نریندر مودی مقبوضہ کشمیر کے اندر کشمیریوں کا خون پانی کی طرح بہا رہا ہے 72گھنٹوں میں 30شہادتیں پوری دنیا کے لیے لمحہ فکریہ ہے ،مرکزی مجلس شوریٰ
اسلام آباد( پ ر)جماعت اسلامی آزاد جموں وکشمیر کی مرکزی مجلس شوریٰ کا یہ اجلاس مطالبہ کرتا ہے کہ نریندر مودی مقبوضہ کشمیر کے اندر کشمیریوں کا خون پانی کی طرح بہا رہا ہے 72گھنٹوں میں 30شہادتیں پوری دنیا کے لیے لمحہ فکریہ ہے ،حکومت آزادکشمیر تمام جماعتوں سے مشاورت کے بعد سیز فائر لائن توڑ کر اپنے بھائیوں کی مدد کا اعلان کرے ،اجلاس مقبوضہ جموں وکشمیر کی بگڑتی اور نہایت ہی ابتر صورت حال،عوام الناس کے قتل عام،زیر حراست شہادتوں،تشدد،خواتین کی بے حرمتی،بلاجواز گرفتاریوں،میڈیا اور بین الاقوامی اداروں کے مقبوضہ خطہ کے دوروں پر پابندی،طلبہ وطالبات پر ظلم وستم اور انسانی حقوق کی مسلسل بدترین پامالی پر اپنے شدید اضطراب،کرب،بے چینی اور تشویش کااظہار کرتا ہے ۔مرکزی مجلس شوریٰ کا یہ اجلاس تحریک آزادی کشمیر کے گل ہائے سر سبد،شمع آزادی کے قابل تقلید و بے مثال پروانوں،شہدائے آزادی کو شاندار الفاظ میں خراج عقیدت اور سلام پیش کرتا ہے اور یہ محسوس کرتا ہے کہ شہداء کے پاکیزہ لہو سے روشن شمع آزادی ان شاء اﷲ صبح آزادی طلوع ہو گی ۔یہ اجلاس مقبوضہ جموں وکشمیر کی آزادی کے لیے برسرپیکار قیادت،عوام الناس،بزرگوں ،خواتین،نوجوانوں اور باالخصوص طلبہ و طالبات،نوعمر بچوں کی جدوجہد کو بھی سلام پیش کرتا ہے ،یہ اجلاس اقوام متحدہ کے کمیشن برائے انسانی حقوق کے کمشنر کی جانب سے گزشتہ دنوں مقبوضہ جموں وکشمیر میں انسانی حقوق کی بدترین پامالیوں کا تفصیلی تذکرہ کر کے بھارت کے اصل اور مکروہ چہرے کو بے نقاب کیا ہے مگر اجلاس محسوس کرتا ہے کہ اس موقع پر حکومت پاکستان کو جس طرح کے اقدامات کرنے چاہیں تھے اور اقوام عالم کے سامنے بھارتی ظلم وستم کو پیش کرتے ہوئے تحریک آزادی کشمیر کو تقویت دی جانی چاہیے اُس میں شدید کمی رہی ہے اور پاکستانی میڈیا اور بین الاقوامی میڈیا سے اس حوالے سے خصوصی اقدامات نہ کرسکا جو قابل افسوس ہے۔مرکزی مجلس شوریٰ کا یہ اجلاس وزیر اعظم پاکستان محترم جناب عمران خان صاحب سے مطالبہ کرتا ہے کہ وہ آزاد جموں وکشمیر کی سیاسی جماعتوں اور حریت قیادت مقیم پاکستان سے فوری ملاقات کا اہتمام کریں مقبوضہ کشمیر میں 8لاکھ بھارتی فوج کی ظلم وستم ،انسانی حقوق کی بدترین خلاف ورزیوں ،پیلٹ گنوں سے ہزاروں لوگوں کا بینائی سے محرومی،گمنام قبروں،زیر حراست شہادتوں،حریت قائدین کی گرفتاریوں و نظر بندی اور خصوصاً اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے کمشنر کی طرف سے مقبوضہ جموں وکشمیر میں انسانی حقوق کی صورت حال پر چشم کشا رپورٹ کو بنیادبنا کر ہندوستان کو بین الاقوامی سطح پر بے نقاب کریں یہ اجلاس اقوام متحدہ سے مطالبہ کریں کہ وہ جموں وکشمیر کے عوام سے کیے گئے وعدے پورے کریں اور اس خطہ کے عوام کو حق خودارادیت دیا جائے ۔یہ اجلاس حکومت پاکستان سے مطالبہ کرتا ہے کہ وہ جموں وکشمیر کی قیادت کو اعتماد میں لے کر تحریک آزادی کشمیر کو منزل سے ہمکنار کرنے کے لیے ایک منصوبہ بنائے اور جامع قومی کشمیر پالیسی بنائے جس کی منظوری پاکستان کا پارلیمان دے اوراس کے بعد بھارت کے خلاف بھرپور سفارتی مہم شروع کی جائے اور OICکا سربراہی اجلاس بلایا جائے ۔اجلاس مطالبہ کرتا ہے کہ جامع قومی کشمیر پالیسی کی تشکیل کرنے کے بعد اس پر عمل در آمد کے لیے ایک نائب وزیر خارجہ کا تقرر کیا جائے جو روزانہ کی بنیاد پر صرف مقبوضہ جموں وکشمیرکے حوالے سے کام کرے۔اجلاس مطالبہ کرتا ہے کہ چیئرمین کشمیرکمیٹی کے تقرر سے قبل جموں وکشمیر کی سیاسی جماعتوں اور حریت قیادت کو اعتماد میں لیا جائے اور ایسے افراد کا اس کے لیے تقرر کیا جائے جو تحریک آزادی سے مخلص بھی ہو ں اور اس کے لیے مطلوبہ صلاحیت کے بھی حامل ہوں ۔ اجلاس بھارتی حکومت کی جانب سے ایک طے کردہ منصوبے کے مطابق بھارتی سپریم کورٹ میں بھارتی دستور کی دفعہ 370اور دفعہ 35Aکے خاتمہ کے لیے زیر کار درخواست کے نتیجہ میں مقبوضہ جموں وکشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کر کے مقبوضہ ریاست کے اندر ہندو شرناتھیوں کی آبادکاری اور سینک کالونیاں بنانے کی سازش کی مذمت کرتا ہے ۔یہ اجلاس سیز فائر لائن کے اوپر نہتے شہریوں کی شہادتوں ،زخمی ہونے اور املاک کے نقصان پر شدید تشویش کااظہار کرتا ہے اور حکومت سے مطالبہ کرتا ہے کہ متاثرین کی بھرپور مالی امداد کی جائے اور شہریوں کی جان ومال کی حفاظت کے لیے اقدامات کیے جائیں۔