تازہ خبریں

mazameen

library

Islamic LibraryIslamic LibraryIslamic LibraryIslamic LibraryIslamic LibraryIslamic LibraryIslamic LibraryIslamic LibraryIslamic LibraryIslamic LibraryIslamic LibraryIslamic LibraryIslamic LibraryIslamic LibraryIslamic LibraryIslamic LibraryIslamic LibraryIslamic LibraryIslamic LibraryIslamic LibraryIslamic LibraryIslamic LibraryIslamic LibraryIslamic LibraryIslamic LibraryIslamic LibraryIslamic LibraryIslamic LibraryIslamic LibraryIslamic LibraryIslamic LibraryIslamic LibraryIslamic LibraryIslamic LibraryIslamic LibraryIslamic LibraryIslamic LibraryIslamic LibraryIslamic LibraryIslamic Library
 
spinner

کشمیریوں کو توقع تھی کہ میاں نواز شریف وزیر اعظم کا عہدہ سنبھالتے وقت اپنی پہلی تقریر میں بھارت کو پسندیدہ ملک قرا دینے کے فیصلے کو واپس لیں گے چوہدری محمد یاسین
نیلسن ( پ ر ) تحریک کشمیر برطانیہ کے نائب صدر چوہدری محمد یاسین نے کہا ہے کہ کشمیریوں کو توقع تھی کہ میاں نواز شریف وزیر اعظم کا عہدہ سنبھالتے وقت اپنی پہلی تقریر میں بھارت کو پسندیدہ مک قرا دینے کے فیصلے کو واپس لیں گے مگر انہوں نے جس طرح خاموشی اختیار کی اس سے کشمیریوں کے اندر مایوسی پھیلی ہے ۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے ایک وفد سے ملاقات کے دوران کیا ۔ انہوں نے کہا کہ آزا دکشمیر کی مسلم لیگ ن کا بھی اس پر کوئی رد عمل سامنے نہیں آیا ۔ ایسے محسوس ہوتا ہے کہ ن لیگ کی قیادت پیپلز پارٹی سے بھی دوقدم آگے بڑھ کر بھارت کا مقبوضہ کشمیر میں قتل عام اور فوجی کارروائیوں کو تقویت پہنچائے گی ۔ انہوں نے کہا کہ آزاد خطے کی مسلم لیگ ن جن کی اکثریت مسلم کانفرنس سے الگ ہوئی ہے ان سے اتنی امید بھی نہیں رکھنی چاہیے کہ وہ پاکستان کے حکمرانوں کے سامنے سانس بھی لے سکتے ہیں جن لوگوں کا مقصد یہی جماعتوں کی وابستگی اور تبدیلی ہو وہ کشمیرکی آزادی کے لیے کوئی کردار ادا نہیں کر سکتے۔ میاں نواز شریف بھارتی وزیر اعظم کو حلف برداری میں شرکت کے لیے دعوت بھی دے چکے تھے مگر پھر تحریک آزادی کشمیر سے وابستہ کشمیری قیادت کے دباؤ میں آ کر اپنے فیصلے کو واپس لے لیا گیا ۔ چوہدری یاسین نے کہا کہ میاں نواز شریف بنیادی طور پر سیاست دان نہیں وہ ایک کاروباری ذہن رکھنے والے آدمی ہیں یہی وجہ ہے کہ وہ بھارت کے ساتھ تعلقات استوار کرنے میں تجارتی نکتہ نظر سے دیکھتے ہیں ۔ ماضی میں بھی جب برطانیہ میں بھارتی مصنوعات کے لندن بائیکاٹ کی مہم زوروں پر تھی تو میاں نواز شریف نے بھارت سے چینی خریدنا شروع کر دی تھی ۔ انہوں نے کہا کہ مجاہدین کی قیادت کی طرف سے بھی کچھ ایسے ہی بیان آ رہے ہیں کہ مقبوضہ کشمیر کے ساتھ کوئی کھیل نہیں کھیلا جا سکتا کشمیریوں کے اندر بھارت کے خلاف تو پہلے ہی ایک نفرت پائی جاتی ہے پاکستان کے حکمرانوں نے جو طرز عمل اختیار کر رکھا ہے اور کشمیر پر خاموشی اختیار کر رکھی ہے اس سے مقبوضہ کشمیر کے عوام نا گر کوئی اپنا راستہ اختیار کیا تو پھر اس کے ذمہ دار انڈیا اور پاکستان ہوں گے۔ کشمیری جدوجہد آزادی سے دست بردار ہونے کے لیے تیار نہیں ہیں اور پاکستان کو اپنی پالیسی کا فوراً اعلان کر کے کشمیریوں کو مطمئن کرنا چاہیے ۔