اگرہم اپنی اس دعوت کو مختصر طور پر صاف اورسیدھے الفاظ میں بیان کرنا چاہیں تو یہ تین نکات(Points)پر مشتمل ہوگی
(1)یہ کہ ہم بندگان خداکو بالعموم اور جوپہلے سے مسلمان ہیں،ان کو بالخصوص اللہ کی بندگی کی دعوت دیتے ہیں۔
(2) یہ کہ جو شخص بھی اسلام قبول کرنے یا اس کوماننے کادعویٰ یااظہار کرلے، اس کوہم دعوت دیتے ہیں کہ وہ اپنی زندگی سے منافقت اور تناقض کو خارج کر دے اور جب وہ مسلمان ہے ، یا بنا ہے تو مخلص مسلمان بنے،اوراسلام کے رنگ میں رنگ کر یک رنگ ہوجائے۔
(3)یہ کہ زندگی کانظام جوآج باطل پرستوں اور فساق و فجار کی رہنمائی اور قیادت و فرمانروائی میں چل رہاہے اور معاملات دنیا کے نظام کی زمام کار جو خدا کے باغیوں کے ہاتھ میں آگئی ہے،ہم یہ دعوت دیتے ہیں کہ اسے بدلا جائے اور رہنمائی و امامت نظری و عملی دونوں حیثیتوں سے مومنین وصالحین کے ہاتھ میں ہو۔
یہ تینوں نکات اگرچہ اپنی جگہ بالکل صاف ہیں، لیکن ایک مدت دراز سے ان پر غفلتوں اورغلط فہمیوں کے پردے پڑے ہوئے ہیں۔اس لیے بدقسمتی سے آج غیر مسلموں کے سامنے ہی نہیں بلکہ مسلمانوں کے سامنے بھی ان کی تشریح کی ضرورت پیش آگئی ہے۔