تازہ خبریں

mazameen

library

Islamic LibraryIslamic LibraryIslamic LibraryIslamic LibraryIslamic LibraryIslamic LibraryIslamic LibraryIslamic LibraryIslamic LibraryIslamic LibraryIslamic LibraryIslamic LibraryIslamic LibraryIslamic LibraryIslamic LibraryIslamic LibraryIslamic LibraryIslamic LibraryIslamic LibraryIslamic LibraryIslamic LibraryIslamic LibraryIslamic LibraryIslamic LibraryIslamic LibraryIslamic LibraryIslamic LibraryIslamic LibraryIslamic LibraryIslamic LibraryIslamic LibraryIslamic LibraryIslamic LibraryIslamic LibraryIslamic LibraryIslamic LibraryIslamic LibraryIslamic LibraryIslamic LibraryIslamic Library
 
spinner

قاضی حسین احمد اور پروفیسر غفور نے مفتی محمود اور شاہ احمد نورانی کو جماعت اسلامی کا گرویدہ بنایا، میاں مقصود احمد قاضی حسین احمد پوری عالمی انسانیت کے خیر خواہ تھے، دین کی سربلندی اور امت کو جھوڑنے کا سر فریضہ انجام دیا،پاکستان کے اندر فرقہ وارایت کہ زہر کو ختم کیا،قاضی حسین احمد نے تحریک آزادی کے لیے گراں قدر خدمات سرانجام دی، سیدمودودی نے پروفیسر قاضی حسین احمد ، میاں طفیل اور پروفیسر غفور جیسے رہنما تیار کیے جنہوں نے دین کی خدمت کی ،قاضی حسین احمد کی یاد میں سمینار سے مفتی کشمیر فضل ربانی ،ڈسٹرکٹ بار صدر غلام ربانی ،ہمایوں مرزا ،راجہ الطاف، مولانا عبدالقادر ندیم ، نعمان اکرم سمیت دیگر قائدین کا خطاب ، میر پور ( پ ر) جماعت اسلامی آزاد جموں و کشمیر کے امیر عبدالرشید ترابی نے کہا ہے کہ قاضی حسین احمد تحریک آزادی کی پشتبانی نہ کرتے تو1990ءمیں یہ تحریک ختم ہو چکی ہوتی،یوں تو قاضی صاحب پوری دنیا کے مظلوم مسلمانوں کے پشتیبان تھے لیکن کشمیر کے ساتھ ان کا تعلق سوا تھا ،ان خیالا ت کا اظہار انہوں نے سمینار سے خطاب کرتے ہوئے کیا اس موقع پر میاں مقصود نے کہا کہ قاضی حسین احمد سے ہمارا تعلق نسلی یا خاندانی نہیں تھا بلکہ دین کی بنیاد پر تھا ،قاضی حسین احمد سچے اور بہادر مرد و مومن تھے ، میاں مقصود نے کہا کہ جب میں 1981ءمیں جمعیت سے فارغ ہوا تو جماعت میں شامل ہوا ، 19سال ان کے ساتھ کام کیا قاضی صاحب کو ایک دن بھی فارغ نہیں دیکھا ، قاضی حسین احمد نے فرقہ ورایت کی دیواروں کو گرایا ،مفتی محمود اور شاہ احمد نورانی کو جماعت اسلامی کا گرویدہ بنایا ہے ، عبدالرشید ترابی نے کہا کہ مقبوضہ جموں وکشمیر سے آنے والے مہاجرین ‘ مجاہدین کی دیکھ بھال اور ضروریات کا اہتمام ہو یا پاکستان میں رائے عامہ بنانے کا محاذ ہو ‘ بین الاقوامی سطح پر سفارتی محاذ کو متحرک کرنا ہویا مقبوضہ کشمیر میں یتمیٰ اور شہداءکے خاندانوں کی کفالت کا چیلنج ہر محاذ پر انہوں نے کشمیریوں کی پشتیبانی قاضی حسین احمد نے کہا تھا کہ کشمیر صرف کشمیریوں کا نہیں بلکہ پوری پاکستانی قوم اور اس کے بچے بچے کا مسئلہ ہے انہوں نے کہا کہ یہ ان کا اخلاص تھا کہ بائیس سال گزرنے کے باوجود ہر سال پانچ فروری کو پوری قوم ایک مرتبہ پھر تحریک آزادی کشمیر کے حوالے سے چارج ہو جاتی ہے ،یوں پاکستانی حکام اور عوام سب مل کر تجدید عہد کرتے ہیںکہ کشمیرکی آزادی تک اہل پاکستان ان کے شانہ بشانہ ہیں ۔ یکجہتی کے اس تسلسل کو آگے بڑھاتے ہوئے کشمیرپر قومی کانفرنسوں اور ریلیوں کا اہتمام بھی ان کی رہنمائی میں جماعت نے پورے ملک میں کیا ،انہوں نے کہا کہ اسی طرح 2005ءکے زلزلہ میں آزا دکشمیرمیں جو قیامت صغریٰ برپا ہوئی اس میں بھی محترم قاضی صاحب پہلی شخصیت تھے جو تمام متاثرہ علاقوں میں خود پہنچے ،ریلیف کیمپس قائم کروا ئے پوری جماعت اور مرکزی ٹیم کوریلیف کے لیے وقف کر دیا ۔ ایک مرتبہ پھر دنیا بھر کی اسلامی تحریکوں اور مسلم این جی اوز کومتوجہ کیا کہ آزمائش کی اس گھڑی میں آگے بڑھ کر اپنا کردار اد اکریں انہوں نے کہا کہ قاضی حسین احمد کی آواز پر دنیا بھر کی اسلامی تحریکوں کے قائدین وفود اور ریلیف کے اداروں کے ساتھ آپ کی آواز پر لبیک کہتے ہوئے متاثرین کی معاونت کو پہنچے،انہوں نے کہا کہ قاضی حسین احمد کی پاکستان میں اسلامی انقلاب ،افغان اور کشمیر جہادسمیت دنیا بھر کے مظلوم مسلمانوں کی داد رسی تاریخ کا شاندار باب ہیں ۔