ہندوستان مقبوضہ کشمیر میں وحشیانہ مظالم بند کر کے کشمیریوں کو حق خودارادیت فراہم کرے،جماعت اسلامی آزاد جموں وکشمیر کی مرکزی شوریٰ کی قرارداد
ہندوستان مقبوضہ کشمیر میں وحشیانہ مظالم بند کر کے کشمیریوں کو حق خودارادیت فراہم کرے،جماعت اسلامی آزاد جموں وکشمیر کی مرکزی شوریٰ کی قرارداد
جماعت اسلامی مقبوضہ کشمیر کے بھائیوں کو یقین دلاتی ہے کہ وہ آزادی کی منزل کے حصول تک ان کے شانہ بشانہ رہے گی،ہندوستان انسانی حقوق کی پامالیاں بند کرے،کالے قوانین کا خاتمہ کرے ،سیاسی قیدیوں کو رہا کرے ،لاپتہ کشمیریوں کو بازیاب کرے ،عالمی برادری کشمیریوں کو ان کا حق دلوانے کے لیے اپنا کردار ادا کرے ،قرارداد کا متن اسلام آباد( پ ر) جماعت اسلامی آزاد جموں وکشمیر کی مرکزی مجلس شوریٰ کے اجلاس میں پاس کردہ قرارداد میں لکھا گیا ہے کہ ہندوستان مقبوضہ کشمیر میں وحشیانہ مظالم بند کر کے کشمیریوں کو حق خودارادیت فراہم کرے،جماعت اسلامی مقبوضہ کشمیر کے بھائیوں کو یقین دلاتی ہے کہ وہ آزادی کی منزل کے حصول تک ان کے شانہ بشانہ رہے گی،ہندوستان انسانی حقوق کی پامالیاں بند کرے،کالے قوانین کا خاتمہ کرے ،سیاسی قیدیوں کو رہا کرے ،لاپتہ کشمیریوں کو بازیاب کرے ،عالمی برادری کشمیریوں کو ان کا حق دلوانے کے لیے اپنا کردار ادا کرے ،یہ اجلاس ہندوستان کی بدترین ریاستی دہشت گردی کے باوجود مقبوضہ کشمیر کے عوام کی ثابت قدمی،جرات اور دلیری کے ساتھ آزادی کی جدوجہد جاری رکھنے پر خراج تحسین اور ان کی بے مثال قربانیوں کو سلام پیش کرتا ہے ،اجلاس اس یقین کااظہار کرتا ہے کہ بین الاقوامی قوانین،اقوام متحدہ کے چارٹر اور قراردادوں کے مطابق مبنی برحق جدوجہد آزادی ان شاء اﷲ جلد منزل حاصل کرلے گی،اجلاس وزیراعظم پاکستان کی طرف سے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس میں مقبوضہ کشمیر پر قومی موقف پیش کرنے اور مقبوضہ کشمیر کے عوام کی بھرپور ترجمانی کو سراہتا ہے اور ہندوستان کی وزیر خارجہ کی اقوام متحدہ میں جموں وکشمیر کو اپنا اٹوٹ انگ قرار دینے کی رٹ کو بے بنیاد،بلا جواز قرار دے کر مسترد کرتا ہے اجلاس کی نظر میں یہ اقوام متحدہ کی قراردادوں اور خود بھارت کی بین الاقوامی مواعید کے برعکس اور ہٹ دھرمی پر مبنی رویہ ہے،اجلاس ایک بار پھر اس امرکا اعادہ کرتا ہے کہ جموں وکشمیر ایک متنازعہ علاقہ اور مسئلہ کشمیر حل طلب مسئلہ ہے اور اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق اور اس کی نگرانی میں آزاد اور شفاف رائے شماری کے ذریعے ریاستی جموں وکشمیر کے عوام کے حق خودارادیت مسلمہ ہے اجلاس اقوام متحدہ سے مطالبہ کرتا ہے کہ سلامتی کونسل کی کشمیر پر منظور کردہ قراردادوں پر عمل کرواتے ہوئے کشمیریوں کا مسلمہ حق خودارادیت دلوائے اور مقبوضہ کشمیر میں قابض افواج کی روا رکھے جانے والی بدترین انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں اور منظم نسل کشی کو رکوانے کے لیے اپنی ذمہ داریاں ادا کرے۔اجلاس برہان مظفر وانی کی شہادت کے بعد سے مقبوضہ کشمیر میں شدت اختیار کرنے والی تحریک آزادی کو دبانے کے لیے ریاستی دہشت گردی میں مسلسل اضافے اور سات لاکھ ہندوستانی افواج (جسے آرمڈ فورسز پاور ایکٹ کے تحت کھلی چھوٹ حاصل ہے) کی طرف سے مقبوضہ جموں وکشمیر کے نہتے عوام کے خلاف طاقت کے وحشیانہ استعمال بالخصوص پیلٹ گن کے بے تحاشا استعمال کے ذریعے جان بوجھ کر کشمیریوں بالخصوص نوجوانوں کو بینائی سے محروم کرنے اور اسرائیلی طرز پر بی جے پی اور آر ایس ایس کے تعاون سے دہشت گردی کے نت نئے طریقے استعمال کرنے کی شدید مذمت کرتا ہے ،یہ اجلاس مقبوضہ کشمیر میں اظہار رائے پر پابندی ،سوشل میڈیا پر قدغن،حریت قائدین کی نظر بندی اور گرفتاریوں(کرفیو جیسی صورت حال پیدا کرنے) اخبارات کی بندش،صحافیوں اور انسانی حقوق کے کارکنوں کو حراساں،گرفتار کرنے اور کام کرنے سے روکنے جیسے اقدامات کو انسانی حقوق کی کھلی خلاف ورزی قراردیتے ہوئے شدید الفاظ میں مذمت کرتا ہے اجلاس ہندوستان حریت کانفرنس کی قیادت کے خلاف نئے حربوں کی مذمت کرتا ہے جن کے تحت ان کے خلاف جھوٹے مقدمات درج کر کے انہیں بدنام ،حراساں اور گرفتار کیا جا رہا ہے ان کے گھروں میں NIAاور انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ کے ذریعے چھاپے مارے جا رہے ہیں انہیں گرفتار کیا جا رہا ہے اور بد نام زمانہ تہاڑ جیل میں ڈالا جا رہا ہے ،اجلاس ہندوستان کی جانب سے سیز فائر لائن اور ورکنگ باؤنڈری پر ہندوستانی فوج کی جانب سے بلا اشتعال اور مسلسل فائرنگ کے نتیجے میں معصوم شہریوں کا جانی و مالی نقصان پر تشویش کا اظہار کرتا ہے اور اسے علاقے کے امن کے لیے خطرہ اور مقبوضہ کشمیر کی اندرونی تحریک آزادی سے توجہ ہٹانے کی کوشش اور اسے بیرونی مداخلت ،دہشت گردی سے جوڑنے کی ناکام کوشش قرار دیتے ہوئے مسترد اور مذمت کرتا ہے اور پاکستانی افواج کی طرف سے اس کا بھرپور جواب دینے کی ستائش کرتا ہے ،اجلاس مقبوضہ جموں وکشمیر میں آبادی کے تناسب کو تبدیل کرنے کی ہندوستان کی منظم سازش کے تحت ہندوستان کے آئین کی آرٹیکل 370اور آرٹیکل 35-Aکو منسوخ کر کے ریاست کی مسلم اکثریت کو اقلیت میں تبدیل اور ہندوستانی شہریوں کو مقبوضہ کشمیر میں آباد کرنے اور پنڈتوں کی الگ کالونیوں کی تعمیر کرنے کی مذموم کوششوں پر شدید تشویش کااظہار و مذمت کرتا ہے اجلاس اس امر پر بھی تشویش کااظہار کرتا ہے کہ ہندوستان کی عدلیہ حکومت کے تابع فرمان ادارے کے طور پر کام کررہی ہے اور RSSکی پشت پناہی میں کام کرنے والے ایک تھینک ٹینک کی طرف سے دفعہ 35-Aکو منسوخ کرنے کے حوالے سے سپریم کورٹ میں کیس اسی ملی بھگت اور سازش کا شاخسانہ ہے ہندوستانی آئین کی دفعہ 370اور 35-Aکی منسوخی کی کوشش اسرائیلی طرز پر ہندوستانی شہریوں کی مقبوضہ کشمیر میں آباد کاری کا گھناؤنا منصوبہ ہے جس کا اصل مقصد مستقبل میں ہونے والے رائے شماری کے نتائج کو تبدیل کرنا ہے،اجلاس اقوام متحدہ سے مطالبہ کرتا ہے کہ وہ مقبوضہ کشمیر میں مسلمانوں کی آبادی کو اکثریت سے اقلیت میں تبدیل کرنے کا نوٹس لے اور ہندوستان کو متنبہ کرتا ہے کہ مقبوضہ کشمیر کے آبادی کے تناسب اور مسلم تشخص کو تبدیل کرنے سے باز رہے اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں اور وحشیانہ مظالم کا سلسلہ فی الفور بند کرے،اجلاس اس بات پر تشویش کااظہار کرتا ہے کہ ہندوستان مقبوضہ کشمیر میں خلاف ورزیوں کی تحقیقات کے لیے اقوام متحدہ او آئی سی،برطانیہ،یورپ اور دیگر ممالک کے منتخب نمائندوں اور انسانی حقوق کی تنظیموں کے مطالبوں کو مسلسل نظر انداز کررہا ہے اجلاس ہندوستان کی طرف سے جاری اقوام متحدہ کی قراردادوں ،چارٹر اور بین الاقوامی قوانین کی کھلی اور وحشیانہ خلاف ورزیوں کا بین الاقوامی سطح پر سنجیدہ نوٹس نہ لیے جانے پر تشویش کااظہار کرتا ہے اور مطالبہ کرتا ہے کہ یہ خلاف ورزیاں رکوانے کے لیے ہندوستان پر موثر دباؤ ڈالا جائے اجلاس مطالبہ کرتا ہے کہ انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی مرتکب ہندوستانی حکومت کے خلاف آزادانہ تحقیقات کے لیے اقوام متحدہ،او آئی سی،برطانیہ،یورپ اور دیگر ممالک کے منتخب نمائندوں اور انسانی حقوق کی تنظیموں پر مشتمل کمیشن تشکیل دے کر اس کی مقبوضہ جموں وکشمیر تک مکمل اور آزادانہ رسائی یقینی بنائے اور مقبوضہ کشمیر میں ہونے والے قتل عام،اجتماعی آبروریزی،جعلی مقابلوں میں نوجوانوں کی شہادت،جبری گمشدگیوں،پیلٹ گن کے ذریعے بینائی سے نوجوانوں کو محروم کرنے والی قابض بھارتی افواج کے خلاف تحقیقات کریں اور ان مظالم کا شکار ہونے والے مظلومین کو انصاف مہیا کیا جائے،اجلاس حکومت پاکستان اور تمام قومی جماعتوں سے مطالبہ کرتا ہے کہ مقبوضہ کشمیر میں ہندوستانی مظالم اور ریاستی دہشت گردی کو دنیا کے سامنے بے نقاب کرنے کے لیے زیادہ فعال موثر اور مربوط حکمت عملی ترتیب دیں اور اقوام متحدہ کے ذریعے مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں اور مظالم رکوانے کے لیے موثر اقداما ت کرے،اجلاس ملکی اور بین الاقوامی میڈیا سے بھی اپیل کرتا ہے کہ وہ مقبوضہ کشمیر کے حالات کو دنیا کے سامنے زیادہ موثر انداز سے پیش کرنے میں اپنا کردار ادا کریں اور وہاں کے عوام کے مصائب و مشکلات اور مطالبات کو دنیا کے سامنے لائیں ،اجلاس آزاد حکومت ریاست جموں وکشمیر سے مطالبہ کرتا ہے کہ تحریک آزادی کشمیر کے بیس کیمپ کے طور پر آزاد جموں وکشمیر کے کردار کو زیادہ موثر اور نمائندہ بنانے کے لیے مجوزہ آئینی ترامیم اسمبلی سے فوری طور پاس کرائی جائیں اور مقبوضہ کشمیر کے عوام کی پشت پناہی اور حقیقی کردار ادا کرنے کے لیے موثر منصوبہ بندی کی جائے اور ہر ممکن وسائل فراہم کیے جائیں ۔