دستور
اول جولائی۱۹۷۴ء دوم دسمبر۱۹۸۱ء سوم دسمبر۱۹۸۳ء چہارم دسمبر۱۹۸۸ء پنجم دسمبر۱۹۹۲ء ششم اگست ۱۹۹۴ء ہفتم مئی ۱۹۹۵ء ہشتم اکتوبر ۱۹۹۵ء نہم دسمبر ۱۹۹۹ء دہم ستمبر ۲۰۰۴ء یاز دہم اپریل ۲۰۰۸ء دواز دہم جولائی ۲۰۱۰ء سیزدہم جنوری ۲۰۱۹ء
بسم اللہ الرحمن الرحیم
جماعت اسلامی آزاد جموں وکشمیر گلگت بلتستان کی تنظیم قرآن و سنت کی روشنی میں اسلام کے شورائی اصولوں پر قائم ہے۔جماعت کے تحت تشکیل پانے والے اداروں اور تنظیمی ڈھانچوں میں ضرورت کے مطابق تبدیلی کی گنجائش رکھی گئی ہے ۔ جماعت اسلامی آزاد جموں کشمیر گلگت بلتستان کا دستور اساسی اس کے قیام کے موقع پر ۱۳ جولائی ۱۹۷۴ ء میں مرتب کیا گیا تھا۔ بعد ازاں ۲۲مئی۱۹۸۱ ء کو سالانہ اجتماع ارکان منعقدہ راولپنڈی میں اس کی بعض دفعات میں ترامیم کی گئیں اور جماعت کی مرکزی مجلس شوریٰ کے اجلاس منعقدہ ۲۰ مئی ۱۹۸۳ نے محسوس کیا کہ پورے دستور پر نظر ثانی کی ضرورت ہے ‘چنانچہ امیر جماعت نے سہ رکنی دستور کمیٹی قائم کی ۔ کمیٹی نے ۱۷ اگست ۱۹۸۳ ء کو مرکزی مجلس شوریٰ میں ترمیم اور اضافوں کے بارے میں اپنی سفارشات پیش کیں۔ شوریٰ کے اجلاس میں غوروخوض کے بعد دستور اساسی میں بہت سی ترامیم اور اضافے کیے گئے۔ اسی طرح نئی ضروریات کے پیش نظر مرکزی مجلس شوریٰ کے اجلاس منعقدہ ۱۰۔۱۱ ستمبر ۱۹۸۷ء میں دستور کی کچھ دفعات میں ترامیم کی گئیں ۔ بدلتے ہوئے حالات کے پیش نظر نظام اور طریق کار پر نظر ثانی کے لیے مرکزی مجلس شوریٰ کے اجلاس منعقدہ ۲۷ فروری۱۹۹۲ ء میں ایک پانچ رکنی کمیٹی تشکیل دی گئی جس نے طویل غورو خوض ، وسیع پیمانے پر مشاورت ، مطالعے اور تجزیے کے بعد اپنی سفارشات مرکزی مجلس شوریٰ کے اجلاس منعقدہ ۲۸ تا۳۰ اگست ۱۹۹۲ ء میں پیش کیں۔ ترامیم اس قدر بنیادی نوعیت کی تھیں کہ شوریٰ نے اراکین جنرل کونسل سے ان کی توثیق کروانے کا فیصلہ کیا۔چنانچہ اجتماع اراکین جنرل کونسل منعقدہ ۳۰ اکتوبر ۱۹۹۲ ء میں ترامیم پر بحث کی گئی۔ اراکین کی جانب سے آنے والی تجاویز کی روشنی میں اسی دن منعقد ہونے والے شوریٰ کے اجلاس میںچند ترامیم کی گئیں اور یہ بھی طے ہوا کہ دستور کو ان تجاویز کی روشنی میں حتمی شکل دینے کے لیے شوریٰ کا ایک اجلاس مزید کیا جائے گا ۔۳۰ اکتوبر ۱۹۹۲ ء کو ہی اجتماع اراکین جنرل کونسل نے ترامیم کی توثیق کی۔ مرکزی مجلس شوریٰ کے اجلاس منعقدہ ۲۱ نومبر۱۹۹۲ ء میں ان ترامیم کو حتمی شکل دی گئی۔۱۵۔۱۶۔۱۷ جنوری۱۹۹۵ ء کو مرکزی مجلس شوریٰ کے اجلاس منعقدہ کوٹلی میں بعض دفعات میں ترامیم کی گئیں ۔ شوریٰ کے اجلاس منعقدہ ۲۴۔۲۵ اپریل ۱۹۹۹ء میں مرکزی مجلس شوریٰ اور امیر جماعت کے انتخاب کے طریق کار اور امیر جماعت کے اختیارات سے متعلق دفعات میں بعض ترامیم کی گئیں۔اپریل۲۰۰۴ ء میں امیر جماعت کی مقرر کردہ دو رکنی دستور کمیٹی نے پورے دستور کا ایک مرتبہ پھر جائزہ لیا اور سفارشات مرتب کیں۔ مرکزی مجلس شوریٰ کے اجلاس منعقدہ ۲۸ اگست ۲۰۰۴ ء بمقام راولپنڈی میں ان سفارشات کی منظوری دی گئی۔ جماعت اسلامی آزاد جموں و کشمیرگلگت بلتستان کی مرکزی مجلس شوریٰـ کے اجلاس ۱۹‘ ۲۰ جنوری ۲۰۰۸ء منعقدہ راولپنڈی میںامرائے اضلاع کے تقرر اور مدت کے حوالے سے ترامیم کثرت رائے سے منظور کی گئیں۔مرکزی مجلس شوریٰ کے اجلاس منعقدہ ۱۶،۱۷ ، اگست ۲۰۰۸ء دھیر کوٹ میں شعبہ خواتین کو حلقہ خواتین کادرجہ دیا گیااور خواتین کی مجلس شوریٰ کی منظوری دی گئی۔ مرکزی مجلس شوریٰ کے اجلاس منعقدہ۹اپریل ۲۰۱۷ء بمقام مرکز جماعت اسلامی کھنہ اسلام آباد مرکزی مجلس شوریٰ کے منتخب ارکان میں اضافے اور نامزدگیوں کے اختیار میں کمی کی ترمیم کثرت رائے سے منظور کی گئی ،مرکزی مجلس شوریٰ کے اجلاس منعقدہ 2‘ 3مارچ2024ء میں دفعہ نمبر۱۷ (ب) کی ذیلی شق (۸) ،امیر جماعت کے فرائض و اختیارات اور دفعہ نمبر ۲۵ (ب) رکنیت جنرل کونسل کی منسوخی میں ترامیم کثرت رائے سے منظور کر لی گئیں،جسے اشاعت ہذا میں شامل کیا گیا ہے۔
راجہ جہانگیر خان
قیّم (سیکرٹری جنرل) جماعت اسلامی آزاد جموں وکشمیر
(۱۰ مارچ ۲۰۲۴ ء)
جماعت اسلامی آزاد جموں وکشمیر گلگت بلتستان کی تنظیم قرآن و سنت کی روشنی میں اسلام کے شورائی اصولوں پر قائم ہے۔جماعت کے تحت تشکیل پانے والے اداروں اور تنظیمی ڈھانچوں میں ضرورت کے مطابق تبدیلی کی گنجائش رکھی گئی ہے ۔ جماعت اسلامی آزاد جموں کشمیر گلگت بلتستان کا دستور اساسی اس کے قیام کے موقع پر ۱۳ جولائی ۱۹۷۴ ء میں مرتب کیا گیا تھا۔ بعد ازاں ۲۲مئی۱۹۸۱ ء کو سالانہ اجتماع ارکان منعقدہ راولپنڈی میں اس کی بعض دفعات میں ترامیم کی گئیں اور جماعت کی مرکزی مجلس شوریٰ کے اجلاس منعقدہ ۲۰ مئی ۱۹۸۳ نے محسوس کیا کہ پورے دستور پر نظر ثانی کی ضرورت ہے ‘چنانچہ امیر جماعت نے سہ رکنی دستور کمیٹی قائم کی ۔ کمیٹی نے ۱۷ اگست ۱۹۸۳ ء کو مرکزی مجلس شوریٰ میں ترمیم اور اضافوں کے بارے میں اپنی سفارشات پیش کیں۔ شوریٰ کے اجلاس میں غوروخوض کے بعد دستور اساسی میں بہت سی ترامیم اور اضافے کیے گئے۔ اسی طرح نئی ضروریات کے پیش نظر مرکزی مجلس شوریٰ کے اجلاس منعقدہ ۱۰۔۱۱ ستمبر ۱۹۸۷ء میں دستور کی کچھ دفعات میں ترامیم کی گئیں ۔ بدلتے ہوئے حالات کے پیش نظر نظام اور طریق کار پر نظر ثانی کے لیے مرکزی مجلس شوریٰ کے اجلاس منعقدہ ۲۷ فروری۱۹۹۲ ء میں ایک پانچ رکنی کمیٹی تشکیل دی گئی جس نے طویل غورو خوض ، وسیع پیمانے پر مشاورت ، مطالعے اور تجزیے کے بعد اپنی سفارشات مرکزی مجلس شوریٰ کے اجلاس منعقدہ ۲۸ تا۳۰ اگست ۱۹۹۲ ء میں پیش کیں۔ ترامیم اس قدر بنیادی نوعیت کی تھیں کہ شوریٰ نے اراکین جنرل کونسل سے ان کی توثیق کروانے کا فیصلہ کیا۔چنانچہ اجتماع اراکین جنرل کونسل منعقدہ ۳۰ اکتوبر ۱۹۹۲ ء میں ترامیم پر بحث کی گئی۔ اراکین کی جانب سے آنے والی تجاویز کی روشنی میں اسی دن منعقد ہونے والے شوریٰ کے اجلاس میںچند ترامیم کی گئیں اور یہ بھی طے ہوا کہ دستور کو ان تجاویز کی روشنی میں حتمی شکل دینے کے لیے شوریٰ کا ایک اجلاس مزید کیا جائے گا ۔۳۰ اکتوبر ۱۹۹۲ ء کو ہی اجتماع اراکین جنرل کونسل نے ترامیم کی توثیق کی۔ مرکزی مجلس شوریٰ کے اجلاس منعقدہ ۲۱ نومبر۱۹۹۲ ء میں ان ترامیم کو حتمی شکل دی گئی۔۱۵۔۱۶۔۱۷ جنوری۱۹۹۵ ء کو مرکزی مجلس شوریٰ کے اجلاس منعقدہ کوٹلی میں بعض دفعات میں ترامیم کی گئیں ۔ شوریٰ کے اجلاس منعقدہ ۲۴۔۲۵ اپریل ۱۹۹۹ء میں مرکزی مجلس شوریٰ اور امیر جماعت کے انتخاب کے طریق کار اور امیر جماعت کے اختیارات سے متعلق دفعات میں بعض ترامیم کی گئیں۔اپریل۲۰۰۴ ء میں امیر جماعت کی مقرر کردہ دو رکنی دستور کمیٹی نے پورے دستور کا ایک مرتبہ پھر جائزہ لیا اور سفارشات مرتب کیں۔ مرکزی مجلس شوریٰ کے اجلاس منعقدہ ۲۸ اگست ۲۰۰۴ ء بمقام راولپنڈی میں ان سفارشات کی منظوری دی گئی۔ جماعت اسلامی آزاد جموں و کشمیرگلگت بلتستان کی مرکزی مجلس شوریٰـ کے اجلاس ۱۹‘ ۲۰ جنوری ۲۰۰۸ء منعقدہ راولپنڈی میںامرائے اضلاع کے تقرر اور مدت کے حوالے سے ترامیم کثرت رائے سے منظور کی گئیں۔مرکزی مجلس شوریٰ کے اجلاس منعقدہ ۱۶،۱۷ ، اگست ۲۰۰۸ء دھیر کوٹ میں شعبہ خواتین کو حلقہ خواتین کادرجہ دیا گیااور خواتین کی مجلس شوریٰ کی منظوری دی گئی۔ مرکزی مجلس شوریٰ کے اجلاس منعقدہ۹اپریل ۲۰۱۷ء بمقام مرکز جماعت اسلامی کھنہ اسلام آباد مرکزی مجلس شوریٰ کے منتخب ارکان میں اضافے اور نامزدگیوں کے اختیار میں کمی کی ترمیم کثرت رائے سے منظور کی گئی ،مرکزی مجلس شوریٰ کے اجلاس منعقدہ 2‘ 3مارچ2024ء میں دفعہ نمبر۱۷ (ب) کی ذیلی شق (۸) ،امیر جماعت کے فرائض و اختیارات اور دفعہ نمبر ۲۵ (ب) رکنیت جنرل کونسل کی منسوخی میں ترامیم کثرت رائے سے منظور کر لی گئیں،جسے اشاعت ہذا میں شامل کیا گیا ہے۔
راجہ جہانگیر خان
قیّم (سیکرٹری جنرل) جماعت اسلامی آزاد جموں وکشمیر
(۱۰ مارچ ۲۰۲۴ ء)
نام ، عقیدہ، نصب العین ،طریق کار
دفعہ نمبر ۱ ۔ اس جماعت کا نام جماعت اسلامی آزاد جموں و کشمیر اور اس دستور کا نام ’’دستور جماعتِ اسلامی آزاد جموں و کشمیر ‘‘ہو گا۔ اس کے دائرہ اختیار میں آزاد جموں و کشمیر بشمول گلگت بلتستان (شمالی علاقہ جات) پاکستان اور بیرون ریاست مقیم جموں و کشمیر کے مسلمان ہو ں گے۔
دفعہ نمبر۲ ] ٭ [ بنیادی عقیدہ: دفعہ نمبر۳ جماعت اسلامی آزاد جموں و کشمیر کا بنیادی عقیدہ کلمہ طیبہ لا الٰہ الا اللہ محمد رسول اللہ ہو گا یعنی یہ کہ اللہ تعالیٰ کے سوا کوئی معبود نہیں اور حضرت محمد ﷺ اللہ کے رسول ہیں۔ تشریح اس عقیدے کا مفہوم یہ ہے کہ انسان سمیت اس ساری کائنات اور کائنات میں موجود ہر شے کا خالق و مالک ٗ پروردگار و آقا اور تشریعی و تکوینی حاکم صرف اللہ تعالیٰ ہے اور ان میں سے کسی حیثیت میں بھی کوئی دوسرا اس کا شریک نہیں ہے۔ نیز یہ کہ حضرت محمد ﷺ اللہ کے آخری رسول اور نبی ہیں جن کو اللہ تعالیٰ نے اپنے بندوں کی ہدایت اور رہنمائی کے لیے ایک ایسا مکمل ضابطہ حیات دے کر مبعوث فرمایا ہے جو قیامت تک کے لیے نوعِ انسانی کی دنیاوی کامیابی اور اخروی نجات کا ضامن ہے۔ نصب العین دفعہ نمبر ۴ جماعت اسلامی آزاد جموں و کشمیر کا بنیادی نصب العین اقامت دین یعنی مکمل اسلامی نظام زندگی کے قیام کے ذریعے رضائے الٰہی کا حصول ہوگا۔
تشریح
(الف) اقامت دین یعنی مکمل اسلامی نظام زندگی کے قیام کا مطلب یہ ہے کہ جماعت اور اس سے وابستہ تمام افراد کی ساری کوششوں کا مرکز و محور اس نظام حیات کو عملاً قائم کرنا ہوگا جسے اللہ تعالیٰ کے آخری نبی حضرت محمد ﷺ نے اپنی حیات مقدسہ میں اور ان کے بعد خلفاء راشدین ؓنے عملاً قائم کیا تھا۔
(ب) جماعت اسلامی آزاد جموں و کشمیر اپنے بنیادی نصب العین کے حصول اور تحریک آزادی کشمیر کی تکمیل کے لیے ریاست کی غالب مسلم اکثریت ٗ جغرافیائی پوزیشن اور نظریاتی تعلق کے پیش نظر ریاست کے اسلامی جمہوریہ پاکستان کے ساتھ الحاق کے لیے جدوجہد کرے گی۔
طریق کار دفعہ نمبر۵۔ جماعت اسلامی کا طریق کار یہ ہوگا کہ :
(الف) وہ کسی امرکا فیصلہ کرنے یا کوئی قدم اٹھانے سے پہلے یہ دیکھے گی کہ اللہ اور رسول ﷺ کی ہدایت کیا ہے۔ دوسری ساری باتوں کو ثانوی حیثیت سے صرف اس حد تک پیش نظر رکھے گی جہاں تک اسلام میں اس کی گنجائش ہوگی۔
(ب) اپنے نصب العین کے حصول کے لیے وہ کبھی ایسے ذرائع اور طریقوں کو استعمال نہیں کرے گی جو صداقت و دیانت کے خلاف ہوں یا جن سے فساد فی الارض رونما ہو۔
(ج) اپنے نصب العین کے حصول کے لیے آئینی حدود کے اندر رہ کر کام کرے گی اور اس سلسلے میں اس کی بنیادی کوشش یہ ہوگی کہ دعوت و تبلیغ کے ذریعے ذہنوں اور سیرتوں کو اسلامی سانچے میں ڈھال کر لوگوں کو اسلامی نظام کے قیام اور مقبوضہ جموں و کشمیر کی آزادی کی خاطر جہاد فی سبیل اللہ کے لیے تیار کیا جائے۔
دفعہ نمبر ۱ ۔ اس جماعت کا نام جماعت اسلامی آزاد جموں و کشمیر اور اس دستور کا نام ’’دستور جماعتِ اسلامی آزاد جموں و کشمیر ‘‘ہو گا۔ اس کے دائرہ اختیار میں آزاد جموں و کشمیر بشمول گلگت بلتستان (شمالی علاقہ جات) پاکستان اور بیرون ریاست مقیم جموں و کشمیر کے مسلمان ہو ں گے۔
دفعہ نمبر۲ ] ٭ [ بنیادی عقیدہ: دفعہ نمبر۳ جماعت اسلامی آزاد جموں و کشمیر کا بنیادی عقیدہ کلمہ طیبہ لا الٰہ الا اللہ محمد رسول اللہ ہو گا یعنی یہ کہ اللہ تعالیٰ کے سوا کوئی معبود نہیں اور حضرت محمد ﷺ اللہ کے رسول ہیں۔ تشریح اس عقیدے کا مفہوم یہ ہے کہ انسان سمیت اس ساری کائنات اور کائنات میں موجود ہر شے کا خالق و مالک ٗ پروردگار و آقا اور تشریعی و تکوینی حاکم صرف اللہ تعالیٰ ہے اور ان میں سے کسی حیثیت میں بھی کوئی دوسرا اس کا شریک نہیں ہے۔ نیز یہ کہ حضرت محمد ﷺ اللہ کے آخری رسول اور نبی ہیں جن کو اللہ تعالیٰ نے اپنے بندوں کی ہدایت اور رہنمائی کے لیے ایک ایسا مکمل ضابطہ حیات دے کر مبعوث فرمایا ہے جو قیامت تک کے لیے نوعِ انسانی کی دنیاوی کامیابی اور اخروی نجات کا ضامن ہے۔ نصب العین دفعہ نمبر ۴ جماعت اسلامی آزاد جموں و کشمیر کا بنیادی نصب العین اقامت دین یعنی مکمل اسلامی نظام زندگی کے قیام کے ذریعے رضائے الٰہی کا حصول ہوگا۔
تشریح
(الف) اقامت دین یعنی مکمل اسلامی نظام زندگی کے قیام کا مطلب یہ ہے کہ جماعت اور اس سے وابستہ تمام افراد کی ساری کوششوں کا مرکز و محور اس نظام حیات کو عملاً قائم کرنا ہوگا جسے اللہ تعالیٰ کے آخری نبی حضرت محمد ﷺ نے اپنی حیات مقدسہ میں اور ان کے بعد خلفاء راشدین ؓنے عملاً قائم کیا تھا۔
(ب) جماعت اسلامی آزاد جموں و کشمیر اپنے بنیادی نصب العین کے حصول اور تحریک آزادی کشمیر کی تکمیل کے لیے ریاست کی غالب مسلم اکثریت ٗ جغرافیائی پوزیشن اور نظریاتی تعلق کے پیش نظر ریاست کے اسلامی جمہوریہ پاکستان کے ساتھ الحاق کے لیے جدوجہد کرے گی۔
طریق کار دفعہ نمبر۵۔ جماعت اسلامی کا طریق کار یہ ہوگا کہ :
(الف) وہ کسی امرکا فیصلہ کرنے یا کوئی قدم اٹھانے سے پہلے یہ دیکھے گی کہ اللہ اور رسول ﷺ کی ہدایت کیا ہے۔ دوسری ساری باتوں کو ثانوی حیثیت سے صرف اس حد تک پیش نظر رکھے گی جہاں تک اسلام میں اس کی گنجائش ہوگی۔
(ب) اپنے نصب العین کے حصول کے لیے وہ کبھی ایسے ذرائع اور طریقوں کو استعمال نہیں کرے گی جو صداقت و دیانت کے خلاف ہوں یا جن سے فساد فی الارض رونما ہو۔
(ج) اپنے نصب العین کے حصول کے لیے آئینی حدود کے اندر رہ کر کام کرے گی اور اس سلسلے میں اس کی بنیادی کوشش یہ ہوگی کہ دعوت و تبلیغ کے ذریعے ذہنوں اور سیرتوں کو اسلامی سانچے میں ڈھال کر لوگوں کو اسلامی نظام کے قیام اور مقبوضہ جموں و کشمیر کی آزادی کی خاطر جہاد فی سبیل اللہ کے لیے تیار کیا جائے۔
ممبر شپ
شرائط ممبر شپ
دفعہ نمبر۶۔ ریاست جموں و کشمیر کا ہر مسلمان مرد و عورت جو آزاد جموں و کشمیر بشمول گلگت بلتستان (شمالی علاقہ جات) ٗ پاکستان یا بیرون ریاست کہیں اور مقیم ہو ٗ جماعت اسلامی آزاد جموں و کشمیر کا ممبر بن سکتا ہے بشرطیکہ وہ:
(الف) اللہ کے دین کو قائم کرنے کی جدوجہد کا عزم کرے۔
(ب) دستور جماعت کی پابندی کا عہد کرے۔
ممبر بننے کا طریقہ
دفعہ نمبر۷۔ جماعت اسلامی آزاد جموں و کشمیر کا ممبر بننے کا طریقہ یہ ہوگا کہ ممبر بننے کا / کی خواہش مند امیر جماعت یا اس کے مقرر کردہ شخص کے سامنے ضمیمہ نمبر ۱ کے مطابق حلف اٹھائے گا/ گی اور ممبر شپ فارم کی تکمیل کرے گا / گی۔
ممبر کے فرائض
دفعہ نمبر ۸۔ ممبر شپ حاصل کر لینے کے بعد ہر ممبر بتدریج اور بقدر استطاعت:
(الف) دین کا ضروری علم حاصل کرے گا / گی۔
(ب) اپنی زندگی اللہ اور اس کے رسول ﷺ کی ہدایت کے مطابق گزارنے کی کوشش کرے گا/ گی۔
(ج) اپنے حلقہ تعارف میں زیادہ سے زیادہ لوگوں کو اقامت دین کے لیے جماعت میں شامل کرنے کی کوشش کرے گا / گی۔
(د) تحریک آزادئکشمیر کے عملی تقاضوں کو پورا کرنے کی کوشش کرے گا / گی۔
شرائط ممبر شپ
دفعہ نمبر۶۔ ریاست جموں و کشمیر کا ہر مسلمان مرد و عورت جو آزاد جموں و کشمیر بشمول گلگت بلتستان (شمالی علاقہ جات) ٗ پاکستان یا بیرون ریاست کہیں اور مقیم ہو ٗ جماعت اسلامی آزاد جموں و کشمیر کا ممبر بن سکتا ہے بشرطیکہ وہ:
(الف) اللہ کے دین کو قائم کرنے کی جدوجہد کا عزم کرے۔
(ب) دستور جماعت کی پابندی کا عہد کرے۔
ممبر بننے کا طریقہ
دفعہ نمبر۷۔ جماعت اسلامی آزاد جموں و کشمیر کا ممبر بننے کا طریقہ یہ ہوگا کہ ممبر بننے کا / کی خواہش مند امیر جماعت یا اس کے مقرر کردہ شخص کے سامنے ضمیمہ نمبر ۱ کے مطابق حلف اٹھائے گا/ گی اور ممبر شپ فارم کی تکمیل کرے گا / گی۔
ممبر کے فرائض
دفعہ نمبر ۸۔ ممبر شپ حاصل کر لینے کے بعد ہر ممبر بتدریج اور بقدر استطاعت:
(الف) دین کا ضروری علم حاصل کرے گا / گی۔
(ب) اپنی زندگی اللہ اور اس کے رسول ﷺ کی ہدایت کے مطابق گزارنے کی کوشش کرے گا/ گی۔
(ج) اپنے حلقہ تعارف میں زیادہ سے زیادہ لوگوں کو اقامت دین کے لیے جماعت میں شامل کرنے کی کوشش کرے گا / گی۔
(د) تحریک آزادئکشمیر کے عملی تقاضوں کو پورا کرنے کی کوشش کرے گا / گی۔
نظام جماعت
دفعہ نمبر ۹۔ جماعت اسلامی آزاد جموں و کشمیر کا نظام تمام سطحوں پر ارشادِ خداوندی امر ھم شوریٰ بینھم کے مطابق شورائی ہوگا۔
مراتب کا تعین
دفعہ نمبر ۱۰۔ اس جماعت میں آدمی کے درجے و مرتبے کا تعین اس کے حسب و نسب ٗ معاشی حالت اور علمی اسناد کے اعتبار سے نہیں بلکہ ارشاد خداوندی اِنَّ اَکْرَمَکُمْ عِنْدَاللّٰہِ اَتْقَاکُمْ کے مطابق اس کے تقویٰ ‘ دینداری اور اقامت دین کی جدوجہد میں اس کی جانی و مالی قربانیوں سے ہوگا اور یہی معیار جماعت کے مختلف مناصب کے انتخاب کے موقعے پر بھی پیش نظر رکھا جائے گا۔
انتخاب کا طریق کار
دفعہ نمبر۱۱۔ جماعت اسلامی میں ہر سطح کے انتخابات میں درج ذیل چیزوں کو مدنظر رکھا جائے گا۔
(الف) انتخابات خفیہ رائے دہی کے ذریعے ہوں گے۔
(ب) انتخابات کے لیے بالائی نظم سے کوئی ذمہ دار یابالائی نظم کا مقرر کردہ کوئی رکن جنرل کونسل ناظم انتخاب ہوگا۔ البتہ مرکزی امیر کے انتخاب کے سلسلے میں دفعہ نمبر ۱۴ اور مرکزی شوریٰ کے انتخاب کے سلسلے میں دفعہ نمبر ۱۹ کو مدنظر رکھا جائے گا۔
(ج) انتخابات میں کوئی شخص امیدوار ہوگا اور نہ ہی اپنے آپ کو ووٹ دے سکے گا۔
(د) کوئی شخص انتخاب میں اپنے یاکسی دوسرے فرد کے حق میں بلاواسطہ یا بالواسطہ کنوینسنگ نہیں کرے گا البتہ انتخابات کے بارے میں کسی سے مشورہ لینا یا طلب کرنے پر مشورہ دینا کنوینسنگ کے تحت نہیں آتا۔
(ر) انتخابات میں آراء کی اکثریت فیصلہ کن ہوگی۔
(ز) مرکزی اور ضلعی عہدیداران ٗ مرکزی مجلس شوریٰ اور ضلعی شورائوں کے ارکان ٗ جنرل کونسل کے ارکان میں سے منتخب اور مقرر کیے جا سکیں گے۔
(س) ایک ہی شخص کو ایک سے زیادہ مرتبہ منتخب/ مقرر کیا جاسکے گا۔
دفعہ نمبر ۱۲: ہرسطح پر عہدیدار اور رکن شوریٰ کے تقرر و انتخاب میں درج ذیل اوصاف کو مدنظر رکھا جائے گا۔
(الف) اس کے کسی قول و فعل یا طرز عمل سے یہ بات مترشح نہ ہوتی ہو کہ وہ خود اس منصب کا خواہش مند ہے۔
(ب) ارکان جنرل کونسل اس کے تقویٰ ٗ علم کتاب و سنت ٗ امانت و دیانت ٗ دینی بصیرت ٗ راہ حق میں استقامت و پامردی اور نظم جماعت کی صلاحیت کو فائق تر سمجھتے ہوں اور اس پر ان تمام پہلوئوں سے مکمل طور پر اعتماد کرتے ہوں۔
(ج) انتخاب و تقرر کے موقع پر دفعہ نمبر ۱۰ کو ملحوظ رکھا جائے گا۔
دفعہ نمبر ۹۔ جماعت اسلامی آزاد جموں و کشمیر کا نظام تمام سطحوں پر ارشادِ خداوندی امر ھم شوریٰ بینھم کے مطابق شورائی ہوگا۔
مراتب کا تعین
دفعہ نمبر ۱۰۔ اس جماعت میں آدمی کے درجے و مرتبے کا تعین اس کے حسب و نسب ٗ معاشی حالت اور علمی اسناد کے اعتبار سے نہیں بلکہ ارشاد خداوندی اِنَّ اَکْرَمَکُمْ عِنْدَاللّٰہِ اَتْقَاکُمْ کے مطابق اس کے تقویٰ ‘ دینداری اور اقامت دین کی جدوجہد میں اس کی جانی و مالی قربانیوں سے ہوگا اور یہی معیار جماعت کے مختلف مناصب کے انتخاب کے موقعے پر بھی پیش نظر رکھا جائے گا۔
انتخاب کا طریق کار
دفعہ نمبر۱۱۔ جماعت اسلامی میں ہر سطح کے انتخابات میں درج ذیل چیزوں کو مدنظر رکھا جائے گا۔
(الف) انتخابات خفیہ رائے دہی کے ذریعے ہوں گے۔
(ب) انتخابات کے لیے بالائی نظم سے کوئی ذمہ دار یابالائی نظم کا مقرر کردہ کوئی رکن جنرل کونسل ناظم انتخاب ہوگا۔ البتہ مرکزی امیر کے انتخاب کے سلسلے میں دفعہ نمبر ۱۴ اور مرکزی شوریٰ کے انتخاب کے سلسلے میں دفعہ نمبر ۱۹ کو مدنظر رکھا جائے گا۔
(ج) انتخابات میں کوئی شخص امیدوار ہوگا اور نہ ہی اپنے آپ کو ووٹ دے سکے گا۔
(د) کوئی شخص انتخاب میں اپنے یاکسی دوسرے فرد کے حق میں بلاواسطہ یا بالواسطہ کنوینسنگ نہیں کرے گا البتہ انتخابات کے بارے میں کسی سے مشورہ لینا یا طلب کرنے پر مشورہ دینا کنوینسنگ کے تحت نہیں آتا۔
(ر) انتخابات میں آراء کی اکثریت فیصلہ کن ہوگی۔
(ز) مرکزی اور ضلعی عہدیداران ٗ مرکزی مجلس شوریٰ اور ضلعی شورائوں کے ارکان ٗ جنرل کونسل کے ارکان میں سے منتخب اور مقرر کیے جا سکیں گے۔
(س) ایک ہی شخص کو ایک سے زیادہ مرتبہ منتخب/ مقرر کیا جاسکے گا۔
دفعہ نمبر ۱۲: ہرسطح پر عہدیدار اور رکن شوریٰ کے تقرر و انتخاب میں درج ذیل اوصاف کو مدنظر رکھا جائے گا۔
(الف) اس کے کسی قول و فعل یا طرز عمل سے یہ بات مترشح نہ ہوتی ہو کہ وہ خود اس منصب کا خواہش مند ہے۔
(ب) ارکان جنرل کونسل اس کے تقویٰ ٗ علم کتاب و سنت ٗ امانت و دیانت ٗ دینی بصیرت ٗ راہ حق میں استقامت و پامردی اور نظم جماعت کی صلاحیت کو فائق تر سمجھتے ہوں اور اس پر ان تمام پہلوئوں سے مکمل طور پر اعتماد کرتے ہوں۔
(ج) انتخاب و تقرر کے موقع پر دفعہ نمبر ۱۰ کو ملحوظ رکھا جائے گا۔
مرکزی نظام کے اجزاء
دفعہ نمبر ۱۳۔ جماعت اسلامی آزاد جموں و کشمیر کا مرکزی نظام امیر جماعت ٗ سیکرٹری جنرل(قیم جماعت) ٗ مرکزی شعبہ جات ٗ مرکزی مجلس شوریٰ اور جنرل کونسل پر مشتمل ہوگا۔
امیر جماعت
امیر جماعت کی حیثیت وانتخاب دفعہ نمبر ۱۴۔
(الف) جماعت اسلامی آزاد جموں و کشمیر کا ایک امیر ہوگا۔
(ب) جماعت کی دعوت اپنے نصب العین کی طرف ہوگی نہ کہ اپنے امیر کی شخصیت کی طرف۔
(ج) امیر کے انتخاب کے لیے مرکزی مجلس شوریٰ تین افراد پر مشتمل پینل نامزد کرے گی۔ ارکان جنرل کونسل اس پینل میں سے یا کسی بھی رکن جنرل کونسل کو بلاواسطہ انتخاب کے ذریعے امیر جماعت منتخب کریں گے۔
(د) امیرجماعت کا انتخاب تین سال کے لیے ہوگاٗ کسی فرد کو ایک سے زیادہ مرتبہ بھی منتخب کیا جا سکتا ہے۔
(ر) امیر جماعت کی مدت امارت ختم ہونے سے کم از کم تین ماہ پہلے مرکزی مجلس شوریٰ امارت کے نئے انتخاب کے بروقت انعقاد کے لیے ضروری قواعد و ضوابط وضع کر کے ایک ناظم انتخاب کا تقرر کرے گی لیکن کسی ناگزیر مجبوری کی بناء پر اگر کبھی امیر جماعت کی مدت امارت ختم ہونے سے پہلے نیا انتخاب نہ ہوسکے تو انتخاب کے انعقاد تک جو بہر صورت تین ماہ کے اندر ہو جانا چاہیے ٗ امیر جماعت کو اپنی ذمہ داریاں سنبھالے رکھنا ہوں گی۔
(ز) اگر امیر جماعت کے استعفے ٗ معزولی یا کسی اورو جہ سے امارت کا منصب خالی ہو جائے اور فوری طور پر امیر کے انتخاب کا انعقاد ممکن نہ ہو تو مرکزی مجلس شوریٰ اپنی اکثریت سے چھ ماہ کی عبوری مدت کے لیے امیر کا تقرر کرسکے گی۔ ایسی صورت میں عبوری مدت کے اختتام سے قبل امیر کا باقاعدہ انتخاب لازمی ہوگا۔ قائم مقام امیر
(س) اگر کسی شرعی عذر کی بناء پر امیر جماعت کے لیے اپنی ذمہ داری ادا کرنا عارضی طور پر ممکن نہ ہو تو امیر جماعت ارکان شوریٰ میں سے کسی رکن کو اپنا قائم مقام مقرر کرے گا لیکن مدتِ تقرر چھ ماہ سے زائد نہ ہوگی۔
حلف دفعہ نمبر۱۵۔ امیر جماعت کو منتخب یا مقرر ہونے کے بعد اپنی ذمہ داریاں سنبھالنے سے پہلے ضمیمہ نمبر ۲ کے مطابق حلف امارت اٹھانا ہوگا۔ منتخب امیر یہ حلف مرکزی مجلس شوریٰ ٗ جنرل کونسل کے اجلاس یا اجتماع عام میں اٹھائے گا۔
معزولی
دفعہ نمبر۱۶۔
(الف) مرکزی مجلس شوریٰ یا جنرل کونسل کے کل ارکان کی دو تہائی اکثریت اگر امیر جماعت کے خلاف عدم اعتماد کی قرارداد پاس کر دے تو امیر جماعت معزول ہو جائے گا۔
(ب) اگر مرکزی مجلس شوریٰ اور امیر جماعت میں نزاع پیدا ہوجائے تو حتمی فیصلے کے لیے پورے معاملے کو دو ماہ کے اندرجنرل کونسل کے اجلاس میں پیش کیا جائے گا۔ جنرل کونسل کے کل ارکان کی اکثریت اگر مرکزی شوریٰ کے حق میں فیصلہ دے دے تو امیر جماعت معزول ہو جائے گا بصورت دیگر مرکزی مجلس شوریٰ معزول ہو جائے گی۔
استعفا
(ج) اگر امیر جماعت اپنے منصب سے استعفا دے دے اور مرکزی مجلس شوریٰ یا جنرل کونسل کے ارکان کی اکثریت استعفا منظور کر لے تو امیر جماعت کے منصب کے لیے دوبارہ انتخاب ہو گا۔
امیر جماعت کے فرائض و اختیارات
دفعہ نمبر ۱۷ (الف) امیر جماعت کا فرض ہوگا کہ وہ
(۱) اللہ اور رسول ﷺ کی رضا جوئی اور فرمانبرداری کو ہر چیز پر مقدم رکھے۔
(۲) جماعت اسلامی کے مقصد اور نصب العین کو اپنی زندگی کا مقصد اور نصب العین تسلیم کر کے اپنی ساری صلاحیتیں اور کوششیں اس کے حصول کے لیے وقف کر دے۔
(۳) جماعتی مفاد اور ذمہ داریوں کو ہر شے حتیٰ کہ اپنی ذات اور ذاتی مفاد پر بھی ترجیح دے۔
(۴) دستور جماعت کی خود بھی پابندی کرے اور نظم جماعت کو بھی اس کے مطابق قائم کرے۔
(۵) جماعت کی جو امانتیں اس کے سپرد کی جائیں ٗ ان کی پوری حفاظت کرے۔
(۶) جماعت کے اندر ہمیشہ عدل و انصاف اور دیانت سے حکم کرے۔
(۷) نظم جماعت کو جماعت کے نصب العین اور طریق کار کی روشنی میں صحیح خطوط پر چلانے کی آخری ذمہ داری امیر جماعت پر ہوگی۔ وہ اس کے لیے مجلس شوریٰ اور جنرل کونسل کے سامنے جواب دہ ہوگا۔
(۸) امیر جماعت پالیسی کی تشکیل اور اہم مسائل کے فیصلے مرکزی مجلس شوریٰ کے مشورے سے کرنے کا پابند ہوگا۔
(ب) امیر جماعت کو مندرجہ ذیل اختیارات حاصل ہوں گے۔
(۱) ارکان جنرل کونسل سے نائب امیر (امراء) اسسٹنٹ سیکرٹری جنرل (سیکرٹریز) (نائب قیّمٗ نائب قیّمین) اور شعبہ جات کے ناظمین کا تقرر و معزولی اورمرکزی مجلس شوریٰ کے مشورے یا تابع منظوری سیکرٹری جنرل (قیّم جماعت) اور مرکزی ناظم مالیات کا تقرر و معزولی۔
(۲) جماعت کے بیت المال سے جماعت کے جملہ امور کے لیے خرچ کرنا۔
(۳) رکنیت جنرل کونسل کی منظوری دینا۔
(۴) مرکزی مجلس شوریٰ / جنرل کونسل کا اجلاس طلب کرنا۔
(۵) جنرل کونسل کے ارکان میں سے مرکزی مجلس شوریٰ کے مشورے سے باقی ارکان شوریٰ نامزد کرنا۔
(۶) (حذف کر دی گئی)]٭[
(۷) ہر وہ اختیار جس کی صراحت اس دستور میں کردی گئی ہے۔
(۸) رکنیت جنرل کونسل کی معطلی اور منسوخی ۔
سیکرٹری جنرل (قیّم جماعت ) تقرر
دفعہ نمبر ۱۸۔ (الف) جماعت اسلامی آزاد جموں و کشمیر کا ایک سیکرٹری جنرل (قیّم جماعت) ہوگا جسے امیر جماعت مرکزی مجلس شوریٰ کے مشورے سے یا تابع منظوری مرکزی مجلس شوریٰ مقرر کرے گا۔
حلف
(ب) سیکرٹری جنرل (قیّم جماعت) اپنے تقرر کے بعد ٗ اپنے عہدے کی ذمہ داری سنبھالنے سے پہلے ٗ مرکزی مجلس شوریٰ یا امیر جماعت کے سامنے ضمیمہ نمبر ۳ کے مطابق حلف اٹھائے گا۔
حیثیت
(ج) سیکرٹری جنرل (قیّم جماعت) جماعتی امور میں امیر جماعت کا معاون ہوگا اور امیر جماعت کے تفویض کردہ اختیارات کو استعمال کرسکے گا ۔وہ امیر جماعت اور مرکزی مجلس شوریٰ کے سامنے جوابدہ ہوگا۔
(د) سیکرٹری جنرل (قیّم جماعت) اس وقت تک اپنے منصب پر فائز رہے گا جب تک کہ امیر جماعت اور مرکزی مجلس شوریٰ اس کے کام سے مطمئن رہیں۔ اس کے کام سے غیر مطمئن ہونے کی صورت میں امیر جماعت اسے مرکزی مجلس شوریٰ کے مشورے سے معزول کرسکے گا۔ اسی طرح مرکزی مجلس شوریٰ خود بھی سیکرٹری جنرل کے کام سے غیر مطمئن ہونے کی صورت میں دو تہائی اکثریت سے اسے معزول کرسکتی ہے۔
مرکزی مجلس شوریٰ
دفعہ نمبر۱۹۔ (الف) جماعت اسلامی کو اس کے نصب العین اور طریق کار کی روشنی میں چلانے اور امیر جماعت کی مشاورت و معاونت کے لیے جماعت اسلامی آزاد جموں و کشمیر کی ایک مرکزی مجلس شوریٰ ہو گی۔
انتخاب
(ب) امیر جماعت مرکزی مجلس شوریٰ کے انتخاب کے لیے مرکزی مجلس شوریٰ کے کسی رکن کو ناظم انتخاب مقرر کرے گا اور ضروری اختیارات تفویض کرے گا۔
(ج) مرکزی مجلس شوریٰ کے ارکان کی کل تعدادتیس (۳۰)ہوگی۔ ۲۵ ارکان کا انتخاب ارکان جنرل کونسل بلاواسطہ جنرل کونسل میں سے کریں گے۔ ہر انتخاب سے پہلے مرکزی مجلس شوریٰ حلقہ بندی طے کرے گی۔ بربنائے عہدہ ارکان
(د) امیر جماعت اور سیکرٹری جنرل (قیّم جماعت) بربنائے عہدہ مرکزی مجلس شوریٰ کے ارکان اور اس کے بالترتیب صدر اور سیکرٹری ہوں گے۔
اجلاس کی صدارت
(ر) امیر جماعت مرکزی مجلس شوریٰ کے اجلاس کی صدارت کرے گا البتہ وہ کسی بھی اجلاس میں نائب امیر یا کسی دوسرے رکن شوریٰ کو صدارت کے فرائض تفویض کرسکتا ہے۔
غیر ارکان کی شرکت
(ز) امیر جماعت حسب ضرورت کسی بھی فرد کو مرکزی مجلس شوریٰ کے اجلاس میں شریک ہونے کی اجازت دینے اور واپس لینے کا مجاز ہوگا مگر ایسے افراد کو ووٹ کا حق حاصل نہ ہوگا۔
افتتاحی اجلاس
دفعہ نمبر ۲۰۔ (الف) مرکزی مجلس شوریٰ کا انتخاب مکمل ہو جانے کے بعد ایک ماہ کے اندر امیر جماعت مرکزی مجلس شوریٰ کا افتتاحی اجلاس طلب کرے گا ۔تمام ارکان فرداً فرداً امیر جماعت کے روبرو ضمیمہ نمبر ۴ کے مطابق حلف اٹھائیں گے۔
حاضری کا نصاب
(ب) مرکزی مجلس شوریٰ کی حاضری کا نصاب اس کے ارکان کی نصف تعداد پر مشتمل ہوگا۔
سالا نہ اجلاس
(ج) مرکزی مجلس شوریٰ کا سال میں ایک اجلاس لازمی ہوگا جس میں جماعت کے کام کی رپورٹ اور مرکزی بیت المال کی آڈٹ رپورٹ پیش کی جائے گی۔ نیز آئندہ سال کے لیے جماعت کے پروگرام اور میزانیہ کی منظوری بھی دی جائے گی۔
غیر معمولی اجلاس
(د) امیر جماعت اپنی صوابدید کے مطابق جب بھی ضرورت محسوس کرے مرکزی مجلس شوریٰ کا غیر معمولی اجلاس طلب کرسکے گا۔
ارکان کے مطالبے پر اجلاس
(ر) مرکزی مجلس شوریٰ کے کم از کم ایک چوتھائی ارکان کے تحریری مطالبے پر امیر جماعت ایک ماہ کے اندرمرکزی مجلس شوریٰ کا اجلاس طلب کرنے کا پابند ہوگا۔
امیر کی عدم موجودگی میں اجلاس
(ز) امیر جماعت کا منصب اتفاقاً خالی ہونے پر جبکہ قائم مقام امیر مقرر نہ ہو تو مرکزی مجلس شوریٰ کا اجلاس فوری طور پر بلایا جانا ضروری ہوگا۔
اجلاس بلانے کا اختیار علی الترتیب نائب امیر اور سیکرٹری جنرل (قیّم جماعت) کو ہوگا۔
فیصلوں کا طریقہ
(س) مرکزی مجلس شوریٰ میں فیصلہ حاضر ارکان کی کثرت رائے سے کیا جائے گا۔ البتہ کسی مسئلے پر دونوں طرف برابر ووٹ ہونے کی صورت میں صدر مجلس کو ترجیحی ووٹ کا حق حاصل ہوگا۔
میعاد
دفعہ نمبر ۲۱۔ (الف) مرکزی مجلس شوریٰ کا انتخاب تین سال کے لیے ہوا کرے گا البتہ غیر معمولی حالات میں امیر جماعت اس کی میعاد میں چھ ماہ کی توسیع کر سکتا ہے۔
ارکان شوریٰ کے فرائض
دفعہ نمبر ۲۲۔ (الف) دستور ہذا کی دفعہ ۲۴ (ص) میں درج کیے گئے ارکان جنرل کونسل کے فرائض کے علاوہ مرکزی مجلس شوریٰ کے ارکان کے درج ذیل اضافی فرائض ہوں گے۔
(۱) مرکزی مجلس شوریٰ کے اجلاسوں سے بلاعذر شرعی غیرحاضر نہ رہیں۔
(۲) جماعت کے جملہ امور میں محسوس ہونے والی خامیوں کی نشاندہی اور اصلاح کی صورتیں تجویز کرنا ۔
مرکزی مجلس شوریٰ کے اختیارات
(ب) مرکزی مجلس شوریٰ کو درج ذیل اختیارات حاصل ہوں گے:
(۱) جماعت کی پالیسی کی تشکیل اور اس پر عمل درآمد ۔
(۲) ارکان مرکزی مجلس شوریٰ کی دو تہائی اکثریت سے امیر جماعت کی معزولی۔
(۳) دستور جماعت کی تعبیر و ترمیم اور جماعت کے نظام میں رد و بدل۔
(۴) جماعت کے مرکزی بجٹ کی منظوری دینا اور مرکزی بیت المال کی جانچ پڑتال کے لیے آڈیٹر کا تقرر اور اس کی رپورٹ پربحث و ضروری کارروائی کرنا ۔
(۵) سیکرٹری جنرل (قیّم جماعت ) اور مرکزی ناظم مالیات کے تقرر و معزولی کے لیے مشورہ / منظور ی دینا۔
(۶) جماعت کے مختلف شعبہ جات اور امور کے سلسلے میں حسب ضرورت بورڈ اور کمیشن مقرر کرنا یا امیرکو اس سلسلے میں مشورہ دینا۔
(۷) بوقت ضرورت جنرل کونسل کا اجلاس طلب کرنے کی تحریک کرنا۔
(۸) مختلف قومی اور ملی مسائل پر جماعت کے نصب العین اور طریق کار کی روشنی میں قراردادوں یا دوسرے طریقوں سے اظہار رائے اور مناسب اقدامات تجویز کرنا۔
(۹) بوقت ضرورت اپنے اختیارات یا ان کا کوئی حصہ ضروری پابندیوں کے ساتھ اپنے ارکان پر مشتمل کسی کمیٹی ٗ بورڈ ٗ کمیشن ٗ امیر جماعت ٗ سیکرٹری جنرل (قیم جماعت )یا کسی اور ذمہ دار کو تفویض کرنا اور واپس لینا۔
(۱۰) جنرل کونسل اور مرکزی مجلس شوریٰ کے اجلاسوں میں کارروائی کے لیے قواعد و ضوابط اور پروگرام مرتب و منظور کرنا ۔
(۱۱) اجتماعات میں تنقید و محاسبہ کے لیے قواعد وضع کرنا۔
(۱۲) مرکزی مجلس شوریٰ کو وہ تمام اختیارا ت حاصل ہوں گے جن کی صراحت اس دستور میں کی گئی ہے۔
مرکزی مجلس شوریٰ کی معزولی
دفعہ نمبر ۲۳ ۔ (الف) اگر مرکزی مجلس شوریٰ کی قرارداد عدم اعتماد سے معزول شدہ امیر نئے انتخاب میں دوبارہ امیر جماعت منتخب ہو جائے تو یہ ارکان جنرل کونسل کی طرف سے مرکزی مجلس شوریٰ پر عدم اعتماد کے مترادف ہوگا اور نیا امیر حلف امارت اٹھاتے ہی نئی مرکزی مجلس شوریٰ کے انتخاب کا اہتمام کرے گا۔
(ب) اگر امیر جماعت اور مرکزی مجلس شوریٰ میں نزاع پیدا ہو جائے تو اس صورت میں دفعہ نمبر ۱۶ ملحوظ رکھی جائے گی۔
رکن مرکزی مجلس شوریٰ کی معزولی و ضمنی انتخاب
(ج) مرکزی مجلس شوریٰ کے رکن کی معزولی اس صورت میں ہوگی کہ وہ :
(۱) جنرل کونسل کا رکن نہ رہے( البتہ مقامی جماعت کی مجلس شوریٰ میں شامل ایسے فرد کی معزولی جو رکن جنرل کونسل نہیں‘ اس صورت میں ہوگی کہ وہ جماعت کا ممبر نہ رہے)۔
(۲) مرکزی مجلس شوریٰ کے مسلسل تین اجلاسوں سے بلاعذر شرعی غیر حاضر رہے ۔
(۳) مرکزی مجلس شوریٰ کی رکنیت سے مستعفی ہو جائے اورامیر اس کا استعفا منظور کر لے۔
(۴) اس کے حلقہ انتخاب کے ارکان جنرل کونسل میں سے کم از کم دو تہائی اکثریت اس کے خلاف عدم اعتماد کا اظہار کرے تو اسے مرکزی مجلس شوریٰ کی رکنیت سے علیحدہ کر دیا جائے گا۔
(د) دوران سیشن مرکزی مجلس شوریٰ کی کسی نشست کے خالی ہو جانے کی صورت میں دو ماہ کے اندر اس نشست پر ضمنی انتخاب لازمی ہوگابشرطیکہ اس کی مدت کار تین ماہ سے زائد باقی ہو۔ البتہ حلقہ بندی کے تحت قائم شدہ کسی نشست کو وہاں پر ارکان جنرل کونسل کی عدم دستیابی کی وجہ سے تا دستیابی خالی رکھا جا سکے گا یا مرکزی مجلس شوریٰ کی مشاورت سے کسی دوسرے حلقے کو منتقل بھی کیا جاسکے گا۔
جنرل کونسل
حیثیت
دفعہ نمبر ۲۴۔ (الف) جماعت اسلامی آزاد جموں و کشمیر کی ایک جنرل کونسل ہوگی۔ جماعت کے نصب العین اور طریق کار کے مطابق نظام جماعت کو درست خطوط پر قائم رکھنا ‘جنرل کونسل کی ذمہ داری ہوگی۔
جماعت کے نزاعی امور میںحتمی اختیارات جنرل کونسل کو حاصل ہوں گے۔
معیار رکنیت
(ب) جنرل کونسل کے ارکان کی تعداد متعین نہ ہوگی بلکہ تقویٰ و دینداری ٗ اقامت دین کی جدوجہد میں ایثار و قربانی اور فعالیت ٗ علم کتاب و سنت ٗ دینی و سیاسی بصیرت ٗ امانت و دیانت ٗ فرائض شرعی کی پابندی ٗ کبائر سے اجتناب اور اطاعت نظم کی بنیاد پر ممبران جماعت میں سے جنرل کونسل کے ارکان مقرر کیے جائیں گے۔ رکنیت کی منظوری کا اختیار امیر جماعت کو حاصل ہوگا۔
طریق تقرر
(ج) معیار مطلوب پر پورا اترنے والے ممبر کے بارے میں امیر ضلع ٗ ضلعی مجلس شوریٰ کے مشورے سے اپنی سفارش امیر جماعت کو ارسال کرے گا۔ امیر جماعت اسے جنرل کونسل کا رکن مقرر کرے گا۔
حلف
(د) رکن جنرل کونسل مقرر ہونے والا فرد بمطابق ضمیمہ نمبر ۵ جنرل کونسل کی رکنیت کا حلف اٹھائے گا۔
سالانہ اجلاس
(ر) امیر جماعت اور سیکرٹری جنرل (قیّم جماعت ) بربنائے عہدہ جنرل کونسل کے بالترتیب صدر اور سیکرٹری ہوں گے۔
(ز) جنرل کونسل کا اجلاس بالعموم سالانہ ہوگا ۔جنرل کونسل کے اجلاس کے لیے تاریخ اور دوسری تفصیلات کا تعین مرکزی مجلس شوریٰ کرے گی جس کے بعد امیر جماعت یا اس کا نمائندہ جنرل کونسل کا اجلاس طلب کرے گا۔ اجلاس میں جماعت کی کارکردگی اور پالیسیوں پر بحث ہوگی۔ معاملہ زیر بحث پر جنرل کونسل قرارداد کی صورت میں نظم اور مرکزی مجلس شوریٰ کی راہنمائی کرسکتی ہے۔
(س) اگر ارکان جنرل کونسل کی ایک تہائی تعداد تحریری طور پر امیر جماعت یا مرکزی مجلس شوریٰ سے جنرل کونسل کے اجلاس کے انعقاد کا مطالبہ کرے تو دو ماہ کے اندر خصوصی اجلاس منعقد کرنا ضروری ہوگا۔
ارکان جنرل کونسل کے فرائض
(ص) جنرل کونسل کے ارکان کا فرض ہوگا کہ وہ :
(۱) اللہ اور رسول ﷺ کی اطاعت کو ہر چیز پر مقدم رکھیں۔
(۲) خود بھی جماعت کے نصب العین اور طریق کار کے پابند رہیں اور امیر جماعت و مرکز کے دیگر ذمہ داران کو بھی اس کا پابند رکھنے کا اہتمام کریں۔
(۳) جنرل کونسل کے اجلاس سے بلاعذر شرعی غیر حاضر نہ رہیں۔
(۴) ہر معاملے میں اپنے علم ‘ ایمان اور ضمیر کی آواز کے مطابق اپنی حقیقی رائے کا صاف صاف اظہار کریں۔
(۵) جماعت کے اندر گروہ بندی کو کسی صورت میں بھی راہ نہ پانے دیں۔
(۶) جماعت کے تنظیمی اور دعوتی پروگرام میں محسوس ہونے والی خامیوں کی نشاندہی اور اصلاح کا اہتمام کریں۔
تنسیخ رکنیت جنرل کونسل و ممبر شپ
رکنیت جنرل کونسل کی منسوخی
دفعہ نمبر۲۵۔ (الف) کسی رکن جنرل کونسل کی رکنیت صرف اسی صورت میںمنسوخ کی جائے گی کہ :
(۱) وہ اپنے عہد سے قولاً یا عملاً انحراف کرے یا
(۲) نظم جماعت کی خلاف ورزی کرے یا
(۳) جماعت کی اعلان کردہ پالیسی کے خلاف کوئی کام کرے یا
(۴) کوئی ایسا فعل کرے جو جماعت کی اخلاقی اور دینی حیثیت کو نقصان پہنچانے والا ہو یا
(۵) اس کے طرز عمل سے یہ ظاہر ہو کہ اس کا جماعت سے مخلصانہ تعلق نہیں ہے۔
(ب) اگر کسی حلقے یا مقامی جماعت کا امیر یہ محسوس کرے کہ کوئی رکن جنرل کونسل اس دفعہ کے جز (الف) کا اس حد تک مرتکب ہوا ہے کہ اس کی رکنیت منسوخ کر دینی چاہیے تو وہ اپنی سفارش ضلعی مجلس شوریٰ کے توسط سے مرکز کو ارسال کرے گا۔ امیر جماعت کو مرکزی مجلس شوریٰ کے مشورے سے اس کی رکنیت منسوخ کرنے کا اختیار ہوگا۔تاہم اگر کسی مقامی ، حلقے یا ضلعی جماعت کا امیر اور ضلعی شوریٰ باوجوہ یہ سفارش کرنے کی پوزیشن میں نہ ہوں اور امیر جماعت ضروری سمجھیں کہ کسی رکن جنرل کونسل کے فعل کے باعث اس کی رکنیت یا ممبر شپ کی منسوخی ناگزیر ہے تو اس کی رکنیت فوراً معطل کرتے ہوئے اسے اظہار وجوہ کا نوٹس دے گا اور وضاحت طلب کرنے کے بعد جلد از جلد مرکزی مجلس شوریٰ کا اجلاس بلائے گا۔ اس کی وضاحت سے اگر مرکزی مجلس شوریٰ مطمئن نہ ہو تو اس کی رکنیت جنرل کونسل یا ممبر شپ منسوخ کر دی جائے گی۔
رکن جنرل کونسل کی ممبر شپ کی منسوخی
(ج) اگر کوئی ممبر جنرل کونسل کا رکن ہو اور اس کی ممبر شپ منسوخ کرنے کی سفارش کی گئی ہو تو امیر ضلع اپنی سفارش کے ساتھ معاملہ امیر جماعت کے سپرد کرے گا۔ امیر جماعت مرکزی مجلس شوریٰ کے مشورے سے ممبر شپ کی منسوخی کا فیصلہ کرے گا۔
(د) ممبر شپ معطل کرنے کا اختیار امیر ضلع کو حاصل ہوگا۔ البتہ مرکزی مجلس شوریٰ کا رکن ہونے کی صورت میں اس کی ممبر شپ کی معطلی کا اختیار امیر ضلع کو حاصل نہ ہوگا۔
ممبر شپ کی منسوخی
(ر) کسی ممبرکی ممبر شپ صرف اسی صورت میں منسوخ کی جائے گی جب کہ وہ :
(۱) دفعہ نمبر۶ میں بیان کی گئی شرائط سے عملاً یا قولاً انحراف کرے ۔
(۲) دفعہ نمبر ۸ کے تحت اس حد تک خلاف ورزی کا مرتکب ہو چکا ہوکہ کوئی امیر یہ محسوس کرے کہ اس کی ممبر شپ منسوخ کر دینی چاہیے تو وہ اپنی سفارش بالائی نظم کو ارسال کر ے گا۔ امیر جماعت یا اس کے مقرر کردہ ذمہ دار کو ممبر شپ منسوخ کرنے کا اختیار ہوگا۔
استعفا
دفعہ نمبر ۲۶۔ اگر کوئی ممبر جماعت کی ممبر شپ سے استعفا دینا چاہے تو وہ اپنے نظم کے توسط سے اپنا استعفا بالائی نظم کو ارسال کرے گا۔ امیر جماعت کی منظوری کے بعد اس کی ممبر شپ ختم ہو جائے گی لیکن اگر وہ جنرل کونسل کا رکن ہے تو امیر ضلع اپنی سفارش کے ساتھ استعفا امیر جماعت کو ارسال کرے گا۔ امیر جماعت کی منظوری کے بعد اس کی ممبر شپ ختم ہو جائے گی لیکن رکنیت جنرل کونسل سے استعفے کی صورت میں ممبر شپ قائم رہے گی۔
دفعہ نمبر ۱۳۔ جماعت اسلامی آزاد جموں و کشمیر کا مرکزی نظام امیر جماعت ٗ سیکرٹری جنرل(قیم جماعت) ٗ مرکزی شعبہ جات ٗ مرکزی مجلس شوریٰ اور جنرل کونسل پر مشتمل ہوگا۔
امیر جماعت
امیر جماعت کی حیثیت وانتخاب دفعہ نمبر ۱۴۔
(الف) جماعت اسلامی آزاد جموں و کشمیر کا ایک امیر ہوگا۔
(ب) جماعت کی دعوت اپنے نصب العین کی طرف ہوگی نہ کہ اپنے امیر کی شخصیت کی طرف۔
(ج) امیر کے انتخاب کے لیے مرکزی مجلس شوریٰ تین افراد پر مشتمل پینل نامزد کرے گی۔ ارکان جنرل کونسل اس پینل میں سے یا کسی بھی رکن جنرل کونسل کو بلاواسطہ انتخاب کے ذریعے امیر جماعت منتخب کریں گے۔
(د) امیرجماعت کا انتخاب تین سال کے لیے ہوگاٗ کسی فرد کو ایک سے زیادہ مرتبہ بھی منتخب کیا جا سکتا ہے۔
(ر) امیر جماعت کی مدت امارت ختم ہونے سے کم از کم تین ماہ پہلے مرکزی مجلس شوریٰ امارت کے نئے انتخاب کے بروقت انعقاد کے لیے ضروری قواعد و ضوابط وضع کر کے ایک ناظم انتخاب کا تقرر کرے گی لیکن کسی ناگزیر مجبوری کی بناء پر اگر کبھی امیر جماعت کی مدت امارت ختم ہونے سے پہلے نیا انتخاب نہ ہوسکے تو انتخاب کے انعقاد تک جو بہر صورت تین ماہ کے اندر ہو جانا چاہیے ٗ امیر جماعت کو اپنی ذمہ داریاں سنبھالے رکھنا ہوں گی۔
(ز) اگر امیر جماعت کے استعفے ٗ معزولی یا کسی اورو جہ سے امارت کا منصب خالی ہو جائے اور فوری طور پر امیر کے انتخاب کا انعقاد ممکن نہ ہو تو مرکزی مجلس شوریٰ اپنی اکثریت سے چھ ماہ کی عبوری مدت کے لیے امیر کا تقرر کرسکے گی۔ ایسی صورت میں عبوری مدت کے اختتام سے قبل امیر کا باقاعدہ انتخاب لازمی ہوگا۔ قائم مقام امیر
(س) اگر کسی شرعی عذر کی بناء پر امیر جماعت کے لیے اپنی ذمہ داری ادا کرنا عارضی طور پر ممکن نہ ہو تو امیر جماعت ارکان شوریٰ میں سے کسی رکن کو اپنا قائم مقام مقرر کرے گا لیکن مدتِ تقرر چھ ماہ سے زائد نہ ہوگی۔
حلف دفعہ نمبر۱۵۔ امیر جماعت کو منتخب یا مقرر ہونے کے بعد اپنی ذمہ داریاں سنبھالنے سے پہلے ضمیمہ نمبر ۲ کے مطابق حلف امارت اٹھانا ہوگا۔ منتخب امیر یہ حلف مرکزی مجلس شوریٰ ٗ جنرل کونسل کے اجلاس یا اجتماع عام میں اٹھائے گا۔
معزولی
دفعہ نمبر۱۶۔
(الف) مرکزی مجلس شوریٰ یا جنرل کونسل کے کل ارکان کی دو تہائی اکثریت اگر امیر جماعت کے خلاف عدم اعتماد کی قرارداد پاس کر دے تو امیر جماعت معزول ہو جائے گا۔
(ب) اگر مرکزی مجلس شوریٰ اور امیر جماعت میں نزاع پیدا ہوجائے تو حتمی فیصلے کے لیے پورے معاملے کو دو ماہ کے اندرجنرل کونسل کے اجلاس میں پیش کیا جائے گا۔ جنرل کونسل کے کل ارکان کی اکثریت اگر مرکزی شوریٰ کے حق میں فیصلہ دے دے تو امیر جماعت معزول ہو جائے گا بصورت دیگر مرکزی مجلس شوریٰ معزول ہو جائے گی۔
استعفا
(ج) اگر امیر جماعت اپنے منصب سے استعفا دے دے اور مرکزی مجلس شوریٰ یا جنرل کونسل کے ارکان کی اکثریت استعفا منظور کر لے تو امیر جماعت کے منصب کے لیے دوبارہ انتخاب ہو گا۔
امیر جماعت کے فرائض و اختیارات
دفعہ نمبر ۱۷ (الف) امیر جماعت کا فرض ہوگا کہ وہ
(۱) اللہ اور رسول ﷺ کی رضا جوئی اور فرمانبرداری کو ہر چیز پر مقدم رکھے۔
(۲) جماعت اسلامی کے مقصد اور نصب العین کو اپنی زندگی کا مقصد اور نصب العین تسلیم کر کے اپنی ساری صلاحیتیں اور کوششیں اس کے حصول کے لیے وقف کر دے۔
(۳) جماعتی مفاد اور ذمہ داریوں کو ہر شے حتیٰ کہ اپنی ذات اور ذاتی مفاد پر بھی ترجیح دے۔
(۴) دستور جماعت کی خود بھی پابندی کرے اور نظم جماعت کو بھی اس کے مطابق قائم کرے۔
(۵) جماعت کی جو امانتیں اس کے سپرد کی جائیں ٗ ان کی پوری حفاظت کرے۔
(۶) جماعت کے اندر ہمیشہ عدل و انصاف اور دیانت سے حکم کرے۔
(۷) نظم جماعت کو جماعت کے نصب العین اور طریق کار کی روشنی میں صحیح خطوط پر چلانے کی آخری ذمہ داری امیر جماعت پر ہوگی۔ وہ اس کے لیے مجلس شوریٰ اور جنرل کونسل کے سامنے جواب دہ ہوگا۔
(۸) امیر جماعت پالیسی کی تشکیل اور اہم مسائل کے فیصلے مرکزی مجلس شوریٰ کے مشورے سے کرنے کا پابند ہوگا۔
(ب) امیر جماعت کو مندرجہ ذیل اختیارات حاصل ہوں گے۔
(۱) ارکان جنرل کونسل سے نائب امیر (امراء) اسسٹنٹ سیکرٹری جنرل (سیکرٹریز) (نائب قیّمٗ نائب قیّمین) اور شعبہ جات کے ناظمین کا تقرر و معزولی اورمرکزی مجلس شوریٰ کے مشورے یا تابع منظوری سیکرٹری جنرل (قیّم جماعت) اور مرکزی ناظم مالیات کا تقرر و معزولی۔
(۲) جماعت کے بیت المال سے جماعت کے جملہ امور کے لیے خرچ کرنا۔
(۳) رکنیت جنرل کونسل کی منظوری دینا۔
(۴) مرکزی مجلس شوریٰ / جنرل کونسل کا اجلاس طلب کرنا۔
(۵) جنرل کونسل کے ارکان میں سے مرکزی مجلس شوریٰ کے مشورے سے باقی ارکان شوریٰ نامزد کرنا۔
(۶) (حذف کر دی گئی)]٭[
(۷) ہر وہ اختیار جس کی صراحت اس دستور میں کردی گئی ہے۔
(۸) رکنیت جنرل کونسل کی معطلی اور منسوخی ۔
سیکرٹری جنرل (قیّم جماعت ) تقرر
دفعہ نمبر ۱۸۔ (الف) جماعت اسلامی آزاد جموں و کشمیر کا ایک سیکرٹری جنرل (قیّم جماعت) ہوگا جسے امیر جماعت مرکزی مجلس شوریٰ کے مشورے سے یا تابع منظوری مرکزی مجلس شوریٰ مقرر کرے گا۔
حلف
(ب) سیکرٹری جنرل (قیّم جماعت) اپنے تقرر کے بعد ٗ اپنے عہدے کی ذمہ داری سنبھالنے سے پہلے ٗ مرکزی مجلس شوریٰ یا امیر جماعت کے سامنے ضمیمہ نمبر ۳ کے مطابق حلف اٹھائے گا۔
حیثیت
(ج) سیکرٹری جنرل (قیّم جماعت) جماعتی امور میں امیر جماعت کا معاون ہوگا اور امیر جماعت کے تفویض کردہ اختیارات کو استعمال کرسکے گا ۔وہ امیر جماعت اور مرکزی مجلس شوریٰ کے سامنے جوابدہ ہوگا۔
(د) سیکرٹری جنرل (قیّم جماعت) اس وقت تک اپنے منصب پر فائز رہے گا جب تک کہ امیر جماعت اور مرکزی مجلس شوریٰ اس کے کام سے مطمئن رہیں۔ اس کے کام سے غیر مطمئن ہونے کی صورت میں امیر جماعت اسے مرکزی مجلس شوریٰ کے مشورے سے معزول کرسکے گا۔ اسی طرح مرکزی مجلس شوریٰ خود بھی سیکرٹری جنرل کے کام سے غیر مطمئن ہونے کی صورت میں دو تہائی اکثریت سے اسے معزول کرسکتی ہے۔
مرکزی مجلس شوریٰ
دفعہ نمبر۱۹۔ (الف) جماعت اسلامی کو اس کے نصب العین اور طریق کار کی روشنی میں چلانے اور امیر جماعت کی مشاورت و معاونت کے لیے جماعت اسلامی آزاد جموں و کشمیر کی ایک مرکزی مجلس شوریٰ ہو گی۔
انتخاب
(ب) امیر جماعت مرکزی مجلس شوریٰ کے انتخاب کے لیے مرکزی مجلس شوریٰ کے کسی رکن کو ناظم انتخاب مقرر کرے گا اور ضروری اختیارات تفویض کرے گا۔
(ج) مرکزی مجلس شوریٰ کے ارکان کی کل تعدادتیس (۳۰)ہوگی۔ ۲۵ ارکان کا انتخاب ارکان جنرل کونسل بلاواسطہ جنرل کونسل میں سے کریں گے۔ ہر انتخاب سے پہلے مرکزی مجلس شوریٰ حلقہ بندی طے کرے گی۔ بربنائے عہدہ ارکان
(د) امیر جماعت اور سیکرٹری جنرل (قیّم جماعت) بربنائے عہدہ مرکزی مجلس شوریٰ کے ارکان اور اس کے بالترتیب صدر اور سیکرٹری ہوں گے۔
اجلاس کی صدارت
(ر) امیر جماعت مرکزی مجلس شوریٰ کے اجلاس کی صدارت کرے گا البتہ وہ کسی بھی اجلاس میں نائب امیر یا کسی دوسرے رکن شوریٰ کو صدارت کے فرائض تفویض کرسکتا ہے۔
غیر ارکان کی شرکت
(ز) امیر جماعت حسب ضرورت کسی بھی فرد کو مرکزی مجلس شوریٰ کے اجلاس میں شریک ہونے کی اجازت دینے اور واپس لینے کا مجاز ہوگا مگر ایسے افراد کو ووٹ کا حق حاصل نہ ہوگا۔
افتتاحی اجلاس
دفعہ نمبر ۲۰۔ (الف) مرکزی مجلس شوریٰ کا انتخاب مکمل ہو جانے کے بعد ایک ماہ کے اندر امیر جماعت مرکزی مجلس شوریٰ کا افتتاحی اجلاس طلب کرے گا ۔تمام ارکان فرداً فرداً امیر جماعت کے روبرو ضمیمہ نمبر ۴ کے مطابق حلف اٹھائیں گے۔
حاضری کا نصاب
(ب) مرکزی مجلس شوریٰ کی حاضری کا نصاب اس کے ارکان کی نصف تعداد پر مشتمل ہوگا۔
سالا نہ اجلاس
(ج) مرکزی مجلس شوریٰ کا سال میں ایک اجلاس لازمی ہوگا جس میں جماعت کے کام کی رپورٹ اور مرکزی بیت المال کی آڈٹ رپورٹ پیش کی جائے گی۔ نیز آئندہ سال کے لیے جماعت کے پروگرام اور میزانیہ کی منظوری بھی دی جائے گی۔
غیر معمولی اجلاس
(د) امیر جماعت اپنی صوابدید کے مطابق جب بھی ضرورت محسوس کرے مرکزی مجلس شوریٰ کا غیر معمولی اجلاس طلب کرسکے گا۔
ارکان کے مطالبے پر اجلاس
(ر) مرکزی مجلس شوریٰ کے کم از کم ایک چوتھائی ارکان کے تحریری مطالبے پر امیر جماعت ایک ماہ کے اندرمرکزی مجلس شوریٰ کا اجلاس طلب کرنے کا پابند ہوگا۔
امیر کی عدم موجودگی میں اجلاس
(ز) امیر جماعت کا منصب اتفاقاً خالی ہونے پر جبکہ قائم مقام امیر مقرر نہ ہو تو مرکزی مجلس شوریٰ کا اجلاس فوری طور پر بلایا جانا ضروری ہوگا۔
اجلاس بلانے کا اختیار علی الترتیب نائب امیر اور سیکرٹری جنرل (قیّم جماعت) کو ہوگا۔
فیصلوں کا طریقہ
(س) مرکزی مجلس شوریٰ میں فیصلہ حاضر ارکان کی کثرت رائے سے کیا جائے گا۔ البتہ کسی مسئلے پر دونوں طرف برابر ووٹ ہونے کی صورت میں صدر مجلس کو ترجیحی ووٹ کا حق حاصل ہوگا۔
میعاد
دفعہ نمبر ۲۱۔ (الف) مرکزی مجلس شوریٰ کا انتخاب تین سال کے لیے ہوا کرے گا البتہ غیر معمولی حالات میں امیر جماعت اس کی میعاد میں چھ ماہ کی توسیع کر سکتا ہے۔
ارکان شوریٰ کے فرائض
دفعہ نمبر ۲۲۔ (الف) دستور ہذا کی دفعہ ۲۴ (ص) میں درج کیے گئے ارکان جنرل کونسل کے فرائض کے علاوہ مرکزی مجلس شوریٰ کے ارکان کے درج ذیل اضافی فرائض ہوں گے۔
(۱) مرکزی مجلس شوریٰ کے اجلاسوں سے بلاعذر شرعی غیرحاضر نہ رہیں۔
(۲) جماعت کے جملہ امور میں محسوس ہونے والی خامیوں کی نشاندہی اور اصلاح کی صورتیں تجویز کرنا ۔
مرکزی مجلس شوریٰ کے اختیارات
(ب) مرکزی مجلس شوریٰ کو درج ذیل اختیارات حاصل ہوں گے:
(۱) جماعت کی پالیسی کی تشکیل اور اس پر عمل درآمد ۔
(۲) ارکان مرکزی مجلس شوریٰ کی دو تہائی اکثریت سے امیر جماعت کی معزولی۔
(۳) دستور جماعت کی تعبیر و ترمیم اور جماعت کے نظام میں رد و بدل۔
(۴) جماعت کے مرکزی بجٹ کی منظوری دینا اور مرکزی بیت المال کی جانچ پڑتال کے لیے آڈیٹر کا تقرر اور اس کی رپورٹ پربحث و ضروری کارروائی کرنا ۔
(۵) سیکرٹری جنرل (قیّم جماعت ) اور مرکزی ناظم مالیات کے تقرر و معزولی کے لیے مشورہ / منظور ی دینا۔
(۶) جماعت کے مختلف شعبہ جات اور امور کے سلسلے میں حسب ضرورت بورڈ اور کمیشن مقرر کرنا یا امیرکو اس سلسلے میں مشورہ دینا۔
(۷) بوقت ضرورت جنرل کونسل کا اجلاس طلب کرنے کی تحریک کرنا۔
(۸) مختلف قومی اور ملی مسائل پر جماعت کے نصب العین اور طریق کار کی روشنی میں قراردادوں یا دوسرے طریقوں سے اظہار رائے اور مناسب اقدامات تجویز کرنا۔
(۹) بوقت ضرورت اپنے اختیارات یا ان کا کوئی حصہ ضروری پابندیوں کے ساتھ اپنے ارکان پر مشتمل کسی کمیٹی ٗ بورڈ ٗ کمیشن ٗ امیر جماعت ٗ سیکرٹری جنرل (قیم جماعت )یا کسی اور ذمہ دار کو تفویض کرنا اور واپس لینا۔
(۱۰) جنرل کونسل اور مرکزی مجلس شوریٰ کے اجلاسوں میں کارروائی کے لیے قواعد و ضوابط اور پروگرام مرتب و منظور کرنا ۔
(۱۱) اجتماعات میں تنقید و محاسبہ کے لیے قواعد وضع کرنا۔
(۱۲) مرکزی مجلس شوریٰ کو وہ تمام اختیارا ت حاصل ہوں گے جن کی صراحت اس دستور میں کی گئی ہے۔
مرکزی مجلس شوریٰ کی معزولی
دفعہ نمبر ۲۳ ۔ (الف) اگر مرکزی مجلس شوریٰ کی قرارداد عدم اعتماد سے معزول شدہ امیر نئے انتخاب میں دوبارہ امیر جماعت منتخب ہو جائے تو یہ ارکان جنرل کونسل کی طرف سے مرکزی مجلس شوریٰ پر عدم اعتماد کے مترادف ہوگا اور نیا امیر حلف امارت اٹھاتے ہی نئی مرکزی مجلس شوریٰ کے انتخاب کا اہتمام کرے گا۔
(ب) اگر امیر جماعت اور مرکزی مجلس شوریٰ میں نزاع پیدا ہو جائے تو اس صورت میں دفعہ نمبر ۱۶ ملحوظ رکھی جائے گی۔
رکن مرکزی مجلس شوریٰ کی معزولی و ضمنی انتخاب
(ج) مرکزی مجلس شوریٰ کے رکن کی معزولی اس صورت میں ہوگی کہ وہ :
(۱) جنرل کونسل کا رکن نہ رہے( البتہ مقامی جماعت کی مجلس شوریٰ میں شامل ایسے فرد کی معزولی جو رکن جنرل کونسل نہیں‘ اس صورت میں ہوگی کہ وہ جماعت کا ممبر نہ رہے)۔
(۲) مرکزی مجلس شوریٰ کے مسلسل تین اجلاسوں سے بلاعذر شرعی غیر حاضر رہے ۔
(۳) مرکزی مجلس شوریٰ کی رکنیت سے مستعفی ہو جائے اورامیر اس کا استعفا منظور کر لے۔
(۴) اس کے حلقہ انتخاب کے ارکان جنرل کونسل میں سے کم از کم دو تہائی اکثریت اس کے خلاف عدم اعتماد کا اظہار کرے تو اسے مرکزی مجلس شوریٰ کی رکنیت سے علیحدہ کر دیا جائے گا۔
(د) دوران سیشن مرکزی مجلس شوریٰ کی کسی نشست کے خالی ہو جانے کی صورت میں دو ماہ کے اندر اس نشست پر ضمنی انتخاب لازمی ہوگابشرطیکہ اس کی مدت کار تین ماہ سے زائد باقی ہو۔ البتہ حلقہ بندی کے تحت قائم شدہ کسی نشست کو وہاں پر ارکان جنرل کونسل کی عدم دستیابی کی وجہ سے تا دستیابی خالی رکھا جا سکے گا یا مرکزی مجلس شوریٰ کی مشاورت سے کسی دوسرے حلقے کو منتقل بھی کیا جاسکے گا۔
جنرل کونسل
حیثیت
دفعہ نمبر ۲۴۔ (الف) جماعت اسلامی آزاد جموں و کشمیر کی ایک جنرل کونسل ہوگی۔ جماعت کے نصب العین اور طریق کار کے مطابق نظام جماعت کو درست خطوط پر قائم رکھنا ‘جنرل کونسل کی ذمہ داری ہوگی۔
جماعت کے نزاعی امور میںحتمی اختیارات جنرل کونسل کو حاصل ہوں گے۔
معیار رکنیت
(ب) جنرل کونسل کے ارکان کی تعداد متعین نہ ہوگی بلکہ تقویٰ و دینداری ٗ اقامت دین کی جدوجہد میں ایثار و قربانی اور فعالیت ٗ علم کتاب و سنت ٗ دینی و سیاسی بصیرت ٗ امانت و دیانت ٗ فرائض شرعی کی پابندی ٗ کبائر سے اجتناب اور اطاعت نظم کی بنیاد پر ممبران جماعت میں سے جنرل کونسل کے ارکان مقرر کیے جائیں گے۔ رکنیت کی منظوری کا اختیار امیر جماعت کو حاصل ہوگا۔
طریق تقرر
(ج) معیار مطلوب پر پورا اترنے والے ممبر کے بارے میں امیر ضلع ٗ ضلعی مجلس شوریٰ کے مشورے سے اپنی سفارش امیر جماعت کو ارسال کرے گا۔ امیر جماعت اسے جنرل کونسل کا رکن مقرر کرے گا۔
حلف
(د) رکن جنرل کونسل مقرر ہونے والا فرد بمطابق ضمیمہ نمبر ۵ جنرل کونسل کی رکنیت کا حلف اٹھائے گا۔
سالانہ اجلاس
(ر) امیر جماعت اور سیکرٹری جنرل (قیّم جماعت ) بربنائے عہدہ جنرل کونسل کے بالترتیب صدر اور سیکرٹری ہوں گے۔
(ز) جنرل کونسل کا اجلاس بالعموم سالانہ ہوگا ۔جنرل کونسل کے اجلاس کے لیے تاریخ اور دوسری تفصیلات کا تعین مرکزی مجلس شوریٰ کرے گی جس کے بعد امیر جماعت یا اس کا نمائندہ جنرل کونسل کا اجلاس طلب کرے گا۔ اجلاس میں جماعت کی کارکردگی اور پالیسیوں پر بحث ہوگی۔ معاملہ زیر بحث پر جنرل کونسل قرارداد کی صورت میں نظم اور مرکزی مجلس شوریٰ کی راہنمائی کرسکتی ہے۔
(س) اگر ارکان جنرل کونسل کی ایک تہائی تعداد تحریری طور پر امیر جماعت یا مرکزی مجلس شوریٰ سے جنرل کونسل کے اجلاس کے انعقاد کا مطالبہ کرے تو دو ماہ کے اندر خصوصی اجلاس منعقد کرنا ضروری ہوگا۔
ارکان جنرل کونسل کے فرائض
(ص) جنرل کونسل کے ارکان کا فرض ہوگا کہ وہ :
(۱) اللہ اور رسول ﷺ کی اطاعت کو ہر چیز پر مقدم رکھیں۔
(۲) خود بھی جماعت کے نصب العین اور طریق کار کے پابند رہیں اور امیر جماعت و مرکز کے دیگر ذمہ داران کو بھی اس کا پابند رکھنے کا اہتمام کریں۔
(۳) جنرل کونسل کے اجلاس سے بلاعذر شرعی غیر حاضر نہ رہیں۔
(۴) ہر معاملے میں اپنے علم ‘ ایمان اور ضمیر کی آواز کے مطابق اپنی حقیقی رائے کا صاف صاف اظہار کریں۔
(۵) جماعت کے اندر گروہ بندی کو کسی صورت میں بھی راہ نہ پانے دیں۔
(۶) جماعت کے تنظیمی اور دعوتی پروگرام میں محسوس ہونے والی خامیوں کی نشاندہی اور اصلاح کا اہتمام کریں۔
تنسیخ رکنیت جنرل کونسل و ممبر شپ
رکنیت جنرل کونسل کی منسوخی
دفعہ نمبر۲۵۔ (الف) کسی رکن جنرل کونسل کی رکنیت صرف اسی صورت میںمنسوخ کی جائے گی کہ :
(۱) وہ اپنے عہد سے قولاً یا عملاً انحراف کرے یا
(۲) نظم جماعت کی خلاف ورزی کرے یا
(۳) جماعت کی اعلان کردہ پالیسی کے خلاف کوئی کام کرے یا
(۴) کوئی ایسا فعل کرے جو جماعت کی اخلاقی اور دینی حیثیت کو نقصان پہنچانے والا ہو یا
(۵) اس کے طرز عمل سے یہ ظاہر ہو کہ اس کا جماعت سے مخلصانہ تعلق نہیں ہے۔
(ب) اگر کسی حلقے یا مقامی جماعت کا امیر یہ محسوس کرے کہ کوئی رکن جنرل کونسل اس دفعہ کے جز (الف) کا اس حد تک مرتکب ہوا ہے کہ اس کی رکنیت منسوخ کر دینی چاہیے تو وہ اپنی سفارش ضلعی مجلس شوریٰ کے توسط سے مرکز کو ارسال کرے گا۔ امیر جماعت کو مرکزی مجلس شوریٰ کے مشورے سے اس کی رکنیت منسوخ کرنے کا اختیار ہوگا۔تاہم اگر کسی مقامی ، حلقے یا ضلعی جماعت کا امیر اور ضلعی شوریٰ باوجوہ یہ سفارش کرنے کی پوزیشن میں نہ ہوں اور امیر جماعت ضروری سمجھیں کہ کسی رکن جنرل کونسل کے فعل کے باعث اس کی رکنیت یا ممبر شپ کی منسوخی ناگزیر ہے تو اس کی رکنیت فوراً معطل کرتے ہوئے اسے اظہار وجوہ کا نوٹس دے گا اور وضاحت طلب کرنے کے بعد جلد از جلد مرکزی مجلس شوریٰ کا اجلاس بلائے گا۔ اس کی وضاحت سے اگر مرکزی مجلس شوریٰ مطمئن نہ ہو تو اس کی رکنیت جنرل کونسل یا ممبر شپ منسوخ کر دی جائے گی۔
رکن جنرل کونسل کی ممبر شپ کی منسوخی
(ج) اگر کوئی ممبر جنرل کونسل کا رکن ہو اور اس کی ممبر شپ منسوخ کرنے کی سفارش کی گئی ہو تو امیر ضلع اپنی سفارش کے ساتھ معاملہ امیر جماعت کے سپرد کرے گا۔ امیر جماعت مرکزی مجلس شوریٰ کے مشورے سے ممبر شپ کی منسوخی کا فیصلہ کرے گا۔
(د) ممبر شپ معطل کرنے کا اختیار امیر ضلع کو حاصل ہوگا۔ البتہ مرکزی مجلس شوریٰ کا رکن ہونے کی صورت میں اس کی ممبر شپ کی معطلی کا اختیار امیر ضلع کو حاصل نہ ہوگا۔
ممبر شپ کی منسوخی
(ر) کسی ممبرکی ممبر شپ صرف اسی صورت میں منسوخ کی جائے گی جب کہ وہ :
(۱) دفعہ نمبر۶ میں بیان کی گئی شرائط سے عملاً یا قولاً انحراف کرے ۔
(۲) دفعہ نمبر ۸ کے تحت اس حد تک خلاف ورزی کا مرتکب ہو چکا ہوکہ کوئی امیر یہ محسوس کرے کہ اس کی ممبر شپ منسوخ کر دینی چاہیے تو وہ اپنی سفارش بالائی نظم کو ارسال کر ے گا۔ امیر جماعت یا اس کے مقرر کردہ ذمہ دار کو ممبر شپ منسوخ کرنے کا اختیار ہوگا۔
استعفا
دفعہ نمبر ۲۶۔ اگر کوئی ممبر جماعت کی ممبر شپ سے استعفا دینا چاہے تو وہ اپنے نظم کے توسط سے اپنا استعفا بالائی نظم کو ارسال کرے گا۔ امیر جماعت کی منظوری کے بعد اس کی ممبر شپ ختم ہو جائے گی لیکن اگر وہ جنرل کونسل کا رکن ہے تو امیر ضلع اپنی سفارش کے ساتھ استعفا امیر جماعت کو ارسال کرے گا۔ امیر جماعت کی منظوری کے بعد اس کی ممبر شپ ختم ہو جائے گی لیکن رکنیت جنرل کونسل سے استعفے کی صورت میں ممبر شپ قائم رہے گی۔
ذیلی نظام
آزاد جموں و کشمیر میں نظم
دفعہ نمبر ۲۷۔ (الف) آزاد جموں و کشمیر میں جماعت اسلامی کا ذیلی نظام ضلعی ٗ حلقہ جاتی اور مقامی سطح پر قائم ہوگا۔
گلگت بلتستان (شمالی علاقہ جات ) اور پاکستان میں نظم
(ب) گلگت بلتستان(شمالی علاقہ جات) اور پاکستان میں نظام کو الگ الگ یونٹس کی حیثیت میں تشکیل دیا جائے گا۔ ہر یونٹ کے تحت مزید ذیلی نظام امیر جماعت مرکزی مجلس شوریٰ کے مشورے سے حسب ضرورت وضع کرسکے گا۔
بیرون ملک نظم
(ج) بیرون ملک حسب ضرورت نظام کی تشکیل امیر جماعت کا اختیار ہوگا۔
ضلعی نظم
دفعہ نمبر ۲۸۔ (الف) ضلعی نظم امیر ضلع ٗ سیکرٹری ضلع (قیّم) اور ضلعی مجلس شوریٰ پر مشتمل ہوگا۔
امیر ضلع
(ب) انتخاب کے بعد امیر ضلع کو ضمیمہ نمبر ۲ کے مطابق حلف اٹھانا ہوگا۔اس کی مدت امارت دو سال ہو گی ۔ایک ہی شخص کو مسلسل دو بار سے زیادہ منتخب نہیں کیا جا سکے گا۔
امیر ضلع کے اختیارات
(ج) امیر ضلع کو اپنے ضلع میں رکن جنرل کونسل کے تقرر اور رکنیت سے استعفے کی منظوری کے سوا وہ تمام اختیارات حاصل ہوں گے جو امیر جماعت کو مرکزمیں حاصل ہیں۔
(د) امیر ضلع کو امرائے حلقہ جات اور مقامی جماعتوں کے امراء کے تقرر کے لیے ضلعی مجلس شوریٰ کے مشورے سے طریق کار طے کرنے کے اختیارات حاصل ہوں گے۔
سیکرٹری(قیّم )ضلع
دفعہ نمبر ۲۹۔ (الف) ضلعی سیکرٹری (قیّم )کے نصب و عزل کا ضلعی سطح پر وہی طریق کار ہوگا جو مرکزی سطح پر سیکرٹری جنرل(قیّم جماعت) کا ہوگا۔ وہ اپنے فرائض سنبھالنے سے پہلے ضمیمہ نمبر ۳ کے مطابق حلف اٹھائے گا۔
(ب) سیکرٹری ضلع (قیّم ضلع ) کے ضلعی سطح پر وہی فرائض و اختیارات ہوں گے جو سیکرٹری جنرل (قیّم جماعت) کے مرکز میں ہیں۔
ضلعی مجلس شوریٰ
دفعہ نمبر۳۰۔ (الف) ضلعی مجلس شوریٰ کی ترکیب و تشکیل کا ضلعی سطح پر وہی طریق کار ہوگا جو مرکزی مجلس شوریٰ کا ہوگا۔ تاہم اس کے ارکان کی تعداد کا تعین امیر ضلع کی صوابدید پر ہوگا اور اس کی مدت کار دو سال ہوگی۔
افتتاحی اجلاس
(ب) ضلعی مجلس شوریٰ کا انتخاب مکمل ہو جانے پر امیر ضلع ایک ماہ کے اندر ضلعی مجلس شوریٰ کا افتتاحی اجلاس بلائے گا ۔تمام ارکان فرداً فرداً امیر ضلع کے سامنے ضمیمہ نمبر ۴ کے مطابق حلف اٹھائیں گے۔
(ج) ضلعی مجلس شوریٰ کے سال میں دو اجلاس لازمی ہوں گے۔
اختیارات
(د) ضلعی مجلس شوریٰ کو دستور میں ترمیم و تعبیر اور ارکان جنرل کونسل کے اخراج کے سوا ضلعی سطح پر وہ تمام اختیارات حاصل ہوں گے جو مرکزی مجلس شوریٰ کو حاصل ہیں۔
ضلعی شعبہ جات
دفعہ نمبر۳۱۔ امیر ضلع حسب ضرورت ضلعی شعبے قائم اور ان کے ناظمین مقرر کر سکتا ہے۔ ناظمین شعبہ جات کے نصب و عزل اور اختیارات کی تفویض کا طریق کار اورضلعی سطح پر فرائض و اختیارات وہی ہوں گے جو مرکزی شعبہ جات کے ناظمین کے ہوں گے۔
حلقہ جاتی نظم
دفعہ نمبر۳۲۔ امیر ضلع انتخابی حلقوں کی بنیاد پر حسب ضرورت حلقہ جاتی نظم ضلعی مجلس شوریٰ کی مشاورت سے قائم کرے گا۔
مقامی جماعتیں تشکیل
دفعہ نمبر۳۳۔ (الف) کسی بھی ایسے مقام پرجہاں تین ممبران جماعت موجود ہوں ‘مقامی جماعت تشکیل دی جا سکے گی۔ حدود کا تعین ضلعی نظم کرے گا۔
امیر کا نصب و عزل
(ب) امیر ضلع/ امیر انتخابی حلقہ ممبران کے مشورے سے مقامی جماعت کے امیر کا تقرر ممبران جماعت میں سے کرے گا۔ مقامی جماعت کے امیر کے نصب و عزل کا حتمی اختیار امیر ضلع کو حاصل ہوگا۔
حلف
(ج) مقامی جماعت کا امیر اپنی ذمہ داریاں سنبھالنے سے پہلے ضمیمہ ۲ کے مطابق ممبران کے اجتماع میں حلف اٹھائے گا۔
مدت امارت
(د) مقامی جماعت کے امیر کے تقرر کی مدت ایک سال ہوگی جس کا آغاز ہر سال جولائی سے ہوگا البتہ دوران مدت امیر ضلع کو اختیار ہوگا کہ کارکردگی کی بنیاد پر یا کسی اور ناگزیر وجہ سے اسے معزول کردے اور بقیہ مدت کے لیے ممبران کے مشورے سے نئے امیر کا تقرر کرے۔
اختیارات
(ر) مقامی امیر کو مقامی نظم چلانے کے لیے وہ تمام اختیارات حاصل ہوں گے جو امیر ضلع / امیر انتخابی حلقہ اسے تفویض کرے گا۔
(ز) مقامی جماعت کے امیر اور ممبران کے درمیان نزاع کی صورت میں ضلعی نظم کا فیصلہ حتمی ہوگا۔
مقامی مجلس شوریٰ
(س) جس مقام پر پچاس سے زائد ممبران ہوں ٗ وہاں مقامی امیر ممبران جماعت میں سے مجلس شوریٰ قائم کرسکتا ہے ۔ مقامی شوریٰ کے نصب و عزل کا طریقہ اور فرائض و اختیارات وہی ہوں گے جو ضلعی مجلس شوریٰ کے ہیں البتہ اس کی میعاد ایک سال ہوگی۔
(ص) مقامی جماعت کا امیر حسب ضرورت ممبران / مقامی مجلس شوریٰ کے مشورے سے سیکرٹری (قیّم) اور ناظمین شعبہ جات کی تقرری اور معزولی کرسکے گا۔
جماعت کی معطلی
دفعہ نمبر ۳۴۔ اگر جماعتی ضروریات اور مصالح کا تقاضا ہو تو امیر ضلع ضلعی شوریٰ کے مشورے سے مقامی اور حلقہ جاتی جماعت اور امیر جماعت مرکزی مجلس شوریٰ کے مشورے سے ضلعی جماعت کو معطل کر دینے یا توڑ دینے کا مجاز ہوگا۔
حلقہ خواتین
دفعہ نمبر۳۵۔ امیر جماعت کو اختیار حاصل ہوگا کہ وہ مرکزی مجلس شوریٰ کے مشورے سے جماعت اسلامی آزاد جموں و کشمیر کے حلقہ خواتین کے لیے مناسب نظام وضع کرے اور اس میں حسب ضرورت و موقع رد و بدل کرتا رہے ۔
آزاد جموں و کشمیر میں نظم
دفعہ نمبر ۲۷۔ (الف) آزاد جموں و کشمیر میں جماعت اسلامی کا ذیلی نظام ضلعی ٗ حلقہ جاتی اور مقامی سطح پر قائم ہوگا۔
گلگت بلتستان (شمالی علاقہ جات ) اور پاکستان میں نظم
(ب) گلگت بلتستان(شمالی علاقہ جات) اور پاکستان میں نظام کو الگ الگ یونٹس کی حیثیت میں تشکیل دیا جائے گا۔ ہر یونٹ کے تحت مزید ذیلی نظام امیر جماعت مرکزی مجلس شوریٰ کے مشورے سے حسب ضرورت وضع کرسکے گا۔
بیرون ملک نظم
(ج) بیرون ملک حسب ضرورت نظام کی تشکیل امیر جماعت کا اختیار ہوگا۔
ضلعی نظم
دفعہ نمبر ۲۸۔ (الف) ضلعی نظم امیر ضلع ٗ سیکرٹری ضلع (قیّم) اور ضلعی مجلس شوریٰ پر مشتمل ہوگا۔
امیر ضلع
(ب) انتخاب کے بعد امیر ضلع کو ضمیمہ نمبر ۲ کے مطابق حلف اٹھانا ہوگا۔اس کی مدت امارت دو سال ہو گی ۔ایک ہی شخص کو مسلسل دو بار سے زیادہ منتخب نہیں کیا جا سکے گا۔
امیر ضلع کے اختیارات
(ج) امیر ضلع کو اپنے ضلع میں رکن جنرل کونسل کے تقرر اور رکنیت سے استعفے کی منظوری کے سوا وہ تمام اختیارات حاصل ہوں گے جو امیر جماعت کو مرکزمیں حاصل ہیں۔
(د) امیر ضلع کو امرائے حلقہ جات اور مقامی جماعتوں کے امراء کے تقرر کے لیے ضلعی مجلس شوریٰ کے مشورے سے طریق کار طے کرنے کے اختیارات حاصل ہوں گے۔
سیکرٹری(قیّم )ضلع
دفعہ نمبر ۲۹۔ (الف) ضلعی سیکرٹری (قیّم )کے نصب و عزل کا ضلعی سطح پر وہی طریق کار ہوگا جو مرکزی سطح پر سیکرٹری جنرل(قیّم جماعت) کا ہوگا۔ وہ اپنے فرائض سنبھالنے سے پہلے ضمیمہ نمبر ۳ کے مطابق حلف اٹھائے گا۔
(ب) سیکرٹری ضلع (قیّم ضلع ) کے ضلعی سطح پر وہی فرائض و اختیارات ہوں گے جو سیکرٹری جنرل (قیّم جماعت) کے مرکز میں ہیں۔
ضلعی مجلس شوریٰ
دفعہ نمبر۳۰۔ (الف) ضلعی مجلس شوریٰ کی ترکیب و تشکیل کا ضلعی سطح پر وہی طریق کار ہوگا جو مرکزی مجلس شوریٰ کا ہوگا۔ تاہم اس کے ارکان کی تعداد کا تعین امیر ضلع کی صوابدید پر ہوگا اور اس کی مدت کار دو سال ہوگی۔
افتتاحی اجلاس
(ب) ضلعی مجلس شوریٰ کا انتخاب مکمل ہو جانے پر امیر ضلع ایک ماہ کے اندر ضلعی مجلس شوریٰ کا افتتاحی اجلاس بلائے گا ۔تمام ارکان فرداً فرداً امیر ضلع کے سامنے ضمیمہ نمبر ۴ کے مطابق حلف اٹھائیں گے۔
(ج) ضلعی مجلس شوریٰ کے سال میں دو اجلاس لازمی ہوں گے۔
اختیارات
(د) ضلعی مجلس شوریٰ کو دستور میں ترمیم و تعبیر اور ارکان جنرل کونسل کے اخراج کے سوا ضلعی سطح پر وہ تمام اختیارات حاصل ہوں گے جو مرکزی مجلس شوریٰ کو حاصل ہیں۔
ضلعی شعبہ جات
دفعہ نمبر۳۱۔ امیر ضلع حسب ضرورت ضلعی شعبے قائم اور ان کے ناظمین مقرر کر سکتا ہے۔ ناظمین شعبہ جات کے نصب و عزل اور اختیارات کی تفویض کا طریق کار اورضلعی سطح پر فرائض و اختیارات وہی ہوں گے جو مرکزی شعبہ جات کے ناظمین کے ہوں گے۔
حلقہ جاتی نظم
دفعہ نمبر۳۲۔ امیر ضلع انتخابی حلقوں کی بنیاد پر حسب ضرورت حلقہ جاتی نظم ضلعی مجلس شوریٰ کی مشاورت سے قائم کرے گا۔
مقامی جماعتیں تشکیل
دفعہ نمبر۳۳۔ (الف) کسی بھی ایسے مقام پرجہاں تین ممبران جماعت موجود ہوں ‘مقامی جماعت تشکیل دی جا سکے گی۔ حدود کا تعین ضلعی نظم کرے گا۔
امیر کا نصب و عزل
(ب) امیر ضلع/ امیر انتخابی حلقہ ممبران کے مشورے سے مقامی جماعت کے امیر کا تقرر ممبران جماعت میں سے کرے گا۔ مقامی جماعت کے امیر کے نصب و عزل کا حتمی اختیار امیر ضلع کو حاصل ہوگا۔
حلف
(ج) مقامی جماعت کا امیر اپنی ذمہ داریاں سنبھالنے سے پہلے ضمیمہ ۲ کے مطابق ممبران کے اجتماع میں حلف اٹھائے گا۔
مدت امارت
(د) مقامی جماعت کے امیر کے تقرر کی مدت ایک سال ہوگی جس کا آغاز ہر سال جولائی سے ہوگا البتہ دوران مدت امیر ضلع کو اختیار ہوگا کہ کارکردگی کی بنیاد پر یا کسی اور ناگزیر وجہ سے اسے معزول کردے اور بقیہ مدت کے لیے ممبران کے مشورے سے نئے امیر کا تقرر کرے۔
اختیارات
(ر) مقامی امیر کو مقامی نظم چلانے کے لیے وہ تمام اختیارات حاصل ہوں گے جو امیر ضلع / امیر انتخابی حلقہ اسے تفویض کرے گا۔
(ز) مقامی جماعت کے امیر اور ممبران کے درمیان نزاع کی صورت میں ضلعی نظم کا فیصلہ حتمی ہوگا۔
مقامی مجلس شوریٰ
(س) جس مقام پر پچاس سے زائد ممبران ہوں ٗ وہاں مقامی امیر ممبران جماعت میں سے مجلس شوریٰ قائم کرسکتا ہے ۔ مقامی شوریٰ کے نصب و عزل کا طریقہ اور فرائض و اختیارات وہی ہوں گے جو ضلعی مجلس شوریٰ کے ہیں البتہ اس کی میعاد ایک سال ہوگی۔
(ص) مقامی جماعت کا امیر حسب ضرورت ممبران / مقامی مجلس شوریٰ کے مشورے سے سیکرٹری (قیّم) اور ناظمین شعبہ جات کی تقرری اور معزولی کرسکے گا۔
جماعت کی معطلی
دفعہ نمبر ۳۴۔ اگر جماعتی ضروریات اور مصالح کا تقاضا ہو تو امیر ضلع ضلعی شوریٰ کے مشورے سے مقامی اور حلقہ جاتی جماعت اور امیر جماعت مرکزی مجلس شوریٰ کے مشورے سے ضلعی جماعت کو معطل کر دینے یا توڑ دینے کا مجاز ہوگا۔
حلقہ خواتین
دفعہ نمبر۳۵۔ امیر جماعت کو اختیار حاصل ہوگا کہ وہ مرکزی مجلس شوریٰ کے مشورے سے جماعت اسلامی آزاد جموں و کشمیر کے حلقہ خواتین کے لیے مناسب نظام وضع کرے اور اس میں حسب ضرورت و موقع رد و بدل کرتا رہے ۔
مالیاتی نظام
مالیاتی نظام کا قیام
دفعہ نمبر۳۶۔ (الف) ہر مقامی جماعت کے لیے مقامی بیت المال ٗ حلقے کے لیے حلقے کا بیت المال ٗ ضلع میں ضلعی بیت المال اور مرکز میں مرکزی بیت المال قائم کیا جائے گا‘ الا یہ کہ بالائی مجلس شوریٰ کسی نظام کے لیے الگ الگ بیت المال کے قیام کو غیر ضروری قرار دے یا کسی جگہ الگ الگ بیت المال قائم کرنے کے بجائے ایک ہی بیت المال کو کافی سمجھے۔
(ب) ہر سطح پر قائم بیت المال سے متعلق جملہ اختیارات تحت قواعد مالیات متعلقہ امیر کو حاصل ہوں گے۔
(ج) مرکزی امیر ٗ ضلعی امیر اور مقامی امیر بیت المال کی آمد و صرف کے سلسلے میں بالترتیب مرکزی مجلس شوریٰ ٗ ضلعی مجلس شوریٰ اور مقامی ممبران جماعت کے سامنے جوابدہ ہوں گے۔
ذرائع آمدن
دفعہ نمبر۳۷۔ ہر سطح پر جماعت کے بیت المال کی جملہ مدات کے لیے ذرائع آمدن حسب ذیل ہوں گے:
(الف) (۱)جماعت کے متعلقین اور معاونین سے بمد اعانت
(۲) عشر و زکوٰۃ
(۳) عام صدقات۔
(ب) ذیلی نظم سے اعانت۔
(ج) جماعت کی مطبوعات سے منافع ۔
(د) جماعت کے مکتبوں سے منافع۔
(ر) لقطہ (جو جماعت کے دفاتر اور مقامات کے اجتماعات میں ملے اور شرعی قواعد کی رو سے داخل بیت المال ہو سکتا ہو)۔
(ز) جماعت کی منقولہ و غیر منقولہ املاک سے آمدن۔
(س) ایسی آمدن جو جماعت کے لیے وقف کی گئی ہو۔
آڈٹ
دفعہ نمبر۳۸۔ (الف) مرکزی بیت المال کے حسابات کا سالانہ آڈٹ مرکزی مجلس شوریٰ کا مقرر کردہ آڈیٹر کرے گا اور آڈٹ رپورٹ مرکزی مجلس شوریٰ کے عمومی اجلاس کے سامنے پیش کی جائے گی۔
(ب) ہر سطح پر ذیلی بیت المال کے حسابات کا آڈٹ بالائی نظم کی ذمہ داری ہوگی۔ البتہ مرکزی نظم کو اختیار حاصل ہوگا کہ وہ کسی بھی بیت المال کا آڈٹ کرے۔
اختلاف کی حدود
دفعہ نمبر ۳۹۔ جو ممبران دستور جماعت کی پابندی کے عہد پر قائم ہوں مگر نصب العین کے حصول کے عملی طریقوں میں ان کا نقطہ نظر جماعتی فیصلوں سے مختلف ہو ‘انہیں جماعت کے اندر اِن حدود کو ملحوظ رکھنا ہوگا:
(الف) انہیں متعلقہ اجتماعات میں اختلاف رائے کے اظہار کا پورا حق حاصل ہوگا مگر اس غرض کے لیے پریس اور پبلک پلیٹ فارم کو ذریعہ بنانے کا حق نہ ہوگا اور یہ حق بھی نہیںہوگا کہ فرداً فرداً ممبران جماعت میں سرگوشیاں کرتے پھریں۔
(ب) جماعت میں کثرت رائے سے جو فیصلے ہو جائیں ان کو وہ جماعتی فیصلوں کی حیثیت سے تسلیم کریں گے اور ان کے پابند ہوں گے۔ البتہ انہیں یہ حق حاصل ہوگا کہ مقررہ حدود کے اندر رہ کر ان فیصلوں کو متعلقہ اجتماعات میں تبدیل کرانے کی کوشش کریں۔
(ج) اگر کوئی ممبر جماعت کی طے کردہ پالیسی سے اختلاف کا اظہار کر دے تو وہ جماعت میں کسی ایسے منصب پر نہ رہ سکے گا جس کا فریضہ جماعتی پالیسی کو نافذ کرنا یا اس کی ترجمانی کرنا ہو۔
تنقید و محاسبہ کی آزادی
دفعہ نمبر ۴۰۔ (الف) ہر ممبر جماعت کو مرکزی اجتماع میں مرکزی نظام پر ٗ ضلع کے اجتماع میں‘ ضلعی اور مقامی اجتماع میں مقامی نظم پر تنقید و محاسبہ کا حق حاصل ہوگا بشرطیکہ وہ شرعی اور اخلاقی حدود سے تجاوز نہ کرے اور کوئی ایسا طریقہ اختیار نہ کرے جو جماعت کے لیے نقصان دہ ہو۔
(ب) اجتماعات میں تنقید و محاسبہ کے لیے قواعد وضع کرنا مرکزی مجلس شوریٰ کی ذمہ داری ہوگی۔ تنقید و محاسبہ طے شدہ طریق کار کے مطابق کیا جاسکے گا۔
قواعد سازی اور ترامیم
دفعہ نمبر ۴۱۔ (الف) اس دستور کی منشا کو پورا کرنے کے لیے جن قواعد کی ضرورت پیش آئے ٗ وہ امیر جماعت مرکزی مجلس شوریٰ کے مشورے سے مرتب کر سکے گا۔
(ب) کوئی ممبر دستور میں ترامیم کرانا چاہے تو وہ مرکزی مجلس شوریٰ کے عمومی اجلاس سے دو ماہ پہلے سیکرٹری جنرل (قیّم جماعت) کو ترمیم کا نوٹس بھیجے گا جو اجلاس سے بیس دن پہلے مرکزی مجلس شوریٰ کے ارکان کو ارسال کیا جائے گا۔ مرکزی مجلس شوریٰ کو ہی دستور میں ترمیم و تعبیر کا اختیار حاصل ہوگا۔
مالیاتی نظام کا قیام
دفعہ نمبر۳۶۔ (الف) ہر مقامی جماعت کے لیے مقامی بیت المال ٗ حلقے کے لیے حلقے کا بیت المال ٗ ضلع میں ضلعی بیت المال اور مرکز میں مرکزی بیت المال قائم کیا جائے گا‘ الا یہ کہ بالائی مجلس شوریٰ کسی نظام کے لیے الگ الگ بیت المال کے قیام کو غیر ضروری قرار دے یا کسی جگہ الگ الگ بیت المال قائم کرنے کے بجائے ایک ہی بیت المال کو کافی سمجھے۔
(ب) ہر سطح پر قائم بیت المال سے متعلق جملہ اختیارات تحت قواعد مالیات متعلقہ امیر کو حاصل ہوں گے۔
(ج) مرکزی امیر ٗ ضلعی امیر اور مقامی امیر بیت المال کی آمد و صرف کے سلسلے میں بالترتیب مرکزی مجلس شوریٰ ٗ ضلعی مجلس شوریٰ اور مقامی ممبران جماعت کے سامنے جوابدہ ہوں گے۔
ذرائع آمدن
دفعہ نمبر۳۷۔ ہر سطح پر جماعت کے بیت المال کی جملہ مدات کے لیے ذرائع آمدن حسب ذیل ہوں گے:
(الف) (۱)جماعت کے متعلقین اور معاونین سے بمد اعانت
(۲) عشر و زکوٰۃ
(۳) عام صدقات۔
(ب) ذیلی نظم سے اعانت۔
(ج) جماعت کی مطبوعات سے منافع ۔
(د) جماعت کے مکتبوں سے منافع۔
(ر) لقطہ (جو جماعت کے دفاتر اور مقامات کے اجتماعات میں ملے اور شرعی قواعد کی رو سے داخل بیت المال ہو سکتا ہو)۔
(ز) جماعت کی منقولہ و غیر منقولہ املاک سے آمدن۔
(س) ایسی آمدن جو جماعت کے لیے وقف کی گئی ہو۔
آڈٹ
دفعہ نمبر۳۸۔ (الف) مرکزی بیت المال کے حسابات کا سالانہ آڈٹ مرکزی مجلس شوریٰ کا مقرر کردہ آڈیٹر کرے گا اور آڈٹ رپورٹ مرکزی مجلس شوریٰ کے عمومی اجلاس کے سامنے پیش کی جائے گی۔
(ب) ہر سطح پر ذیلی بیت المال کے حسابات کا آڈٹ بالائی نظم کی ذمہ داری ہوگی۔ البتہ مرکزی نظم کو اختیار حاصل ہوگا کہ وہ کسی بھی بیت المال کا آڈٹ کرے۔
اختلاف کی حدود
دفعہ نمبر ۳۹۔ جو ممبران دستور جماعت کی پابندی کے عہد پر قائم ہوں مگر نصب العین کے حصول کے عملی طریقوں میں ان کا نقطہ نظر جماعتی فیصلوں سے مختلف ہو ‘انہیں جماعت کے اندر اِن حدود کو ملحوظ رکھنا ہوگا:
(الف) انہیں متعلقہ اجتماعات میں اختلاف رائے کے اظہار کا پورا حق حاصل ہوگا مگر اس غرض کے لیے پریس اور پبلک پلیٹ فارم کو ذریعہ بنانے کا حق نہ ہوگا اور یہ حق بھی نہیںہوگا کہ فرداً فرداً ممبران جماعت میں سرگوشیاں کرتے پھریں۔
(ب) جماعت میں کثرت رائے سے جو فیصلے ہو جائیں ان کو وہ جماعتی فیصلوں کی حیثیت سے تسلیم کریں گے اور ان کے پابند ہوں گے۔ البتہ انہیں یہ حق حاصل ہوگا کہ مقررہ حدود کے اندر رہ کر ان فیصلوں کو متعلقہ اجتماعات میں تبدیل کرانے کی کوشش کریں۔
(ج) اگر کوئی ممبر جماعت کی طے کردہ پالیسی سے اختلاف کا اظہار کر دے تو وہ جماعت میں کسی ایسے منصب پر نہ رہ سکے گا جس کا فریضہ جماعتی پالیسی کو نافذ کرنا یا اس کی ترجمانی کرنا ہو۔
تنقید و محاسبہ کی آزادی
دفعہ نمبر ۴۰۔ (الف) ہر ممبر جماعت کو مرکزی اجتماع میں مرکزی نظام پر ٗ ضلع کے اجتماع میں‘ ضلعی اور مقامی اجتماع میں مقامی نظم پر تنقید و محاسبہ کا حق حاصل ہوگا بشرطیکہ وہ شرعی اور اخلاقی حدود سے تجاوز نہ کرے اور کوئی ایسا طریقہ اختیار نہ کرے جو جماعت کے لیے نقصان دہ ہو۔
(ب) اجتماعات میں تنقید و محاسبہ کے لیے قواعد وضع کرنا مرکزی مجلس شوریٰ کی ذمہ داری ہوگی۔ تنقید و محاسبہ طے شدہ طریق کار کے مطابق کیا جاسکے گا۔
قواعد سازی اور ترامیم
دفعہ نمبر ۴۱۔ (الف) اس دستور کی منشا کو پورا کرنے کے لیے جن قواعد کی ضرورت پیش آئے ٗ وہ امیر جماعت مرکزی مجلس شوریٰ کے مشورے سے مرتب کر سکے گا۔
(ب) کوئی ممبر دستور میں ترامیم کرانا چاہے تو وہ مرکزی مجلس شوریٰ کے عمومی اجلاس سے دو ماہ پہلے سیکرٹری جنرل (قیّم جماعت) کو ترمیم کا نوٹس بھیجے گا جو اجلاس سے بیس دن پہلے مرکزی مجلس شوریٰ کے ارکان کو ارسال کیا جائے گا۔ مرکزی مجلس شوریٰ کو ہی دستور میں ترمیم و تعبیر کا اختیار حاصل ہوگا۔
ضمیہ نمبر۱
عہد نامہ ممبر شپ
بسم اللہ الرحمن الرحیم میں ……………… ابن / بنت …………… جماعت اسلامی آزاد جموں و کشمیر کی ممبر شپ اختیار کرتے ہوئے اللہ رب العالمین کو گواہ کر کے اقرار کرتا / کرتی ہوں کہ:
(۱) اسلام کا ضروری علم حاصل کرنے کی کوشش کروں گا/ گی۔
(۲) اپنی زندگی اللہ اور اس کے رسول ﷺ کی ہدایت کے مطابق گزارنے کی کوشش کروں گا / گی۔
(۳) اللہ کے دین کے قیام کے لیے جدوجہد کروں گا / گی اور اپنے حلقہ تعارف میں زیادہ سے زیادہ لوگوں کو اقامت دین کے لیے جماعت اسلامی میں شامل کرنے کی کوشش کروں گا / گی۔
(۴) تحریک آزادی کشمیر کے عملی تقاضوں کو پورا کرنے کی کوشش کروں گا / گی۔
(۵) دستور جماعت کے مطابق نظم جماعت کا پابند رہوں گا/گی۔ اللہ تعالیٰ مجھے اس عہد کو وفا کرنے کی توفیق عطا فرمائے(آمین)
تاریخ ………………
دستخط ………… ……
ضمیمہ نمبر۲
حلف امارت
بسم اللہ الرحمن الرحیم میں………… ابن ………… جسے جماعت اسلامی ………… کا امیر منتخب / مقرر کیا گیا ہے اللہ رب العالمین کو گواہ کر کے اقرارکرتا ہوں کہ :
(۱) اللہ اور اس کے رسول ﷺ کی اطاعت اور وفاداری کو ہرچیز پر مقدم رکھوں گا۔
(۲) جماعت اسلامی کے نصب العین کی دل و جان سے خدمت کو اپنا اولین فرض سمجھوں گا۔
(۳) اپنی ذات اور ذاتی فائدوں پر جماعت کے مفاد اور اس کے کام کی ذمہ داریوں کو ترجیح دوں گا۔
(۴) جماعت کے اندر ہمیشہ عدل و دیانت سے حکم کروں گا۔
(۵) جماعت کی جو امانتیں میرے سپرد کی جائیںگی ٗ ان کی اور نظام جماعت کی پوری پوری حفاظت کروں گا۔
(۶) جماعت کے دستور کا پابند اور وفادار رہوں گا۔ اللہ تعالیٰ مجھے اس عہد کو وفا کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ (آمین)
تاریخ ………………
دستخط ………………
ضمیمہ نمبر۳
حلف برائے سیکرٹری جنرل(قیّم جماعت) / سیکرٹری (قیّم)
بسم اللہ الرحمن الرحیم میں………… ابن ………… جسے جماعت اسلامی ………… کا سیکرٹری جنرل (قیّم جماعت) /سیکرٹری (قیّم) مقرر کیا گیا ہے اللہ ربّ العالمین کو گواہ کر کے اقرارکرتا ہوں کہ :
(۱) اللہ اور اس کے رسول ﷺ کی وفاداری اور اطاعت کو ہرچیز پر مقدم رکھوں گا۔
(۲) جماعت کے دستور کا پابند اور وفادار رہوں گا۔
(۳) سیکرٹری جنرل (قیّم جماعت)/ سیکرٹری (قیم )جماعت کی حیثیت سے اپنے فرائض پورے اخلاص اور دیانت داری سے انجام دوں گا۔
(۴) جماعت کے نظام اور اس کے کام میں جہاں کہیں کوئی خرابی محسوس کروں گا اسے دور کرنے کی کوشش کروں گا۔ اللہ تعالیٰ مجھے اس عہد کو وفا کرنے کی توفیق عطا فرمائے ۔ (آمین)
تاریخ ………………
دستخط ………………
ضمیمہ نمبر۴
حلف رکنیت مجلس شوریٰ
بسم اللہ الرحمن الرحیم میں…………… ابن ………… جسے ارکان جنرل کونسل /امیر جماعت …………نے (مرکزی /ضلعی / مقامی) مجلس شوریٰ کا رکن منتخب / نامزد کیا ہے اللہ رب العالمین کو گواہ کر کے اقرارکرتا ہوں کہ :
(۱) اللہ اور اس کے رسول ﷺ کی اطاعت اور وفاداری کو ہرچیز پر مقدم رکھوں گا۔
(۲) جماعت کے دستور اور مجلس کے قواعد کا پابند اوروفادار رہوں گا۔
(۳) مجلس کے اجلاسوں سے بلاعذر شرعی کبھی غیر حاضر نہ رہوں گا۔
(۴) ہر معاملے میں اپنے علم و ایمان و ضمیر کے مطابق اپنی رائے کا صاف صاف اظہار کروں گا اور اس بارے میں کسی مداہنت سے کام نہ لوں گا۔
(۵) جماعت کے نظام اور اس کے کام میں جہاں کوئی خرابی محسوس کروں گا ٗ اسے دور کرنے کا اہتمام کروں گا۔ اللہ تعالیٰ مجھے اس عہد کو وفا کرنے کی توفیق عطا فرمائے ۔ (آمین)
تاریخ ………………
دستخط ………………
ضمیمہ نمبر۵
حلف رکنیت جنرل کونسل
بسم اللہ الرحمن الرحیم میں………………………… ابن / بنت ……………………… اللہ رب العالمین کو گواہ کر کے اقرارکرتا / کرتی ہوں کہ :
(۱) دنیا میں اللہ کے دین کو قائم کرنا میری زندگی کا نصب العین ہوگا اور اس کام میں میرے پیش نظر اللہ تعالیٰ کی رضا اور فلاح اخروی کے سوا کوئی اور مقصد نہیں ہے۔
(۲) اللہ اور اس کے رسول ﷺ کی اطاعت کو ہر چیز پر مقدم رکھوں گا/ گی۔
(۳) تما م خاندانی ٗ قبائلی ٗ علاقائی ٗ لسانی اور فرقہ وارانہ عصبیتوں سے بالاتر ہو کر اپنی دوستی اور دشمنی کو الحُّبُ لِلّٰہِ وَاْلبُغضُ لِلّٰہِ ( اللہ کے لیے دوستی اور اللہ کے لیے دشمنی) کی بنیاد پر استوار کروں گا / گی۔
(۴) دستور جماعت کے مطابق نظام جماعت کی حفاظت کروں گا / گی۔ اللہ تعالیٰ مجھے اس عہد کو وفا کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ (آمین)
تاریخ ………………
دستخط ………………
ضمیمہ نمبر۶
دفعات کی تعبیرات و توضیحات از مرکزی مجلس شوریٰ
(۱) تعبیر دفعہ نمبر ۴۱
(ب) لفظ ’’ممبر‘‘ میں ارکان جنرل کونسل اور ارکان شوریٰ بھی شامل ہیں۔(ستمبر۱۹۹۹ء) (۲) دفعہ نمبر ۳۹۔ لفظ ممبر / ممبران میں ارکان جنرل کونسل اور ارکان مجالس شوریٰ بھی شامل ہیں۔(۲۸اگست۲۰۰۴ء)
عہد نامہ ممبر شپ
بسم اللہ الرحمن الرحیم میں ……………… ابن / بنت …………… جماعت اسلامی آزاد جموں و کشمیر کی ممبر شپ اختیار کرتے ہوئے اللہ رب العالمین کو گواہ کر کے اقرار کرتا / کرتی ہوں کہ:
(۱) اسلام کا ضروری علم حاصل کرنے کی کوشش کروں گا/ گی۔
(۲) اپنی زندگی اللہ اور اس کے رسول ﷺ کی ہدایت کے مطابق گزارنے کی کوشش کروں گا / گی۔
(۳) اللہ کے دین کے قیام کے لیے جدوجہد کروں گا / گی اور اپنے حلقہ تعارف میں زیادہ سے زیادہ لوگوں کو اقامت دین کے لیے جماعت اسلامی میں شامل کرنے کی کوشش کروں گا / گی۔
(۴) تحریک آزادی کشمیر کے عملی تقاضوں کو پورا کرنے کی کوشش کروں گا / گی۔
(۵) دستور جماعت کے مطابق نظم جماعت کا پابند رہوں گا/گی۔ اللہ تعالیٰ مجھے اس عہد کو وفا کرنے کی توفیق عطا فرمائے(آمین)
تاریخ ………………
دستخط ………… ……
ضمیمہ نمبر۲
حلف امارت
بسم اللہ الرحمن الرحیم میں………… ابن ………… جسے جماعت اسلامی ………… کا امیر منتخب / مقرر کیا گیا ہے اللہ رب العالمین کو گواہ کر کے اقرارکرتا ہوں کہ :
(۱) اللہ اور اس کے رسول ﷺ کی اطاعت اور وفاداری کو ہرچیز پر مقدم رکھوں گا۔
(۲) جماعت اسلامی کے نصب العین کی دل و جان سے خدمت کو اپنا اولین فرض سمجھوں گا۔
(۳) اپنی ذات اور ذاتی فائدوں پر جماعت کے مفاد اور اس کے کام کی ذمہ داریوں کو ترجیح دوں گا۔
(۴) جماعت کے اندر ہمیشہ عدل و دیانت سے حکم کروں گا۔
(۵) جماعت کی جو امانتیں میرے سپرد کی جائیںگی ٗ ان کی اور نظام جماعت کی پوری پوری حفاظت کروں گا۔
(۶) جماعت کے دستور کا پابند اور وفادار رہوں گا۔ اللہ تعالیٰ مجھے اس عہد کو وفا کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ (آمین)
تاریخ ………………
دستخط ………………
ضمیمہ نمبر۳
حلف برائے سیکرٹری جنرل(قیّم جماعت) / سیکرٹری (قیّم)
بسم اللہ الرحمن الرحیم میں………… ابن ………… جسے جماعت اسلامی ………… کا سیکرٹری جنرل (قیّم جماعت) /سیکرٹری (قیّم) مقرر کیا گیا ہے اللہ ربّ العالمین کو گواہ کر کے اقرارکرتا ہوں کہ :
(۱) اللہ اور اس کے رسول ﷺ کی وفاداری اور اطاعت کو ہرچیز پر مقدم رکھوں گا۔
(۲) جماعت کے دستور کا پابند اور وفادار رہوں گا۔
(۳) سیکرٹری جنرل (قیّم جماعت)/ سیکرٹری (قیم )جماعت کی حیثیت سے اپنے فرائض پورے اخلاص اور دیانت داری سے انجام دوں گا۔
(۴) جماعت کے نظام اور اس کے کام میں جہاں کہیں کوئی خرابی محسوس کروں گا اسے دور کرنے کی کوشش کروں گا۔ اللہ تعالیٰ مجھے اس عہد کو وفا کرنے کی توفیق عطا فرمائے ۔ (آمین)
تاریخ ………………
دستخط ………………
ضمیمہ نمبر۴
حلف رکنیت مجلس شوریٰ
بسم اللہ الرحمن الرحیم میں…………… ابن ………… جسے ارکان جنرل کونسل /امیر جماعت …………نے (مرکزی /ضلعی / مقامی) مجلس شوریٰ کا رکن منتخب / نامزد کیا ہے اللہ رب العالمین کو گواہ کر کے اقرارکرتا ہوں کہ :
(۱) اللہ اور اس کے رسول ﷺ کی اطاعت اور وفاداری کو ہرچیز پر مقدم رکھوں گا۔
(۲) جماعت کے دستور اور مجلس کے قواعد کا پابند اوروفادار رہوں گا۔
(۳) مجلس کے اجلاسوں سے بلاعذر شرعی کبھی غیر حاضر نہ رہوں گا۔
(۴) ہر معاملے میں اپنے علم و ایمان و ضمیر کے مطابق اپنی رائے کا صاف صاف اظہار کروں گا اور اس بارے میں کسی مداہنت سے کام نہ لوں گا۔
(۵) جماعت کے نظام اور اس کے کام میں جہاں کوئی خرابی محسوس کروں گا ٗ اسے دور کرنے کا اہتمام کروں گا۔ اللہ تعالیٰ مجھے اس عہد کو وفا کرنے کی توفیق عطا فرمائے ۔ (آمین)
تاریخ ………………
دستخط ………………
ضمیمہ نمبر۵
حلف رکنیت جنرل کونسل
بسم اللہ الرحمن الرحیم میں………………………… ابن / بنت ……………………… اللہ رب العالمین کو گواہ کر کے اقرارکرتا / کرتی ہوں کہ :
(۱) دنیا میں اللہ کے دین کو قائم کرنا میری زندگی کا نصب العین ہوگا اور اس کام میں میرے پیش نظر اللہ تعالیٰ کی رضا اور فلاح اخروی کے سوا کوئی اور مقصد نہیں ہے۔
(۲) اللہ اور اس کے رسول ﷺ کی اطاعت کو ہر چیز پر مقدم رکھوں گا/ گی۔
(۳) تما م خاندانی ٗ قبائلی ٗ علاقائی ٗ لسانی اور فرقہ وارانہ عصبیتوں سے بالاتر ہو کر اپنی دوستی اور دشمنی کو الحُّبُ لِلّٰہِ وَاْلبُغضُ لِلّٰہِ ( اللہ کے لیے دوستی اور اللہ کے لیے دشمنی) کی بنیاد پر استوار کروں گا / گی۔
(۴) دستور جماعت کے مطابق نظام جماعت کی حفاظت کروں گا / گی۔ اللہ تعالیٰ مجھے اس عہد کو وفا کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ (آمین)
تاریخ ………………
دستخط ………………
ضمیمہ نمبر۶
دفعات کی تعبیرات و توضیحات از مرکزی مجلس شوریٰ
(۱) تعبیر دفعہ نمبر ۴۱
(ب) لفظ ’’ممبر‘‘ میں ارکان جنرل کونسل اور ارکان شوریٰ بھی شامل ہیں۔(ستمبر۱۹۹۹ء) (۲) دفعہ نمبر ۳۹۔ لفظ ممبر / ممبران میں ارکان جنرل کونسل اور ارکان مجالس شوریٰ بھی شامل ہیں۔(۲۸اگست۲۰۰۴ء)
پرچم
کلمہ طیبہ
عقیدہ اسلامی ‘ مقصدِ جماعت‘ مکمل اسلامی نظام زندگی کے قیام اور جدوجہد کی علامت
ابھرتا ہوا چاند
عروج اور اسلامی انقلاب کی علامت
ستارہ پانچ کونے اسلام کے پانچ بنیادی ارکان کو ظاہر کرتے ہیں
سبز رنگ گنبدِ خضریٰ کی نسبت سے نظام مصطفی ﷺ کے ذریعے خوش حالی کی علامت
آسمانی رنگ اسلام کے آفاقی نظریے کی علامت ہے
سفید رنگ اسلام کے امن و سلامتی کا دین ہونے ‘ قلیتوں کے تحفظ اور پر امن جدوجہد کی علامت ہے
کلمہ طیبہ
عقیدہ اسلامی ‘ مقصدِ جماعت‘ مکمل اسلامی نظام زندگی کے قیام اور جدوجہد کی علامت
ابھرتا ہوا چاند
عروج اور اسلامی انقلاب کی علامت
ستارہ پانچ کونے اسلام کے پانچ بنیادی ارکان کو ظاہر کرتے ہیں
سبز رنگ گنبدِ خضریٰ کی نسبت سے نظام مصطفی ﷺ کے ذریعے خوش حالی کی علامت
آسمانی رنگ اسلام کے آفاقی نظریے کی علامت ہے
سفید رنگ اسلام کے امن و سلامتی کا دین ہونے ‘ قلیتوں کے تحفظ اور پر امن جدوجہد کی علامت ہے