عالمی برادری مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں اور منظم نسل کشی کو رکوانے کے لیے اپنی ذمہ داریاں ادا کرے،قرارداد جماعت اسلامی آزادکشمیر
عالمی برادری مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں اور منظم نسل کشی کو رکوانے کے لیے اپنی ذمہ داریاں ادا کرے،قرارداد جماعت اسلامی اسلام آباد( پ ر) جماعت اسلامی آزاد جموں وکشمیر کی جنرل کونسل کا 44واں سالانہ اجلاس ہندوستان کی بد ترین ریاستی دہشت گردی کے باوجود مقبوضہ کشمیر کے عوام کی ثابت قدمی ، جرات اور دلیری کے ساتھ آزادی کی جدوجہد جاری رکھنے پر خراج تحسین اور ان کی بے مثال قربانیوں کو سلام پیش کرتا ہے۔اجلاس اس یقین کا اظہار کرتا ہے کہ بین الاقوامی قوانین ، اقوام متحدہ کے چارٹر اور قراردادوں کے مطابق مبنی بر حق جدوجہد آزادی ان شاء اﷲضرور منزل حاصل کرے گی۔اجلاس وزیر اعظم پاکستان کی طرف سے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس میں مقبوضہ کشمیر پر قومی موقف پیش کرنے اور مقبوضہ کشمیر کے عوام کی بھر پور ترجمانی کو سراہتا ہے اور ہندوستان کی وزیر خارجہ کی اقوام متحدہ میں جموں وکشمیر کو اپنا اٹوٹ انگ قرار دینے کی رٹ کو بے بنیاد ، بلا جواز قرار دے کر مسترد کرتا ہے۔ اجلاس کی نظر میں یہ اقوام متحدہ کی قراردادوں اور خود بھارت کی بین الاقوامی مواعید کے برعکس اور ہٹ دھرمی پر مبنی رویہ ہے ۔اجلاس ایک بار پھر اس امر کا اعادہ کرتا ہے کہ جموں وکشمیر ایک متنازعہ علاقہ اور مسئلہ کشمیر حل طلب مسئلہ ہے اور اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق اور اس کی نگرانی میں آزاد اور شفاف رائے شماری کے ذریعے ریاستی جموں وکشمیر کے عوام کا حق خود ارادیت مسلمہ ہے ۔اجلاس اقوام متحدہ سے مطالبہ کرتا ہے کہ سلامتی کونسل کی کشمیر پر منظور کردہ قراردادوں عمل کرواتے ہوئے کشمیریوں کا مسلمہ حق خود ارادیت دلوائے اور مقبوضہ کشمیر میں قابض افواج کی روا رکھے جانے والی بد ترین انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں اور منظم نسل کشی کو رکوانے کے لیے اپنی ذمہ داریاں ادا کرے۔اجلاس برہان مظفر وانی کی شہادت کے بعد سے مقبوضہ کشمیر میں شدت اختیار کرنے والی تحریک آزادی کو دبانے کے لیے ریاستی دہشت گردی میں مسلسل اضافے اور سات لاکھ ہندوستانی افواج (جسے آرمڈ فورسز پاور ایکٹ کے تحت کھلی چھوٹ حاصل ہے)کی طرف سے مقبوضہ جموں وکشمیر کے نہتے عوام کے خلاف طاقت کے وحشیانہ استعمال بالخصوص پیلٹ گن کے بے تحاشا استعمال کے ذریعے جان بوجھ کر کشمیریوں بالخصوص نوجوانوں کو بینائی سے محروم کرنے اور نوجوانوں کو خصوصی نشانہ بنانے کرنے اور اسرائیلی طرز پر بی جے پی اور آر ایس ایس کے تعاون سے دہشت گردی کے نت نئے طریقے استعمال کرنے کی شدید مذمت کرتا ہے۔اجلاس مقبوضہ جموں وکشمیر نہتی طالبات کی جدوجہد آزادی کو بھارت کی طرف سے ان کے احتجاج کو مجاہدین کی کاروائی کے مترادف قرار دینے کی شدید مذمت کرتا ہے ۔یہ اجلاس مقبوضہ کشمیر میں اظہار رائے پر پابندی ، سوشل میڈیا پر قدغن ، حریت قائدین کی نظر بندی اور گرفتاریوں ( کرفیو جیسی صورت حال پیدا کرنے) اخبارات کی بندش ، صحافیوں اور انسانی حقوق کے کارکنوں کو حراساں ، گرفتار کرنے اورکام کرنے سے روکنے جیسے اقدامات کو انسانی حقوق کی کھلی خلاف ورزی قرار دیتے ہوئے شدید الفاظ میں مذمت کرتا ہے۔اجلاس ہندوستان حریت کانفرنس کی قیادت کے خلاف نئے حربوں کی مذمت کرتا ہے جن کے تحت ان کے خلاف جھوٹے مقدمات درج کر کے انہیں بدنام ، حراساں اور گرفتار کیا جا رہا ہے ۔انہیں منی لانڈرنگ کے کیس میں شامل کیا جارہا ہے ، ان کے گھروں میں NIAاور انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ کے ذریعے چھاپے مارے جا رہے ہیں ، انہیں گرفتار کیا جا رہا ہے اور بد نام زمانہ تہاڑ جیل میں ڈالا جا رہا ہے۔یہ اجلاس مقبوضہ جموں وکشمیر میں بھارت کے نئے مذاکراتی ڈرامے کو مسترد کرتا ہے اور اسے مقبوضہ کشمیر میں جاری تحریک سے توجہ ہٹانا اور دنیا کی آنکھوں میں دھول جھونکنے کی کوشش قرارد یتا ہے اجلاس ہندوستان کی جانب سے سیز فائر لائن اور ورکنگ باؤنڈری پر ہندوستانی فوج کی جانب سے بلا اشتعال اور مسلسل فائرنگ کے نتیجے میں معصوم شہریوں کا جانی و مالی نقصان پر تشویش کا اظہار کرتا ہے اور اسے علاقے کے امن کے لیے خطرہ اور مقبوضہ کشمیر کی اندرونی تحریک آزادی سے توجہ ہٹانے کی کوشش اور اسے بیرونی مداخلت ، دہشت گردی سے جوڑنے کی ناکام کوشش قرار دیتے ہوئے مسترد اور مذمت کرتا ہے اور پاکستانی افواج کی طرف سے اس کا بھرپور جواب دینے کی ستائش کرتا ہے۔اجلاس مقبوضہ جموں وکشمیر میں سابق فوجیوں اور سابق مغربی پاکستان کے شر ناتھیوں کو جموں وکشمیر میں بسا کر آبادی کے تناسب کو تبدیل کرنے کی ہندوستان کی منظم سازش کے تحت ہندوستان کے آئین کی آرٹیکل 370 اور آرٹیکل 35-Aکو منسوخ کرکے ریاست کی مسلم اکثریت کو اقلیت میں تبدیل کرنے اور پنڈتوں کی الگ کالونیوں کی تعمیر کرنے کی مذموم کوششوں پر شدید تشویش کا اظہار و مذمت کرتا ہے۔اجلاس اس امر پر بھی تشویش کا اظہار کرتا ہے کہ ہندوستان کی عدلیہ کشمیر کے معاملے پر حکومت کے تابع فرمان ادارے کے طور پر کام کر رہی ہے اور RSSکی پشت پناہی میں کام کرنے والے ایک تھینک ٹینک کی طرف سے دفعہ 35-Aکو منسوخ کرنے کے حوالے سے سپریم کورٹ میں کیس اسی ملی بھگت اور سازش کا شاخسانہ ہے ۔ہندوستانی آئین کی دفعہ 370اور 35-Aکی منسوخی کی کوشش اسرائیلی طرز پر ہندوستانی شہریوں کی مقبوضہ کشمیر میں آباد کاری کا گھناؤنا منصوبہ ہے جس کا اصل مقصد مستقبل میں ہونے والے رائے شماری کے نتائج کو تبدیل کرنا ہے ۔اجلاس بھارت کے اس پروپیگنڈے کو شدت سے مسترد کرتا ہے کہ صوبہ جموں اور لداخ مسلم اکثریتی علاقے نہیں ہیں ۔اجلاس اقوام متحدہ سے مطالبہ کرتا ہے کہ وہ مقبوضہ کشمیر میں مسلمانوں کی آبادی کو اکثریت سے اقلیت میں تبدیل کرنے کا نوٹس لے اور ہندوستان کو متنبہ کرتا ہے کہ وہ مقبوضہ کشمیر کے آبادی کے تناسب اور مسلم تشخص کو تبدیل کرنے سے باز رہے اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں اور وحشیانہ مظالم کا سلسلہ فی الفور بند کرے۔اجلاس اس بات پر تشویش کا اظہار کرتا ہے کہ ہندوستان مقبوضہ کشمیر میں خلاف ورزیوں کی تحقیقات کے لیے اقوام متحدہ ، او آئی سی ، برطانیہ ، یورپ اور دیگر ممالک کے منتخب نمائندوں اور انسانی حقوق کی تنظیموں کے مطالبوں کو مسلسل نظر انداز کر رہا ہے۔ اجلاس ہندوستان کی طرف سے جاری اقوام متحدہ کی قراردادوں ، چارٹر اور بین الاقوامی قوانین کی کھلی اور وحشیانہ خلاف ورزیوں کا بین الاقوامی سطح پر سنجیدہ نوٹس نہ لیے جانے پر تشویش اور افسوس کا اظہار کرتا ہے اور مطالبہ کرتا ہے کہ یہ خلاف ورزیاں رکوانے کے لیے ہندوستان پر موثر دباؤ ڈالا جائے۔اجلاس مطالبہ کرتا ہے کہ انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی مرتکب ہندوستانی حکومت کے خلاف آزادانہ تحقیقات کے لیے اقوام متحدہ ،او آئی سی ، برطانیہ ، یورپ اور دیگر ممالک کے منتخب نمائندوں اور انسانی حقوق کی تنظیموں پر مشتمل کمیشن تشکیل دے کر اس کی مقبوضہ جموں وکشمیر تک مکمل اور آزادانہ رسائی یقینی بنائے اور مقبوضہ کشمیر میں ہونے والے قتل عام ، اجتماعی آبرو ریزی ، جعلی مقابلوں میں نوجوانوں کی شہادت ، جبری گمشدگیوں ، پیلٹ گن کے ذریعے بینائی سے نوجوانوں کو محروم کرنے والی قابض بھارتی فواج کے خلاف تحقیقات کریں اور ان مظالم کا شکار ہونے والے مظلومین کو انصاف مہیا کیا جائے۔اجلاس حکومت پاکستان اور تمام قومی جماعتوں سے مطالبہ کرتا ہے کہ مقبوضہ کشمیر میں ہندوستانی مظالم اور ریاستی دہشت گردی کو دنیا کے سامنے بے نقاب کرنے کے لیے زیادہ فعال ، موثر اور مربوط حکمت عملی ترتیب دیں اور اقوام متحدہ کے ذریعے مقبوضہ کشمیرمیں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں اور مظالم کو رکوانے کے لیے مزید اور موثر اقدامات کیے جائیں ۔اجلاس ، ملکی اور بین الاقوامی میڈیاسے بھی اپیل کرتا ہے کہ وہ مقبوضہ جموں وکشمیر کے حالات کو دنیا کے سامنے زیادہ موثر انداز سے پیش کرنے میں اپنا کردار ادا کریں اور وہاں کے عوام کے مصائب و مشکلات اورمطالبات کو دنیا کے سامنے لائیں ۔اجلاس آزاد حکومت ریاست جموں وکشمیر سے مطالبہ کرتا ہے کہ تحریک آزادی کشمیر کے بیس کیمپ کے طور پر آزاد جموں وکشمیر کے کردار کو زیادہ موثر اور نمائندہ بنانے کے لیے مجوزہ آئینی ترامیم اسمبلی سے فوری طور پر پاس کرائی جائیں اور مقبوضہ کشمیر کے عوام کی پشت پناہی اورحقیقی کردار ادا کرنے کے لیے موثر منصوبہ بندی کی جائے اور ہر ممکن وسائل فراہم کیے جائیں اور سیز فائر لائن کے متاثرین کے لیے فوری اقدامات کرے ۔