Image

مولانا عبدالباری مرحوم

بانی امیرجماعت اسلامی آزادجموں وکشمیرگلگت بلتستان

مولانا عبدالباری اکتوبر1919ء میں وادی کشمیر کے موضع اونہ گام تحصیل بانڈی پورہ ضلع بارہ مولہ میں پیدا ہوئے۔ابتدائی تعلیم اپنے گاؤں سے ہی حاصل کی۔ بانڈی پورہ سے مڈل کا امتحان پاس کیاسرینگر سے فارسی کی کلاس ”منشی“میں داخلہ لیا اور ساتھ ساتھ عربی کی تعلیم بھی حاصل کی پنجاب یونیورسٹی سے منشی کی ڈگری حاصل کی۔تعلیم سے فراغت کے بعد جدوجہد آزادی میں بھرپور حصہ لیا بچپن سے ہی انقلابی تھے۔ہجرت سے قبل مولانا عبدالباری نے شاہ پور بٹالین کے صوبیدار منصف خان کی کمپنی کے ساتھ جہاد میں بھرپور حصہ لیا۔ مولانا عبدالباری ٹٹوال کے راستے آزادکشمیر میں داخل ہوئے۔مولانا عبدالباری سن بلوغت سے ہی مولانا سید ابوالاعلی مودودی ؒ کی تصنیفات اور مضامین کا مطالعہ کرتے تھے وہ مولانا کی فکر سے بہت متاثر تھے۔ 13جولائی1974ء کو جماعت اسلامی آزادجموں وکشمیر کا قیام عمل میں لایا گیا جس کے لیے مولانا عبدالباری کوششیں اور کاوشیں کیں مولانا عبدالباری نے جماعت اسلامی کی امارت کے لیے مولانا صدر الدین الرفاعی کا نام پیش کیا لیکن ان کی معذرت کے بعد مولانا عبدالباری کو ہی جماعت اسلامی کا بانی امیر مقرر کیا گیا۔14مئی 1979ء قم ایران آیت اللہ خمینی سے ملاقات کی۔امیر جماعت اسلامی پاکستان میاں محمد طفیل صاحب اور جماعت اسلامی پاکستان کے مرکزی قائدین سے ملاقاتوں کے دوران مقبوضہ کشمیر کے حوالے سے اہم مشاورت کا حصہ رہے۔صدر پاکستان جنرل ضیاء الحق سے متعدد بار ملاقاتیں ہوئیں جماعت اسلامی مقبوضہ جموں وکشمیر کے امیر مولانا سعدالدین جب پاکستان تشریف لائے تو ان کی ملاقات بھی جنرل ضیاء الحق سے کروائی گئی اسی دوران بین الاقوامی دوروں کے دوران مقبوضہ کشمیر کے حوالے سے ملاقاتیں ہوئیں۔انٹرنیشنل انسٹی ٹیوٹ آف کشمیر سٹڈیز کا قیام عمل میں لایا ابلاغ کے محاذ پر تحریک آزادی کشمیر کو اجاگر کرنے کے لیے کشمیر پریس انٹرنیشنل کے قیام کا فیصلہ کیا۔مولانا عبدالباری 13جولائی1974سے لے کر22اپریل 1981ء تک جماعت اسلامی کی امارت پر فائز رہے اس دوران انہوں نے آزادکشمیر اور گلگت بلتستان پاکستان میں مقیم مہاجرین کے حلقوں میں جماعت اسلامی کے کام کو منظم کیا۔نومبر1994ء میں ٹریفک حادثے میں زخمی ہو گے۔26فروری2004ء داعی اجل کو لبیک کہہ گئے۔

مرکزی دفتر

رابطہ دفتر