عبدالرشید ترابی کی طرف سے جماعت اسلامی پاکستان کی مرکزی مجلس شوریٰ کے اجلاس میں کشمیرکی تازہ ترین صورت حال کے حوالے سے پیش کی گئی قرارداد متفقہ طورپر منظور
بھارت مقبوضہ کشمیرمیں اپنے رویے پر نظر ثانی کرنے کی بجائے اس سے زیادہ خطرناک ہتھیاروں کے استعمال کی دھمکیاں دے کر پوری دنیا کے امن کو تباہ کرنا چاہتاہے،قرارداد جماعت اسلامی آٹھ لاکھ کی فوج کی تعیناتی کی صورت میں پہلے ہی ہر دس افراد پر ایک مسلح سپاہی کھڑا کردیا گیاتھاجس کے نتیجہ میں مقبوضہ کشمیرمیں دوسری جنگ عظیم کے بعد فوجی ارتکاز کاایک نیاریکارڈ قائم ہوچکاہے لاہور( پ ر) جماعت اسلامی آزاد جموں وکشمیرکے امیر وممبر قانون ساز اسمبلی عبدالرشید ترابی نے جماعت اسلامی پاکستان کی مرکزی مجلس شوریٰ کے اجلاس میں کشمیرکی تازہ ترین صورت حال کے حوالے سے قراردادپیش کی جو متفقہ طورپر منظور کی گئی،قراردادمیں اس امر پر تشویش کااظہار کیاگیاکہ حزب المجاہدین کے کمانڈر برہان وانی کی شہادت کے بعد مقبوضہ ریاست جموں وکشمیر میں تحریک آزادی کی تازہ لہر کچلنے کے لیے بھارتی ریاستی دہشت گردی کی حکمت عملی جس کی رو سے پیلٹ گنز جیسے ممنوعہ ہتھیاروں کے ذریعے نوجوانوں کو ہدف بنایا جارہاہے جس کے نتیجے میں دس ہزار سے زائد نوجوان شدید زخمی کردیئے گئے ہیں اور پانچ سو سے زائد ہمیشہ کے لیے بینائی سے محروم کردیئے گئے ہیں ۔ بین الاقوامی انسانی حقوق کے اداروں کی مذمت کے باوجود بھارت اپنے رویے پر نظر ثانی کرنے کی بجائے اس سے زیادہ خطرناک ہتھیاروں کے استعمال کی دھمکیاں دے رہاہے۔ اجلاس اس امر پر بھی تشویش کااظہار کرتاہے کہ تقریباً گذشتہ پونے تین ماہ سے پوری مقبوضہ ریاست مسلسل کرفیوکی زد میں ہے ، سید علی گیلانی سمیت حریت قائدین گھروں اور جیلوں میں نظر بندی ،کاروبار زندگی معطل ہے ، اربوں روپے کا فروٹ ضائع کردیاگیاہے۔ تعلیمی ادارے نہ صرف بندہیں بلکہ انہیں بھارتی فوج کی بیرکوں میں تبدیل کردیا گیاہے۔ ریاست کی غذائی اجناس اور ادویات کی شدید قلت پیداہوچکی ہے۔ یہ اجلاس مسلسل بھارتی ریاستی دہشت گردی کی شدید مذمت کرتے ہوئے تشویش کااظہار کرتاہے کہ مقبوضہ ریاست میں آٹھ لاکھ کی فوج کی تعیناتی کی صورت میں پہلے ہی ہر دس افراد پر ایک مسلح سپاہی کھڑا کردیا گیاتھاجس کے نتیجہ میں مقبوضہ کشمیرمیں دوسری جنگ عظیم کے بعد فوجی ارتکاز کاایک نیاریکارڈ قائم ہوچکاہے۔ اب دشمن اس تعداد میں دو بریگیڈ مزید فوج کا اضافہ کرتے ہوئے تحریک مزاحمت کو کچلنے کی کھلی حکمت عملی پر عمل پیرا ہے۔ صدیوں کی تاریخ میں پہلی مرتبہ عید الاضحی کے موقع پر وادی میں تمام مسجدیں اور عید گاہیں بند کردی گئیں ، حتیٰ کہ قربانی کرنے کی بھی اجازت نہ دے کر بھارت نے انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزی کا ارتکاب کیاہے۔ اجلاس متذکرہ ہتھکنڈوں اور اقدامات کی روشنی میں یہ خدشہ محسوس کرتاہے کہ اگر مؤثر بین الاقوامی سفارتی اور سیاسی دباؤ کا اہتمام نہ کیاگیا تو مقبوضہ ریاست میں قتل عام اور انسانی حقوق کی پامالی میں مزید اضافہ ہوسکتاہے۔اس لیے مجلس شوریٰ کا یہ اجلاس اقوام متحدہ ، عالمی اداروں سے اپیل کرتاہے کہ وہ مقبوضہ ریاست کی بگڑتی ہوئی صورت حال کانوٹس لیتے ہوئے بھارت پر سفارتی دباؤ بڑھائیں اور اسے مجبور کریں کہ وہ ریاستی دہشت گردی کی حکمت عملی ترک کرتے ہوئے ،فوجی انخلاء کرے ۔ کالے قوانین ختم کرے ،قیدیوں کو رہا کرے ۔ ریلیف ایجنسیوں اور انسانی حقوق کی تنظیموں کو مقبوضہ کشمیر جانے کی اجازت دے۔اجلاس جنرل اسمبلی میں وزیراعظم اسلامی جمہوریہ پاکستان میاں محمدنواز شریف کے خطاب کی تحسین کرتاہے، جس میں انہوں نے بھارتی مظالم بے نقاب کرنے کے ساتھ ساتھ اقوام متحدہ اور بین الاقوامی برادری کو اپنی ذمہ داریوں کی طرف متوجہ کیا اور طویل عرصہ بعد پاکستان کے قومی موقف کا احیا ء کیا ۔ اگر اس موقع پر وزیراعظم پاکستان میں تخریب کاری کی بھارتی حکمت عملی اور نریند ر مودی کی کھلی دھمکیوں کو بے نقاب کردیتے تو عالمی سطح پر بھارت کو مزید دفاعی پوزیشن پر کھڑا کیاجاسکتاتھا۔ اجلاس حکومت پاکستان سے مطالبہ کرتاہے کہ محض چند تقریروں پر ہی اکتفا نہ کیاجائے بلکہ ایک جامع اور جارحانہ سفارتی حکمت عملی طے کی جائے ۔ نیز بھارت کی کھلی جنگی دھمکیوں کے پیش نظر قومی یکجہتی کی فضا پیدا کرنے اور جامع حکمت عملی تشکیل دینے کے لیے کشمیر پر ایک قومی کانفرنس کاانعقاد کیاجائے۔ ایسے مسائل بھی حل کیے جائیں جو قومی ہم آہنگی کے راستے میں رکاوٹ ہیں۔ اجلاس بھارت کے تمام استعماری ہتھکنڈوں کے باوجود قائدین حریت اور کشمیری عوام کے جذبہ مزاحمت کو سلام پیش کرتاہے۔ جن کی تاریخی استقامت اور قربانیوں نے مسئلہ کشمیر کو دنیا کاایک فلش پوائنٹ بنایا ۔اجلاس برہان مظفر وانی سمیت ہزاروں شہداء کو بھی خراج عقیدت پیش کرتاہے، جن کی قربانیوں کی وجہ سے تحریک حریت کو نئی جلا بخشی ۔اجلاس جان ہتھیلی پر رکھتے ہوئے پاکستانی پرچموں کی بہارکے ساتھ 14اگست کو پوری مقبوضہ ریاست میں یوم پاکستان منانے کے اہتمام کو تاریخی اقدام قراردیتاہے اور یہ واضح کرتاہے کہ اہل کشمیر کی پاکستان کے ساتھ یہ والہانہ وابستگی اہل پاکستان حکومت اور عوام کی ذمہ داریوں میں بھی دو چند اضافہ کردیتی ہے۔ لہٰذا پوری قوم کی ذمہ داری ہے کہ کشمیریوں کی بجا توقعات پر پورا اترنے کا اہتمام کرے۔اجلاس اہل کشمیر کو یقین دلاتاہے کہ جماعت اسلامی اور پاکستانی عوام منزل کے حصول تک ان کے شانہ بشانہ رہیں گے۔