گلگت بلتستان میں مسلم لیگ (ن) کی حکومت اپنی طرز حکمرانی اور حالیہ ریفارمز 2018کے ذریعے گلگت بلتستان کے عوام کو مطمین کرنے میں ناکام رہی،قرارداد مرکزی مجلس شوریٰ
اسلام آباد(پ ر) جماعت اسلامی کی مرکزی مجلس شوریٰ کے اجلاس میں گلگت بلتستان کے حوالے سے قرارداد منظور کی گئی جس میں لکھا گیا ہے کہ گلگت بلتستان میں مسلم لیگ (ن) کی حکومت اپنی طرز حکمرانی اور حالیہ ریفارمز 2018کے ذریعے گلگت بلتستان کے عوام کو مطمین کرنے میں ناکام ہو گئی ہے،گلگت بلتستان کی تمام سیاسی،دینی پارٹیاں اور تمام دینی مکاتب فکر ریفارمز 2018ء کو مسترد کرچکے ہیں۔یہ اجلاس ریفارمز2018کو مسترد کرتے ہوئے گلگت بلتستان کے عوام کے ساتھ مکمل یکجہتی کااظہار کرتا ہے اور مطالبہ کرتا ہے کہ گلگت بلتستان کو مسئلہ کشمیر کو متاثر کیے بغیر وہ تمام حقوق دیئے جائیں جو کہ آزادکشمیر کو حاصل ہیں بلکہ دونوں آزاد خطوں کو صوبوں سے زیادہ حقوق فراہم کیے جائیں اس کی ایک شکل یہ ہو سکتی ہے کہ آزادکشمیر طرز کا ایک بااختیار نظام گلگت بلتستان کو دیا جائے ،ایک فورم مشترکہ کونسل کی طرز کا ہو جس میں دونوں خطوں کی برابر نمائندگی ہو اس فورم کو تحریک آزادی کشمیر کے لیے ایک مشترکہ پلیٹ فارم کے طور پر خصوصی حیثیت ہو جس میں پاکستان کے منتخب نمائندوں کی نمائندگی بھی ہو گی اور وزیر اعظم پاکستان اس کا چیئرمین ہو گا۔یہ اجلاس گلگت بلتستان کے وکلاء اور بعض دیگر تنظیموں کی جانب سے سپریم کورٹ آف پاکستان میں جو پٹیشن دائر کی گئی ہے اس کی سماعت25ستمبر کو ہو گی واضح رہے اس پٹیشن کی بنیاد پرسپریم کورٹ آف پاکستان کے فیصلے کی روشنی میں مسئلہ کشمیر کو متاثر کیے بغیر گلگت بلتستان کو مکمل حقوق دینے کی اجلاس مکمل تائید کرتا ہے ۔یہ اجلاس حکومت گلگت بلتستان سے مطالبہ کرتا ہے کہ وہ ترقیاتی پراجیکٹس میں شفافیت کو یقینی بنائے اور ان پراجیکٹس کو اپنے کارکنان میں تقسیم کرنے کے بجائے شفاف ٹینڈر ز کے ذریعے مروجہ قوانین کے مطابق شفاف طریقے سے مقابلہ کے بعد پروفیشنل ٹھیکہ داروں کے ذریعے تکمیل کیے جائیں۔