جماعت اسلامی آزاد جموں وکشمیر کے امیر عبدالرشید ترابی کی زیر صدارت ہونے والے اجلاس میں متفقہ طور پر مصر میں جمہوری حکومت پر شب خون مارنے اور فوج کی طرف سے عوام کے پر امن احتجاج پر طاقت کے استعمال پر قرارداد منظور کی گئی
اسلام آباد( پ ر) جماعت اسلامی آزاد جموں وکشمیر کے امیر عبدالرشید ترابی کی زیر صدارت ہونے والے اجلاس میں متفقہ طور پر مصر میں جمہوری حکومت پر شب خون مارنے اور فوج کی طرف سے عوام کے پر امن احتجاج پر طاقت کے استعمال پر قرارداد منظور کی گئی،قرارداد کا متن درجذیل ہے،
جماعت اسلامی آزاد جموں وکشمیر کی مرکزی مجلس شوریٰ کا اجلاس مصری فوج کے ہاتھوں پرامن شہریوں کے وحشیانہ قتل عام پر شدید غم و غصے کا اظہار کرتے ہوئے اس کی شدید مذمت کرتاہے اور مطالبہ کرتا ہے کہ جنرل سیسی اور اس کے ساتھیوں پر عالمی عدالت میں جنگی جرائم پر کھلا مقدمہ چلایا جائے اور قرار واقعی سزا دی جائے ۔ اقوام متحدہ اور حقوق انسانی کے عالمی اداروں کے ذریعے 14اگست سے لے کر اب تک کی خونی کارروائیوں کی تحقیقات کی جائیں ۔ افریقی یونین کی طرح اقوام متحدہ ، او آئی سی اور عرب لیگ میں بھی مصر کی رکنیت اس وقت تک معطل کر دی جائے جب تک وہاں منتخب حکومت بحال نہیں ہوجاتی ۔
مصری عوام نے بیش بہا قربانیاں دے کر 64 سالہ ظلم و جبر اور آمریت سے نجات حاصل کی تھی پھر عوام کی اکثریت نے دو سال کے عرصے کے دوان پانچ مرتبہ مختلف سطحی انتخابات میں صدر محمد مرسی اور ان کی جماعت کو واضح اکثریت سے اپنا نمائندہ منتخب کیا ۔ منتخب صدر نے ملک کی تمام سیاسی جماعتوں اور طبقات کو حکومت میں نمائندگی دیتے ہوئے تابندہ جمہوری روایات قائم کیں ۔ ملک کو عوام کا منظور شدہ پہلا آزادانہ و جمہوری دستور دیا ۔ داخلی اور خارجی پالیسیوں کو بیرونی غلامی سے آزاد کرواتے ہوئے خالصتاً قومی مفادات کی بنیاد پر تشکیل دینا شروع کیا لیکن بدقسمتی سے کرپٹ اور جابرانہ سابق حکومت کی باقیات نے نومنتخب جمہوری حکومت کے ساتھ مسلسل عدم تعاون کارویہ اختیار کیا اور پھر بالآخر بین الاقوامی سازش کے تحت فوجی سربراہ نے منتحب حکومت کا تختہ الٹ دیا ۔ مصری عوام کی واضح اور نمایاں اکثریت نے غیرآئینی فوجی انقلاب کو مسترد کرتے ہوئے پرامن احتجاج منظم کیا ۔ 27 جون سے قاہرہ کے دو اہم مقامات پر لاکھوں افرادنے دھرنا دیا ۔ پورا ماہ رمضان اور عید کے دن رات بھی اس پرامن دھرنے میں گزارے ۔ قاہرہ کے علاوہ بھی پورے ملک میں کروڑوں عوام نے غیر قانونی فوجی انقلاب مسترد کرتے ہوئے ملین مارچ اور مظاہرے کیے۔
ملک بھر میں پرامن مظاہرین کا ایک ہی مطالبہ تھاکہ 64 فیصد عوام کا منظور کردہ دستور بحال کیاجائے ۔ غیر آئینی فوجی انقلاب ختم ہو اور منتخب حکومت بحال کی جائے ۔ بدقسمتی سے فوجی جنتا نے عوام کا یہ منصفانہ مطالبہ منظور کرنے کے بجائے 14 اگست کو مصری تاریخ کی بدترین جارحیت کا مظاہر ہ کرتے ہوئے ہزاروں افراد کو شہید کردیا۔ محتاط اندازے کے مطابق 700 افراد شہید اور ہزار وں شہری زخمی ہوگئے ۔خواتین ، بچوں ، نوجوانوں اور بوڑھوں حتیٰ کہ صحافیوں کو بھی بے دردی سے قتل کر دیا گیا ۔ان تمام بے گناہوں کا خون فوج کے سربراہ جنرل سیسی ، اس کے ساتھیوں اور اس کے بیرونی سرپرستوں کی گردنوں پر عائد ہوتاہے ۔اس قتل و غارت گری پر صہیونی ذمہ داران کا اظہار اطمینان اور امریکہ کی طرف سے دوغلا رویہ کاروائی کے باطل ہونے کا واضح ثبوت ہے ۔ جمہوریت اور انتخابات جیسے الفاظ کی جگالی کرتے رہنے والی امریکی انتظامیہ نے اس بدترین خون ریزی کے بعد بھی سیسی حکومت کو فوجی انقلاب قرار نہیں دیا تاکہ کہیں امریکی امداد کا دروازہ بند نہ کرنا پڑے ۔ یہ اجلاس مطالبہ کرتاہے حکو مت پاکستان ،سیاسی اور مذہبی جماعتوں کی آ ل پارٹز کانفرنس بلوائے ا ورمصر کی اوآئی سی اور عرب لیگ سے رکنیت معطل کروانے کے لیے تحریک شروع کرے۔