جماعت اسلامی آزاد جموں و کشمیر کا نظام تمام سطحوں پر ارشادِ خداوندی امر ھم شوریٰ بینھم کے مطابق شورائی ہوگا۔
اس جماعت میں آدمی کے درجے و مرتبے کا تعین اس کے حسب و نسب ` معاشی حالت اور علمی اسناد کے اعتبار سے نہیں بلکہ ارشاد خداوندی ان اکرمکم عنداللہ اتقاکم کے مطابق اس کے تقویٰ ‘ دینداری اور اقامت دین کی جدوجہد میں اس کی جانی و مالی قربانیوں سے ہوگا اور یہی معیار جماعت کے مختلف مناصب کے لیے انتخاب کے موقع پر بھی پیش نظر رکھا جائے گا۔
جماعت اسلامی میں ہر سطح کے انتخابات میں درج ذیل چیزوں کو مدنظر رکھا جائے گا۔
(الف) انتخابات خفیہ رائے دہی کے ذریعے ہوں گے۔
(ب) انتخابات کے لیے بالائی نظم سے کوئی ذمہ دار یابالائی نظم کا مقرر کردہ کوئی رکن جنرل کونسل ناظم انتخاب ہوگا۔ البتہ مرکزی امیر کے انتخاب کے سلسلے میں دفعہ نمبر ۴۱ اور مرکزی شوریٰ کے انتخاب کے سلسلے میں دفعہ نمبر ۹۱ کو مدنظر رکھا جائے گا۔
(ج) انتخابات میں کوئی شخص امیدوار ہوگا نہ ہی اپنے آپ کو ووٹ دے سکے گا۔
(د) کوئی شخص انتخاب میں اپنے یاکسی دوسرے فرد کے حق میں بلاواسطہ یا بالواسطہ کنویسنگ نہیں کرے گا البتہ انتخابات کے بارے میں کسی سے مشورہ لینا یا طلب کرنے پر مشورہ دینا کنویسنگ کے تحت نہیں آتا۔
(س) انتخابات میں آراءکی اکثریت فیصلہ کن ہوگی۔
(ش) مرکزی اور ضلعی عہدیداران ` مرکزی مجلس شوریٰ اور ضلعی شوراﺅں کے ارکان ` جنرل کونسل کے ارکان میں سے منتخب اور مقرر کیے جا سکیں گے۔
(ص) ایک ہی شخص کو ایک سے زیادہ مرتبہ منتخب/ مقرر کیا جاسکے گا۔
ہرسطح پر عہدیدار اور رکن شوریٰ کے تقرر و انتخاب میں درج ذیل اوصاف کو مدنظر رکھا جائے گا۔
(الف) اس کے کسی قول و فعل یا طرز عمل سے یہ بات مترشح نہ ہوتی ہو کہ وہ خود اس منصب کا خواہش مند ہے۔
(ب) ارکان جنرل کونسل اس کے تقویٰ ` علم کتاب و سنت ` امانت و دیانت ` دینی بصیرت ` راہ حق میں استقامت و پامردی اور نظم جماعت کی صلاحیت کو فائق تر سمجھتے ہوں اور اس پر ان تمام پہلوﺅں سے مکمل طور پر اعتماد کرتے ہوں۔
(ج) انتخاب و تقرر کے موقع پر دفعہ نمبر 10 کو ملحوظ رکھا جائے گا۔