منشور

انتخابی منشورکسی سیاسی جماعت کے نظریات ، پالیسیوں ، ترجیحات، اہداف اور عزائم کا آئینہ دار ہوتا ہے۔ جماعت اسلامی کا یہ منشور بھی اس امر کا اظہار ہے کہ اگر اﷲکی تائید و نصرت اور عوام الناس کے تعاون سے آمدہ انتخابات میں اسے خدمت کا موقع ملا تو جماعت آزاد ریاست جموں و کشمیر کو ایک مثالی خطہ بنانے میں کوئی دقیقہ فروگزاشت نہیں کرے گی۔ ریاست جموں وکشمیر کی درجنوں سیاسی جماعتوں میں سے یہ اعزاز صرف جماعت اسلامی کو حاصل ہے کہ یہ واحد ریاستی جماعت ہے ،جو منقسم ریاست جموں وکشمیر کے تینوں حصوں آزاد کشمیر ، گلگت بلتستان اور مقبوضہ کشمیر میں یکساں منظم ، متحرک اور سرگرم ہے ۔ آزادکشمیر اور مقبوضہ کشمیرکی اسمبلیوں میں جماعت اسلامی کو عوامی نمائندگی کے مواقع ملتے رہے ہیں جبکہ گلگت بلتستان میں گزشتہ الیکشن سے قبل قائم ہونے والی عبوری حکومت میں جماعت اسلامی کی نمائندگی رہی ہے۔عوامی نمائندگی کی صورت میں قوم نے جب بھی جماعت کو خدمت کا محدود موقع دیا ، جماعت سے وابستہ عوامی نمائندگان نے جرات و بیباکی ، حق گوئی ، خدمت خلق اور امانت و دیانت کے ان مٹ نقوش چھوڑے ہیں۔ خدمت خلق کے میدان میں جماعت اسلامی کے کردار کی گواہی اس کے شدید مخالفین بھی دیتے ہیں۔ اگرچہ آزادکشمیر میں جماعت اسلامی کبھی حکومت کا حصہ نہیں رہی اور نہ حکومتی وسائل کبھی جماعت کے تصرف میں رہے ہیں ۔ بایں ہمہ جماعت اسلامی اپنے ایثار پیشہ کارکنوں اور درد دل رکھنے والے مخلص اہل خیر کے تعاون سے عوامی فلاح کے جو منصوبے چلا رہی ہے اس میدان میں کوئی دوسری جماعت ،جماعت اسلامی کا مقابلہ نہیں کر سکتی ۔ زلزلے ہوں یا سیلاب یا کوئی ارضی و سماوی آفت، جماعت اسلامی کے جاں نثار کارکن ، مشکل کی ہر گھڑی میں قوم کی خدمت میں دن رات مصروف ہوتے ہیں اور اس معاملے میںجماعت اپنے پرائے کا امتیاز نہیں کرتی ۔
جماعت اسلامی تعلیم ، صحت، پینے کے صاف پانی کی فراہمی ، یتیموں ، بیوائوں اور بے سہارا لوگوں کی کفالت اور دیگر شعبوں میں بلا تخصیص خدمات سرانجام دے رہی ہے۔ حکومتی سطح پر عوام کے بے پناہ وسائل خرچ کرنے کے باوجود تعلیم اور صحت کے میدان میں کوئی ترقی نہیں ہو سکی۔صورت حال یہ ہے کہ سرکاری تعلیمی ادارے اور ہسپتال ویرانی کا منظر پیش کر رہے ہیں اور عوام کا ان سے اعتماد اٹھ چکا ہے ۔ جماعت اسلامی حکومت میں نہ ہونے کے باوجود ان میدانوں میں بے پناہ خدمات سر انجام دے رہی ہے۔ جماعت کے تعاون سے اس وقت آزاد کشمیر میںسینکڑوںتعلیمی ادارے دیہی اور شہری علاقوں میں قوم کے نونہالوں کو تعلیم و تربیت کے زیور سے آراستہ کر رہے ہیں جن میںایک لاکھ کے قریب طلبہ و طالبات زیر تعلیم ہیں ۔ ان اداروں نے مجموعی طور پرہزاروںافراد کو ان کے گھر کی دہلیز پر روزگار فراہم کر رکھا ہے ۔ اسی طرح جماعت اسلامی کی مختلف تنظیموں کے زیر اہتمام اس وقت ہسپتال اور ڈسپنسریاں کام کر رہی ہیں جن میں عوام کو ہر قسم کے علاج معالجہ کی خدمات میسر ہیں،نیزایمبولینس سروس کی بے شمار گاڑیاںہمہ وقت عوام کی خدمت کے لیے تیار رہتی ہیں۔
جماعت کے زیر اہتمام یتیم بچوں کی کفالت کے لیے آغوش کے نام سے کیڈٹ کالج کی سطح کے باغ اور راولاکوٹ میں دو مراکز کام کر رہے ہیں ۔
تمام ضلعی ہیڈکوارٹرز پر ایسے مزید ادراے قائم کرنے کا یہ منصوبہ پیش نظر ہے ،جہاں یتیم بچوں کی رہائش، خوراک ، تعلیم و تربیت کی جملہ ذمہ داریاں پوری کی جاتی ہیں ۔ علاوہ ازیں خدمت کے مختلف اداروں کی وساطت سے13000سے زائدیتیم بچوں کو کفالت یتامیٰ پروگرام کے تحت وظائف دئیے جا رہے ہیں ۔ جماعت نے آزاد کشمیر کے دور دراز علاقوں میں پینے کے صاف پانی کی فراہمی کے350سے زائد یونٹ نصب کیے ہیں ۔ اس کے علاوہ مساجد کی تعمیر کے ساتھ ساتھ ڈیڑھ سوماڈل دینی ادارے قائم کیے ، جن میں ہزاروں بچے جدید دور کے تقاضوں کے مطابق اسلامی تعلیم سے مستفید ہو رہے ہیںاور حفظ قرآن کی سعادت حاصل کر چکے ہیں۔ یہ ان خدمات کا مختصر تذکرہ ہے جو خود نمائی یا خود ستائی کے لیے نہیں بلکہ تحدیث نعمت کے طور پر کیا جا رہا ہے کہ اﷲ رب العزت نے جماعت اسلامی کو حکومتی وسائل کے بغیر عوام کی خدمت کی توفیق بخشی ہے ۔یہ وہ خدمات ہیں جو جماعت اسلامی حکومتی وسائل کے بغیر محض اپنے مخلص اور ہمدرد اہل خیر کے تعاون سے سرانجام دے رہی ہے۔
صحافت کے میدان میں نوجوان صحافیوں کی تربیت کے لیے گراں قدر خدمات سرانجام دی جا رہی ہیں ۔یہ اس بات کا ثبوت ہے کہ اگر عوام الناس جماعت اسلامی کو آمدہ انتخابات میں منتخب کر کے خدمت کا موقع فراہم کریںتو وہ اپنی اعلیٰ تعلیم یافتہ ، باکردار ، باصلاحیت اور دیانت دار ٹیم کے ذریعے ریاست کو تعمیر وترقی کے راستے پر گامزن کر سکتی ہے اور عوام الناس کے مسائل ان کی دہلیز پر حل کر کے ریاست کو ایک نمونہ کی اسلامی فلاحی ریاست بنا سکتی ہے۔ ان سب خدمات کے ساتھ ساتھ جماعت اسلامی مقبوضہ کشمیر کی آزادی ، ریاستی تشخص کی بحالی اور اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق جدوجہد آزادی کے تاریخی تسلسل ، مذہبی ، تہذیبی اور جغرافیائی صداقتوں کے تناظر میں مسئلہ کشمیر کے آبرو مندانہ اور با معنی حل کی جدوجہد کر رہی ہے۔ اس ضمن میں جماعت اور اس سے متعلقہ ادارے میدان کارزار سے لے کر بین الاقوامی محاذ پر گزشتہ ربع صدی سے زائد عرصہ سے خدمات سرانجام دے رہے ہیں ۔ ان سے دنیا بخوبی واقف ہے۔ عوام الناس نے اگر آمدہ انتخابات میں جماعت اسلامی پر اعتماد کا اظہار کیا تو جماعت مسئلہ کشمیر کے حل کے لیے جامع حکمت عملی سے اپنی تمام تر صلاحیتیں بروئے کار لاتے ہوئے سفینہ آزادی کو منزل سے ہمکنار کرنے کی کوشش کرے گی ۔ اب فیصلہ آپ کے ہاتھوں میں ہے ۔ دودھ پینے والے مجنوں بھی آپ کے سامنے ہیں اور لیلائے وطن پر خون نچھاور کرنے والے بھی … اب دیکھنا یہ ہے کہ آپ پھر ذات ، برادری ، ٹوٹی کھمبے اور دھن دولت کی جھنکار سے مرعوب ہو کر بار بار آزمائے ہوئے سیاسی شعبدہ بازوں کے ہاتھوں لٹتے ہیں یا دنیا میں اپنے ضمیر اور آخرت میں مالک یوم الدین کے سامنے جواب دہی کے تصور سے اپنے ووٹ سے اہل ، دیانت دار اور باصلاحیت قیادت کو منتخب کرتے ہیں ؎ دل کی آزادی شہنشاہی ، شکم سامان موت
فیصلہ تیرا تیرے ہاتھ میںہے دل یا شکم
کشمیر کی آزادی …بیس کیمپ کی خوشحالی
والسلام
راجہ فاضل حسین تبسم
نائب امیر جماعت اسلامی آزاد جموں وکشمیر
انچارج مرکزی الیکشن سیل

مرکزی دفتر

رابطہ دفتر