بلتستان سمیت دیگرقائدین نے خطاب کیا،کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے مقررین نے کہاکہ امت کے حکمراں کی کمزوری کی وجہ سے آج پوری امت مسائل شکار ہے امت کو فرقوں میں تقسیم کیاگیاہے اسرائیل سب کو شہید کررہا ہے حسن نصراللہ اور اسماعیل ھنیہ کی شہادتیں پیغام دے رہی ہیں کہ امت کو ایک ہونا ہوگا۔ اعلامیہ فلسطین‘کشمیر یکجہتی کانفرنس گلگت بلتستان فلسطین اور کشمیر ایک ہی سکے کے دو رخ ہیں،دونوں تنازعات کی شروعات1947 سے ہوتی ہے۔اقوام متحدہ نے1947 میں فلسطین اور کشمیر دونوں کے عوام کو حق خود ارادیت دینے کا وعدہ کیا تھا۔کشمیریوں اور فلسطینیوں کو استصواب رائے کے ذریعے اپنے مستقبل کا فیصلہ کرنے کاموقع ملنا چاہیے عالمی ادارے اقوام متحدہ کی طرف سے فلسطین اور کشمیر سے متعلق اپنی قراردادوں پر عمل درآمد کرانے میں ناکامی کی وجہ سے دونوں مغربی اور جنوبی ایشیائی خطے فوجی تنازعات کی صورت میں عدم استحکام کا شکار ہوئے ہیں۔لاکھوں مرد و خواتین، نوجوان اور بچے اپنی قیمتی جانیں گنوا چکے، کروڑوں زخمی اور بے گھر ہو چکے ہیں۔ شہری انفراسٹرکچر اور لوگوں کی زندگیوں کو پہنچنے والے نقصانات کا حساب لگانا مشکل ہے۔یہ ایک حقیقت ہے کہ فلسطین اور کشمیر کے عوام کو حق خود ارادیت دلانے میں اقوام متحدہ اور عالمی برادری کی ناکامی دونوں خطوں میں موت اور بربادی لارہی ہے۔فلسطین اور کشمیر کے لوگ اگرناجائز قبضوں کے خلاف بھرپور مزاحمت کرتے ہیں تو یہ ان کا بنیادی حق ہے، یہ حق تو انہیں بین الاقوامی قانون نے دے رکھا ہے کہ وہ غیر ملکی سامراج کے خلاف جدوجہد کر سکتے ہیں۔پروپیگنڈے اور نفسیاتی حربوں کے ذریعے فلسطینی اور کشمیری عوام کی زندگیاں اجیرن بنانا اور انہیں انسانوں کی طرح جینے کا حق نہ دینا نازی جرمنی کی پالیسیوں کی توسیع ہے۔عالمی جنگ میں اتحادی افواج نے فسطائیت کا مقابلہ کیا اور اپنے زعم میں اسے شکست بھی دے دی، مگراب اس فسطائیت کو دوبارہ ان لوگوں نے جنم دیا جو خود اس کا شکار رہے یعنی یہودی جبکہ ہندوستان کو آزادی نوآبادیات کے خاتمے کی وجہ سے ملی، لیکن کسے معلوم تھا کہ یہی بھارت آگے چل کر کشمیر میں استعمار کا روپ دھارلے گا۔ہندوستان اوراسرائیل کا گٹھ جوڑ ایک حقیقت ہے، دونوں مشترکہ اقتصادی اور فوجی پالیسیوں اور ہتھکنڈوں کو خاص طور پر آگے بڑھا رہے ہیں۔بھارت اور اسرائیل کو کشمیر اور فلسطین سے اپنا قبضہ ختم کرنا ہوگا،بھارت اور اسرائیل کو بین الاقوامی قانون، جنیوا کنونشنز اور اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں کی پابندی کرنی ہوگی۔مقبوضہ عوام کو حق خود ارادیت کے ذریعے اپنی سیاسی قسمت کا فیصلہ کرنے کا فوری حق دینا ہوگا۔نیورمبرگ ٹرائلز کی طرح فلسطین اور کشمیر کے متاثرین کو آئی سی سی اور آئی سی جے کے ذریعے انصاف کی فراہمی یقینی بنانا ہوگی۔نوآبادکار کالونیاں بسانے اور آبادی میں تناسب کو بگاڑنے کے لئے کیے جانے والے اقدامات واپس لینا ہوں گے۔خواتین اور بچوں سمیت تمام سیاسی قیدیوں کی رہائی یقینی بنانا ہوگی۔جنگی جرائم، انسانیت کے خلاف جرائم، نسلی تطہیراور نسل کشی کی حدوں کو چھوتی انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کا جائزہ لینے کے لیے امدادی تنظیموں اور اقوام متحدہ کے مبصرین کو آزادانہ اور بلا روک ٹوک رسائی دینا ہوگی۔بھارت اور اسرائیل کے ساتھ ان کے پشتیبانوں کے ساتھ تمام سفارتی اور اقتصادی تعلقات ختم کرنے ہوں گے۔کشمیر اور فلسطین کے مظلوموں پر ظلم کے پہاڑتوڑنے والوں کااحتساب کرنا ہوگا۔امت مسلمہ بالعموم اور فلسطین و کشمیر کے عوام بالخصوص او آئی سی کی طرف آخری چارہ کارکے طور پر دیکھتے ہیں کیونکہ انہوں نے او آئی سی کے مضبوط کردار سے اپنی امیدیں وابستہ کر رکھی ہیں۔جب تک مسلم ممالک اجتماعی طور پر اس مسئلے کو نہیں اٹھاتے‘ مسلمانوں کی نسل کشی ہوتی رہے گی۔ہمارے مسائل کا حل ہمارے اتحاد میں مضمر ہے۔تحریک آزادی کشمیر کے ون پوائنٹ ایجنڈے پر گلگت بلتستان کی تمام سیاسی اور مذہبی جماعتیں متحد اور متفق ہیں،گلگت بلتستان کی حکومت عوامی مسائل حل کرے۔