آزاد کشمیر گلگت بلتستان کو باہم مربوط کر کے تحریک آزادی کشمیر کا حقیقی بیس کیمپ بنایا جائے،جماعت اسلامی پاکستان کی مرکزی شوریٰ کی قرارداد

آزاد کشمیر گلگت بلتستان کو باہم مربوط کر کے تحریک آزادی کشمیر کا حقیقی بیس کیمپ بنایا جائے،جماعت اسلامی پاکستان کی مرکزی شوریٰ کی قرارداد

موجودہ حکومت پاکستان گذشتہ ادوار کی کمزور کشمیر پالیسی کی اصلاح کے لیے ٹھوس اقدامات کرنے کی بجائے بھارت سے ہر حال میں دوستی قائم کرنے کی گزشتہ حکومتوں ہی کی پالیسی کے تسلسل کو قائم رکھے ہوئے ہے جوباعث تشویش ہے لا ہور( پ ر)جماعت اسلامی پاکستان کے امیر سید منور حسن کی زیر صدارت مرکزی مجلس شورٰی کا اجلاس ہوا جس میں امیر جماعت اسلامی آزاد جموں وکشمیر عبدالرشید ترابی نے کشمیر پر قرارداد پیش کی جس کو متفقہ طور پر منظور کر لیا گیا ترجمان کے مطابق قرارداد میں لکھا گیا ہے کہ ورکنگ باؤنڈری پر دیوار برلن کی طرز پر145کلومیٹر طویل دیوار کی تعمیر کے بھارتی فیصلے کی شدید مذمت کرتے ہوئے اسے تقسیم کشمیر کی ایک سازش اوربین الاقوامی قوانین اور بنیادی انسانی حقوق کی شدید پامالی قرار دیا ہے۔ شورٰی نے اس امر پر بھی تشویش کا اظہار کیاہے کہ بھارت نے اس عرصہ میں مقبوضہ ریاست میں ریاستی دہشت گردی کے ساتھ ساتھ سیز فائر لائن پر بلا اشتعال فائرنگ کا سلسلہ جاری رکھا جس کے نتیجے میں شہادتوں کے علاوہ لوگوں کی املاک کو بھی نقصان پہنچادوسری جانب کشمیر اور پاکستان کے خلاف جارحانہ ماحول پیدا کرنے کے لیے وادی کشمیر میں مجاہدین کے ساتھ جعلی جھڑپوں کاڈرامہ رچایا گیا جسے خود بھارتی ذرائع ابلاغ نے حال ہی میں بے نقاب کیاہے۔ مرکزی مجلس شورٰی نے اپنے اجلاس میں منظور کی گئی قرار داد میں اس امر بھی تشویش کا اظہار کیاہے کہ موجودہ حکومت پاکستان گذشتہ ادوار کی کمزور کشمیر پالیسی کی اصلاح کے لیے ٹھوس اقدامات کرنے کی بجائے بھارت سے ہر حال میں دوستی قائم کرنے کی گزشتہ حکومتوں ہی کی پالیسی کے تسلسل کو قائم رکھے ہوئے ہے۔ لہٰذا اجلاس حکمران جماعت اور حکومت پاکستان سے یہ مطالبہ کرتاہے کہ اس اہم مسئلے میں ایک فریق کی حیثیت سے کشمیری اور پاکستان کی قومی قیادت کی مشاورت سے ایک ایسی جامع کشمیر پالیسی تشکیل دی جائے جو تحریک آزادی کشمیر کی تقویت اور کامیابی کاذریعہ بن سکے اور اجلاس مطالبہ کرتاہے کہ اس طرح بھارت پر بین الاقوامی دباؤ کا موثر اہتمام کیاجاسکے اور وہ کالے قوانین کے خاتمہ ، فو جی انخلاء اور کشمیریوں کو حق خودارادیت دینے کے لیے مجبور ہو ۔ اجلاس یہ مطالبہ کرتاہے کہ مقبوضہ ریاست میں تحریک آزادی کشمیر کی حوصلہ افزائی کے لیے آمدہ فروری میں بھرپور ہفتہ یکجہتی کشمیر منانے کا اہتمام کیا جائے اور اس موقع پر قومی سطح پردیگر سرگرمیوں کے علاوہ حکومتی اور پارلیمنٹ کی سطح پر دوٹوک انداز میں بھارتی مظالم کی مذمت کرنے کے ساتھ ساتھ اقوام متحدہ کی قرار دادوں کی روشنی میں کشمیریوں کے حق خودارادیت کے حصول کے تاریخی اور قومی موقف کی تجدید کی جائے۔ نیز اقوام متحدہ ، او آئی سی ،یورپی یونین اور دیگر بین الاقوامی سیاسی اور انسانی حقوق کے اداروں میں بھی بھارتی ریاستی دہشت گردی کو بے نقاب کیاجائے اور بھارت پر یہ بھی واضح کیاجائے کہ مسئلہ کشمیر پر ٹھوس پیش رفت کے بغیر بھارت سے دو طرفہ تعلقات میں بہتری کا خواب شرمندہ تعبیر نہیں ہوسکتا۔ اجلاس یہ مطالبہ بھی کرتا ہے کہ تحریک آزادی کشمیر کی تقویت کے لیے ریاست کے آزاد حصوں ، آزاد جموں وکشمیر اور گلگت ، بلتستان ،کو آئینی لحاظ سے باہم مربوط کرتے ہوئے ایسا با وقارنظام حکومت تشکیل دیا جائے جو تحریک آزادی میں قائد اعظم کے تصور کے مطابق بیس کیمپ کا کردار ادا کرسکے،یہ اجلاس حکومت سے یہ مطالبہ بھی کرتاہے کہ ورکنگ باؤنڈر ی پر دیوار برہمن کی تعمیر کے عمل کو روکنے کے لیے سیاسی سفارتی ، قانونی اور دیگر تمام ضروری اقدامات بروئے کار لانے کا اہتمام کیاجائے۔

مرکزی دفتر

رابطہ دفتر