آزاد ریاست جموں وکشمیر کے عوام اور تمام سیاسی جماعتیں حق خود ارادیت کے حصول کی جدوجہد میں مقبوضہ کشمیر کے شانہ بشانہ ہیں،عبدالرشیدترابی کی قراردادایوان میں منظور
ریاست کے مسلم تشخص کو ختم کرنے کے لیے نریندر مودی کی سربراہی میں بھارتی حکومت نت نئے ہتھکنڈے استعمال کر رہی ہے جو باعث تشویش ہیں، یہ ایوان سید صلاح الدین اور حریت پسندوں کے ساتھ مکمل یکجہتی کرتے ہوئے انہیں یقین دلاتا ہے کہ آزاد ریاست جموں وکشمیر کے عوام اور تمام سیاسی جماعتیں حق خود ارادیت کے حصول کی اس جدوجہد میں ان کے شانہ بشانہ ہیں،عبدالرشیدترابی کی قراردادایوان نے منظور کرلی مظفرآباد ( پ ر)جماعت ااسلامی آزادجموں وکشمیرکے سابق امیر وممبرقاقون ساز اسمبلی عبدالرشید ترابی نے ایوان میں قرارداد پیش کی جو ایوان نے منظورکرلی قراردادا میں نریندمودی مودی کی جانب سے مقبوضہ ریاست کے مسلم تشخص کے خاتمے پر تشویش اور سید صلاح الدین سے اظہار کیاگیاہے اس ایوان کی رائے میں مقبوضہ ریاست جموں وکشمیر میں بھارتی قبضہ محض اس کے فوجی بل بوتے پر ہے ۔یوں اس کی حیثیت ایک غاصب اور غیر ملکی فوج کی ہے ، جس کے خلاف وہاں سیاسی ، عوامی ، عسکری اور سفارتی محاذ پر کشمیریوں کی ایک عظیم الشان تحریک آزادی جاری ہے جو اقوام متحدہ کی قراردادوں اور چارٹر اور تمام بین الاقوامی قوانین اور نظائر کے عین مطابق ہے اور جسے تمام عالمی برادری بھی ایک جائز جدوجہد سمجھتی ہے ۔حق خود ارادیت کے حصول کی یہ جدوجہد کئی مراحل سے گزری ۔ اہل کشمیر نے پوری کوشش کی کہ اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق انہیں پرامن طور پر انہیں اپنا بنیادی حق ملے لیکن ان کی ہر ایسی کاوش کا جواب بھارت نے ہمیشہ ریاستی دہشت گردی کی شکل میں دیا ۔ کشمیری مقبوضہ کشمیر اسمبلی کو ہمیشہ کٹھ پتلی سمجھتے رہے لیکن 1987ء میں مسلم متحدہ محاذ کے پلیٹ فارم سے انتخابی عمل کا حصہ بنتے ہوئے بھی مسئلہ کے پر امن حل کی آخری کوشش کی ، بھارت اس اسمبلی کے سن پچاس کی دہائی میں نام نہاد الحاق کو جواز کے طور پر پیش کرتا تھا۔ مسلم متحدہ محاذ نے کوشش کی کہ اس اسمبلی میں اکثریت حاصل کرتے ہوئے نام نہاد دستاویز الحاق کو مسترد کیا جائے لیکن بھارت نے ان انتخابات میں بد ترین تاریخی دھاندلی کے ذریعے نتائج تبدیل کیے اور پر امن جدوجہد کی آخری امید کو بھی خاک میں ملادیا جس کے رد عمل کے طور پر کشمیریوں نے عسکری محاذ پر بھی مزاحمت کا اپنا حق استعمال کیا ۔ حزب المجاہدین کے سربراہ سید یوسف شاہ المعروف سید صلاح الدین اور دیگر حریت پسند بھارتی اکثریت سے انتخابات جیت چکے تھے لیکن بعد میں نتائج تبدیل کر دیے گئے۔ رواں تحریک میں ان مجاہدین نے جانوں کی قربانیاں پیش کرتے ہوئے بھارت کے عسکری غرور کو خاک میں ملایا اور نامساعد حالات میں بھارتی قابض افواج کو یہ پیغام دینے میں کامیاب رہے کہ جب تک ریاست میں ان کا تسلط موجود ہے ۔ کشمیری حق مزاحمت استعمال کرتے رہیں گے۔ برہان وانی مظفر وانی اور سبزار احمد بھٹ اور دیگر نوجوانوں نے جانوں کے نذرانے پیش کرتے ہوئے تاریخ کا دہارا تبدیل کر دیا اور لاکھوں نوجوانوں کو اس تحریک کی پشت پر لا کھڑا کیا ، اس پس منظر میں سید صلاح الدین اور حزب المجاہدین کو بھارتی خوشنودی کے لیے امریکی سٹیٹ ڈیپارٹمنٹ کی طرف سے دہشت گرد قرار دینا اور بھارتی ریاستی دہشت گردی کو قطعاً نظر انداز کر دینا نہایت ہی تشویشناک اور قابل مذمت ہے اور بھارتی ریاستی دہشت گردی کو شہ دینے کے مترادف ہے۔ لہٰذا یہ ایوان مطالبہ کرتا ہے کہ امریکی حکومت اس فیصلے کو واپس لیتے ہوئے جنوبی ایشیا کو کسی بڑے حادثے سے بچانے کے لیے مسئلہ کشمیر حل کرنے کے لیے اپنا پر مبنی کردار ادا کرے جو اس پچاس کی دہائی میں ا س مسئلے کے حل کے حوالے سے کیا تھا ۔ مسئلہ کا حل اور دیر پا حل اقوام متحدہ کی قراردادوں اور چارٹر کی رو سے کشمیریوں کو حق خود ارادیت کی فراہمی ہی سے ممکن ہے اس جائز اور بر حق جدوجہد کی حمایت اور بھارت کو فی الفور ریاستی دہشت گردی کے عمل سے روکنا اور امریکہ سمیت تمام عالمی برادری کی ذمہ داری ہے ، ان کے ذمہ ایک تاریخی قرض ہے جو ادا ہونا چاہیے ۔ یہ ایوان سید صلاح الدین اور حریت پسندوں کے ساتھ مکمل یکجہتی کرتے ہوئے انہیں یقین دلاتا ہے کہ آزاد ریاست جموں وکشمیر کے عوام اور تمام سیاسی جماعتیں حق خود ارادیت کے حصول کی اس جدوجہد میں ان کے شانہ بشانہ ہیں۔ ایوان اس امر پر بھی تشویش کا اظہا رکرتا ہے کہ ریاست کے تشخص کو ختم کرنے کے لیے نریندر مودی کی سربراہی میں بھارتی حکومت نت نئے ہتھکنڈے استعمال کر رہی ہے ۔ سپریم کورٹ آف انڈیا کے ذریعے دفعہ 35-Aکا خاتمہ ریاستی اور مسلم تشخص کے خلاف ایک گہری سازش ہے ج واقوام متحدہ کی قراردادوں کی بنیادی سپرٹ کے قطعا ً مغائر ہے۔لہٰذا اس خطرناک اقدام کو روکنے کے لیے عالمی برادری اپنا کردار ادا کرے اس سلسلے میں حکومت پاکستان فی الفور اقوام متحدہ سے رجوع کرے اور بھارتی عزائم بے نقاب کرنے کے لیے کشمیری قیادت کی مشاورت سے مشاورت کے ذریعے ایک بھرپور اور جامع بین الاقوامی سفارتی مہم کا اہتمام کرے۔