نورالباری
نائب امیر جماعت اسلامی آزادجموں وکشمیر گلگت بلتستان
جناب نورالباری کا تعلق وادی کشمیر (بانڈی پورہ ضلع بارہ مولہ) کے ایک دینی اور سیاسی گھرانے سے ہے۔آپ کے دادا مولانا مفتی عبدالقدوس مرحوم مقبوضہ وادی کشمیر کے جید عالمِ دین تھے۔آزاد کشمیر میں ہجرت کر کے مظفرآباد میں قیام کیا۔دنیا کی رنگینیوں میں الجھنے کی بجائے دینی ادارہ انوار الاسلام قائم کیا اور زندگی کے آخری لمحات تک اپنے شاگردوں کو قرآن وسنت کی تعلیم دیتے رہے۔مولانا مفتی عبدالقدوس ؒ مفتی اعظم آزادکشمیر کے منصب پر بھی فائز رہے۔آزادکشمیر اور پاکستان میں آپ کے ہزاروں شاگرد علما ء کرام دعوت و تبلیغ کا فریضہ سرانجام دے رہے ہیں۔آپ کے والد محترم مولانا عبدالباری نے اپنی سیاسی زندگی کا آغاز1946ء میں مسلم کانفرنس کے پلیٹ فارم سے کیا اور مرکزی نائب صدر چیئرمین بورڈ اور پریذیڈیم کونسل کے رکن کی حیثیت سے خدمات سرانجام دیتے رہے۔
1974ء میں جماعت اسلامی آزادجموں وکشمیر کی بنیاد رکھی گئی تو مولانا عبدالباری اس کے پہلے امیر منتخب ہوئے۔آپ نے پوری زندگی اسلامی انقلاب اور کشمیر کی آزادی کے لیے وقف کیے رکھی۔موجودہ تحریک جہاد کی بنیادوں میں مولانا عبدالباری کی فکر اور عملی کاوشوں کا کلیدی کردار ہے۔مولانا عبدالباری نے مقبوضہ کشمیر سے ہجرت کر کے بالاکوٹ میں قیام کیا اور ٹرانسپورٹ کا کاروبار کرتے رہے۔آپ نے مقامی سیاست میں بھرپور حصہ لیا اور قومی اسمبلی کے انتخاب میں بھی حصہ لیا۔مولانا نے 1980ء میں اپنے بیٹے نورالباری کے ہمراہ مقبوضہ جموں وکشمیر کا تفصیلی دورہ کیا۔ہر شعبہ زندگی سے تعلق رکھنے والے قائدین سے ملاقاتیں کیں اور انہیں تحریک جہاد میں عملی کردار ادا کرنے پر آمادہ کرنے میں مصروف تھے کہ ہندوستانی سرکار نے مولانا عبدالباری اور نورالباری کو گرفتار کر لیا۔جہادی سرگرمیوں میں ملوث ہونے کا الزام لگا کر کشمیر بدر کیا اور واہگہ اٹاری سرحد پر لاکر چھوڑ دیا۔اس سفر جہاد کے دوران آپ نے تحریک جہاد کی بنیاد رکھی اور دوسری طرف کشمیر سے آنے والے مجاہدین کی میزبانی کا فریضہ سرانجام دیتے رہے۔
نورالباری نے ابتدائی تعلیم بالاکوٹ ضلع مانسہرہ سے حاصل کی۔راولپنڈی گارڈن کالج سے گریجویشن کی۔لاء کالج پنجاب یونیورسٹی میں زیر تعلیم رہے ناردرن آئر لینڈ کی الیسٹر یونیورسٹی کے ادارے ENCOREسے CONFLICT RESOLUTIONاورPEACE STUDYکا کورس کیا۔آپ نے دوران تعلیم ہی سیاسی سرگرمیوں میں حصہ لینا شروع کردیا گارڈن کالج پولیٹیکل سوسائٹی کے صدر اور اسلامی جمعیت طلبہ راولپنڈی کے ناظم رہے۔آپ ہفتہ روزہ بے باک مظفرآباد اور ہفت روزہ اصول راولپنڈی کے ایڈیٹررہے۔آپ ایک جرات مند،باکردار،شعلہ بیان مقرر اور منجھے ہوئے سیاست دان ہیں 8اکتوبر2005ء کے قیامت خیز زلزلے کے بعد آزادجموں وکشمیر میں ریلیف سرگرمیوں میں بھرپور حصہ لیا۔نورالباری الخدمت فاؤنڈیشن آزادجموں وکشمیر کے بانی صدر،مساجد ومدارس فاؤنڈیشن اور کشمیر انفارمیشن اینڈ ریسرچ سینٹر کے چیئرمین کی حیثیت سے اپنی ذمہ داریاں ادا کرتے رہے۔کلیہ الدعوۃ ماڈل کالج مظفرآباد کی مجلس منتظمہ کے صدر اور متحدہ مجلس عمل آزادجموں وکشمیر کے ڈپٹی سیکرٹری جنرل،جماعت اسلامی آزادجموں وکشمیر حلقہ مہاجرین پاکستان کے امیر کی حیثیت سے ذمہ داریاں ادا کیں
جماعت اسلامی آزادجموں وکشمیر کے مرکزی نائب امیر اور قائمقام امیر جماعت اسلامی آزادجموں وکشمیر گلگت بلتستان کی حیثیت سے جماعت اسلامی کے کام کو آگے بڑھایا۔
1974ء میں جماعت اسلامی آزادجموں وکشمیر کی بنیاد رکھی گئی تو مولانا عبدالباری اس کے پہلے امیر منتخب ہوئے۔آپ نے پوری زندگی اسلامی انقلاب اور کشمیر کی آزادی کے لیے وقف کیے رکھی۔موجودہ تحریک جہاد کی بنیادوں میں مولانا عبدالباری کی فکر اور عملی کاوشوں کا کلیدی کردار ہے۔مولانا عبدالباری نے مقبوضہ کشمیر سے ہجرت کر کے بالاکوٹ میں قیام کیا اور ٹرانسپورٹ کا کاروبار کرتے رہے۔آپ نے مقامی سیاست میں بھرپور حصہ لیا اور قومی اسمبلی کے انتخاب میں بھی حصہ لیا۔مولانا نے 1980ء میں اپنے بیٹے نورالباری کے ہمراہ مقبوضہ جموں وکشمیر کا تفصیلی دورہ کیا۔ہر شعبہ زندگی سے تعلق رکھنے والے قائدین سے ملاقاتیں کیں اور انہیں تحریک جہاد میں عملی کردار ادا کرنے پر آمادہ کرنے میں مصروف تھے کہ ہندوستانی سرکار نے مولانا عبدالباری اور نورالباری کو گرفتار کر لیا۔جہادی سرگرمیوں میں ملوث ہونے کا الزام لگا کر کشمیر بدر کیا اور واہگہ اٹاری سرحد پر لاکر چھوڑ دیا۔اس سفر جہاد کے دوران آپ نے تحریک جہاد کی بنیاد رکھی اور دوسری طرف کشمیر سے آنے والے مجاہدین کی میزبانی کا فریضہ سرانجام دیتے رہے۔
نورالباری نے ابتدائی تعلیم بالاکوٹ ضلع مانسہرہ سے حاصل کی۔راولپنڈی گارڈن کالج سے گریجویشن کی۔لاء کالج پنجاب یونیورسٹی میں زیر تعلیم رہے ناردرن آئر لینڈ کی الیسٹر یونیورسٹی کے ادارے ENCOREسے CONFLICT RESOLUTIONاورPEACE STUDYکا کورس کیا۔آپ نے دوران تعلیم ہی سیاسی سرگرمیوں میں حصہ لینا شروع کردیا گارڈن کالج پولیٹیکل سوسائٹی کے صدر اور اسلامی جمعیت طلبہ راولپنڈی کے ناظم رہے۔آپ ہفتہ روزہ بے باک مظفرآباد اور ہفت روزہ اصول راولپنڈی کے ایڈیٹررہے۔آپ ایک جرات مند،باکردار،شعلہ بیان مقرر اور منجھے ہوئے سیاست دان ہیں 8اکتوبر2005ء کے قیامت خیز زلزلے کے بعد آزادجموں وکشمیر میں ریلیف سرگرمیوں میں بھرپور حصہ لیا۔نورالباری الخدمت فاؤنڈیشن آزادجموں وکشمیر کے بانی صدر،مساجد ومدارس فاؤنڈیشن اور کشمیر انفارمیشن اینڈ ریسرچ سینٹر کے چیئرمین کی حیثیت سے اپنی ذمہ داریاں ادا کرتے رہے۔کلیہ الدعوۃ ماڈل کالج مظفرآباد کی مجلس منتظمہ کے صدر اور متحدہ مجلس عمل آزادجموں وکشمیر کے ڈپٹی سیکرٹری جنرل،جماعت اسلامی آزادجموں وکشمیر حلقہ مہاجرین پاکستان کے امیر کی حیثیت سے ذمہ داریاں ادا کیں
جماعت اسلامی آزادجموں وکشمیر کے مرکزی نائب امیر اور قائمقام امیر جماعت اسلامی آزادجموں وکشمیر گلگت بلتستان کی حیثیت سے جماعت اسلامی کے کام کو آگے بڑھایا۔