شہداء کے پاکیزہ لہو سے صبح آزادی کا سورج طلوع ہو گا،جماعت اسلامی کی مجلس شوریٰ کی قرارداد
شہداء کے پاکیزہ لہو سے صبح آزادی کا سورج طلوع ہو گا، جماعت اسلامی کی مجلس شوریٰ کی قرارداد جموں وکشمیر کی قیادت کو اعتماد میں لے کر تحریک آزادی کشمیر کو منزل سے ہمکنار کرنے کے لیے ایک منصوبہ بنائے اور جامع قومی کشمیر پالیسی بنائے جس کی منظوری پاکستان کا پارلیمان دے اوراس کے بعد بھارت کے خلاف بھرپور سفارتی مہم شروع کی جائے اور OICکا سربراہی اجلاس بلایا جائے، بھارتی آرمی چیف کی طرف سے پاکستان و آزاد جموں وکشمیر پر حملے کی دھمکی کو ایک گیدڑ بھبکی قراردیتا ہے اور بھارتی فوج پر واضح کرتا ہے کہ اگر اس نے حملہ کیا تو جموں وکشمیر کے غیور عوام بھارت کی فوج کے لیے اپنی سرزمین کو قبرستان بنائیں گے اسلام آباد( پ ر)جماعت اسلامی آزاد جموں وکشمیر کی مرکزی مجلس شوریٰ کا یہ اجلاس مقبوضہ جموں وکشمیر کی بگڑتی اور نہایت ہی ابتر صورت حال،عوام الناس کے قتل عام،زیر حراست شہادتوں،تشدد،خواتین کی بے حرمتی،بلاجواز گرفتاریوں،میڈیا اور بین الاقوامی اداروں کے مقبوضہ خطہ کے دوروں پر پابندی،طلبہ وطالبات پر ظلم وستم اور انسانی حقوق کی مسلسل بدترین پامالی پر اپنے شدید اضطراب،کرب،بے چینی اور تشویش کااظہار کرتا ہے ۔مرکزی مجلس شوریٰ کا یہ اجلاس تحریک آزادی کشمیر کے گل ہائے سر سبد،شمع آزادی کے قابل تقلید و بے مثال پروانوں،شہدائے آزادی کو شاندار الفاظ میں خراج عقیدت اور سلام پیش کرتا ہے اور یہ محسوس کرتا ہے کہ شہداء کے پاکیزہ لہو سے روشن شمع آزادی ان شاء اﷲ صبح آزادی طلوع ہو گی ۔یہ اجلاس مقبوضہ جموں وکشمیر کی آزادی کے لیے برسرپیکار قیادت،عوام الناس،بزرگوں ،خواتین،نوجوانوں اور باالخصوص طلبہ و طالبات،نوعمر بچوں کی جدوجہد کو بھی سلام پیش کرتا ہے ،یہ اجلاس اقوام متحدہ کے کمیشن برائے انسانی حقوق کے کمشنر کی جانب سے گزشتہ دنوں مقبوضہ جموں وکشمیر میں انسانی حقوق کی بدترین پامالیوں کا تفصیلی تذکرہ کر کے بھارت کے اصل اور مکروہ چہرے کو بے نقاب کیا ہے مگر اجلاس محسوس کرتا ہے کہ اس موقع پر حکومت پاکستان کو جس طرح کے اقدامات کرنے چاہیں تھے اور اقوام عالم کے سامنے بھارتی ظلم وستم کو پیش کرتے ہوئے تحریک آزادی کشمیر کو تقویت دی جانی چاہیے اُس میں شدید کمی رہی ہے اور پاکستانی میڈیا اور بین الاقوامی میڈیا سے اس حوالے سے خصوصی اقدامات نہ کرسکا جو قابل افسوس ہے۔ یہ اجلاس حالیہ دنوں میں بھارتی حکومت کی طرف سے وزارت خارجہ کی سطح پر ملاقات و مذاکرات پر آمادگی کے بعد انکار کرنے اور برصغیر کو ایٹمی جنگ کی طرف دھکیلنے کی پالیسی کی مذمت کرتا ہے اور اقوام متحدہ سے مطالبہ کرتا ہے کہ وہ جموں وکشمیر کے عوام سے کیے گئے وعدے پورے کر ے اور اس خطہ کے عوام کو حق خودارادیت دیا جائے ۔یہ اجلاس حکومت پاکستان سے مطالبہ کرتا ہے کہ وہ جموں وکشمیر کی قیادت کو اعتماد میں لے کر تحریک آزادی کشمیر کو منزل سے ہمکنار کرنے کے لیے ایک منصوبہ بنائے اور جامع قومی کشمیر پالیسی بنائے جس کی منظوری پاکستان کا پارلیمان دے اوراس کے بعد بھارت کے خلاف بھرپور سفارتی مہم شروع کی جائے اور OICکا سربراہی اجلاس بلایا جائے ۔اجلاس مطالبہ کرتا ہے کہ جامع قومی کشمیر پالیسی کی تشکیل کرنے کے بعد اس پر عمل در آمد کے لیے ایک نائب وزیر خارجہ کا تقرر کیا جائے جو روزانہ کی بنیاد پر صرف مقبوضہ جموں وکشمیرکے حوالے سے کام کرے۔یہ اجلاس مقبوضہ جموں وکشمیر میں مودی سرکار کی جانب سے کسی غیر مسلم کو وزیر اعلیٰ بنانے کے منصوبے کی مذمت کرتا ہے ۔یہ اجلاس بھارتی حکومت کی جانب سے ایک طے کردہ منصوبے کے مطابق بھارتی سپریم کورٹ میں بھارتی دستور کی دفعہ 370اور دفعہ 35Aکے خاتمہ کے لیے زیر کار درخواست کے نتیجہ میں مقبوضہ جموں وکشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کر کے مقبوضہ ریاست کے اندر ہندو شرناتھیوں کی آبادکاری اور سینک کالونیاں بنانے کی سازش کی مذمت کرتا ہے ۔یہ اجلاس سیز فائر لائن کے اوپر نہتے شہریوں کی شہادتوں ،زخمی ہونے اور املاک کے نقصان پر شدید تشویش کااظہار کرتا ہے اور حکومت سے مطالبہ کرتا ہے کہ متاثرین کی بھرپور مالی امداد کی جائے اور شہریوں کی جان ومال کی حفاظت کے لیے اقدامات کیے جائیں۔یہ اجلاس بھارتی آرمی چیف کی طرف سے پاکستان و آزاد جموں وکشمیر پر حملے کی دھمکی کو ایک گیدڑ بھبکی قراردیتا ہے اور بھارتی فوج پر واضح کرتا ہے کہ اگر اس نے حملہ کیا تو جموں وکشمیر کے غیور عوام بھارت کی فوج کے لیے اپنی سرزمین کو قبرستان بنائیں گے اور ان شاء اﷲ بھارت کا جغرافیہ اس جنگ سے تبدیل ہو گا ۔