تازہ خبریں

ہماری دعوت

مسلمانوں کو ہم جس چیز کی طرف بلاتے ہیںوہ یہ ہے کہ وہ ان ذمہ داریوں کوسمجھیں اور ادا کریں جو مسلمان ہونے کی حیثیت سے ان پر عائد ہوتی ہیں ۔ وہ ذمہ داریاں کیا ہیں؟وہ صرف یہی نہیں ہیں کہ آپ نکاح ،طلاق،وراثت وغیرہ کے معاملات میں اسلام کے مقرر کیے ہوئے ضابطے پر عمل کریں۔بلکہ ان سب کے علاوہ ایک بڑی اور بہت بھاری ذمہ داری آپ پر یہ بھی عائد ہوتی ہے کہ آپ تمام دنیا کے سامنے اس حق کے گواہ بن کر کھڑے ہوں جس پر آپ ایمان لائے ہیں۔مسلمان کے نام سے آپ کو ایک مستقل امت بنانے کی واحد غرض جو قرآن میں بیان کی گئی ہے کہ وہ یہی ہے کہ آپ تمام بندگان خدا پرشہادت حق کی حجت قائم کریں۔     

اسی شہادت کے لیے انبیاءعلیھم السلام دنیا  میں بھیجے گئے تھے اور اس کا ادا کرنا ان پر فرض تھا۔پھر یہی شہادت تمام انبیا ءکے بعد ان کی امتوں پر فرض ہوتی رہی اور اب خاتم النبیینﷺ کے بعد یہ فرض اب امت مسلمہ پر بحثیت مجموعی اسی طرح عائد ہوتا ہے جس طرح حضورﷺ پر آپ زندگی میں شخصی حیثیت سے عائد ہوا تھا۔حق کی یہی وہ ذمہ داری ہے جس کے لیے جماعت اسلامی قائم ہوئی۔انفرادی طور پر افراد اور مختصر سے دائرے کے اندرادارے پہلے بھی نیکی اور اصلاح کا کام کررہے ہیں، لیکن جماعت کی دعوت یہ ہے یہ کام محدودسے دائرے میں نہیں بلکہ زندگی کے وسیع میدانوں میں اجتماعی طور پر پوری امت ادا کرے۔اور اپنے قول وعمل سے شہادت حق کی ذمہ داری کو پورا کرے جو اس کو خاتم النبیینﷺ کی طرف سے سونپی گئی ہے۔ یہ قولی و عملی شہادت اس وقت مکمل ہوسکتی ہے جب کہ ایک اسٹیٹ انہی اصولوں پر قائم ہوجائے اور وہ پورے دین کو عمل میں لاکر اپنے عدل اورانصاف سے اپنے اصلاحی پروگرام سے، اپنے حسن انتظام سے، اپنے امن سے ،اپنے باشندوں کے فلاح و بہبودسے، اپنے حکمرانوں کی نیک سیرت سے، اپنی صالح داخلی سیاست سے ، اپنی راست بازانہ خارجہ پالیسی ، اپنی شریفانہ جنگ سے اور اپنی وفادارانہ صلح سے ساری دنیا کے سامنے اس بات کی شہادت دے کہ جس دین نے اس اسٹیٹ کو یہ سب کچھ دیا ہے وہ درحقیقت انسانی فلاح کا ضامن ہے اور اسی کی پیروی میں نوع انسانی کی بھلائی ہے۔

یہ ہے وہ حکومت الٰہیہ جسے جماعت اسلامی نے اپنا نصب العین بنایااورشہادت حق کا وہ فریضہ جس کی ادائیگی کی طرف مسلمانوں کو دعوت دے رہی ہے ۔ یہی دعوت انبیاءکرام لے کر آئے تھے ، اسی کی شہادت نبی ﷺ نے حجة الوداع کے موقع پر مجتمع امتیوں سے لی تھی اور پوچھا تھا کہ کیا میں نے ”حق کا پیغام آپ لوگوں تک پہنچا دیا ہے“ ۔ اور جب انہوں نے جواب دیا کہ ”پہنچا دیا ہے۔   

تو آپ نے فرمایا"اے اللہ گواہ رہنا"۔