جماعت اسلامی آزاد جموں و کشمیر کا مرکزی نظام امیر جماعت ` سیکرٹری جنرل ` مرکزی شعبہ جات ` مرکزی مجلس شوریٰ اور جنرل کونسل پر مشتمل ہوگا۔
(الف) جماعت اسلامی آزاد جموں و کشمیر کا ایک امیر ہوگا۔
(ب) جماعت کی دعوت اپنے نصب العین کی طرف ہوگی نہ کہ اپنے امیر کی شخصیت کی طرف۔
(ج) امیر کے انتخاب کے لیے مرکزی مجلس شوریٰ تین افراد پر مشتمل پینل نامزد کرے گی۔ ارکان جنرل کونسل اس پینل میں سے یا کسی بھی رکن جنرل کونسل کو بلاواسطہ انتخاب کے ذریعے امیر جماعت منتخب کریں گے۔
(د) امیرجماعت کا انتخاب تین سال کے لیے ہوگا ` کسی فرد کو ایک سے زیادہ مرتبہ بھی منتخب کیا جا سکتا ہے۔
(ر) امیر جماعت کی مدت امارت ختم ہونے سے کم از کم تین ماہ پہلے مرکزی مجلس شوریٰ امارت کے نئے انتخاب کے بروقت انعقاد کے لیے ضروری قواعد و ضوابط وضع کر کے ایک ناظم انتخاب کا تقرر کرے گی لیکن کسی ناگزیر مجبوری کی بناءپر اگر کبھی امیر جماعت کی مدت امارت ختم ہونے سے پہلے نیا انتخاب نہ ہوسکے تو انتخاب کے انعقاد تک جو بہر صورت تین ماہ کے اندر ہو جانا چاہیے ` امیر جماعت کو اپنی ذمہ داریاں سنبھالے رکھنا ہوں گی۔
(س) اگر امیر جماعت کے استعفیٰ ` معزولی یا کسی اورو جہ سے امارت کا منصب خالی ہو جائے اور فوری طور پر امیر کے انتخاب کا انعقاد ممکن نہ ہو تو مرکزی مجلس شوریٰ اپنی اکثریت سے چھ ماہ کی عبوری مدت کے لیے امیر کا تقرر کرسکے گی۔ ایسی صورت میں عبوری مدت کے اختتام سے قبل امیر کا باقاعدہ انتخاب لازمی ہوگا۔
(ش) اگر کسی شرعی عذر کی بناءپر امیر جماعت کے لیے اپنی ذمہ داری ادا کرنا عارضی طور پر ممکن نہ ہو تو امیر جماعت ارکان شوریٰ میں سے کسی رکن کو اپنا قائم مقام مقرر کرے گا لیکن مدتِ تقرر چھ ماہ سے زائد نہ ہوگی۔
امیر جماعت کو منتحب یا مقرر ہونے کے بعد اپنی ذمہ داریاں سنبھالنے سے پہلے ضمیمہ نمبر ۲ کے مطابق حلف امارت اٹھانا ہوگا۔ منتخب امیر یہ حلف مرکزی مجلس شوریٰ ¾ جنرل کونسل کے اجلاس یا اجتماع عام میں اٹھائے گا۔
(الف) مرکزی مجلس شوریٰ یا جنرل کونسل کے کل ارکان کی دو تہائی اکثریت اگر امیر جماعت کے خلاف عدم اعتماد کی قرارداد پاس کر دے تو امیر جماعت معزول ہو جائے گا۔
(ب) اگر مرکزی مجلس شوریٰ اور امیر جماعت میں نزاع پیدا ہوجائے تو حتمی فیصلے کے لیے پورے معاملے کو دو ماہ کے اندراندر جنرل کونسل میں پیش کیا جائے گا۔ جنرل کونسل کے کل ارکان کی اکثریت اگر مرکزی شوریٰ کے حق میں فیصلہ دے دے تو امیر جماعت معزول ہو جائے گا بصورت دیگر مرکزی مجلس شوریٰ معزول ہو جائے گی۔
اگر امیر جماعت اپنے منصب سے استعفیٰ دے دے اور مرکزی مجلس شوریٰ یا جنرل کونسل کے ارکان کی اکثریت استعفیٰ منظور کر لے تو امیر جماعت کے منصب کے لیے دوبارہ انتخاب ہو گا۔
(الف) امیر جماعت کا فرض ہوگا کہ وہ
اللہ اور رسول صلی اﷲ علیہ وسلم کی رضا جوئی اور فرمانبرداری کو ہر چیز پر مقدم رکھے۔
جماعت اسلامی کے مقصد اور نصب العین کو اپنی زندگی کا مقصد اور نصب العین تسلیم کر کے اپنی ساری صلاحیتیں اور کوششیں اس کے حصول کے لیے وقف کر دے۔
جماعتی مفاد اور ذمہ داریوں کو ہر شے حتیٰ کہ اپنی ذات اور ذاتی مفاد پر بھی ترجیح دے۔
دستور جماعت کی خود بھی پابندی کرے اور نظم جماعت کو بھی اس کے مطابق قائم کرے۔
جماعت کی جو امانتیں اس کے سپرد کی جائیں ¾ ان کی پوری حفاظت کرے۔
جماعت کے اندر ہمیشہ عدل و انصاب اور دیانت سے حکم کرے۔
نظم جماعت کو جماعت کے نصب العین اور طریقہ کار کی روشنی میں صحیح خطوط پر چلانے کی آخری ذمہ داری امیر جماعت پر ہوگی۔ وہ اس کے لیے مجلس شوریٰ اور جنرل کونسل کے سامنے جواب دہ ہوگا۔
امیر جماعت پالیسی کی تشکیل اور اہم مسائل کے فیصلے مرکزی مجلس شوریٰ کے مشورے سے کرنے کا پابند ہوگا۔
(ب) امیر جماعت کو مندرجہ ذیل اختیارات حاصل ہوں گے۔ ارکان جنرل کونسل سے نائب امیر (امرائ) اسسٹنٹ سیکرٹری جنرل (سیکرٹریز) (نائب قیّم ` نائب قیّمین) اور شعبہ جات کے ناظمین کا تقرر و معزولی اور مجلس شوریٰ کے مشورے یا تابع منظوری سیکرٹری جنرل (قیّم جماعت) اور مرکزی ناظم مالیات کا تقرر و معزولی۔ جماعت کے بیت المال سے جماعت کے جملہ امور کے لیے خرچ کرنا۔
رکنیت جنرل کونسل کی منظوری دینا۔
مرکزی مجلس شوریٰ / جنرل کونسل کا اجلاس طلب کرنا۔
جنرل کونسل کے ارکان میں سے شوریٰ کے مشورے سے باقی ارکان شوریٰ نامزد کرنا۔
جنرل کونسل کے ارکان میں سے امراءاضلاع کو نامزد کرنا۔
ہر وہ اختیار جس کی صراحت اس دستور میں کردی گئی ہو۔
(الف) جماعت اسلامی آزاد جموں و کشمیر کا ایک سیکرٹری جنرل (قیّم جماعت) ہوگا جسے امیر جماعت شوریٰ کے مشورے سے یا تابع منظوری مجلس شوریٰ مقرر کرے گا۔
(ب) جماعت اسلامی کو اس کے نصب العین اور طریقہ کار کی روشنی میں چلانے اور امیر جماعت کی مشاورت و معاونت کے لیے جماعت اسلامی آزاد جموں و کشمیر کی ایک مرکزی مجلس شوریٰ ہو گی۔
(ج) امیر جماعت مرکزی مجلس شوریٰ کے انتخاب کے لیے مجلس شوریٰ کے کسی رکن کو ناظم انتخاب مقرر کرے گا اور ضروری اختیارات تفویض کرے گا۔
(ج) مرکزی مجلس شوریٰ کے ارکان کی کل تعداد ۰۳ ہوگی۔ دو تہائی کا انتخاب ارکان جنرل کونسل بلاواسطہ جنرل کونسل میں سے کریں گے۔ ہر انتخاب سے پہلے مرکزی مجلس شوریٰ حلقہ بندی طے کرے گی۔
(د) امیر جماعت اور سیکرٹری جنرل (قیّم جماعت) بربنائے عہدہ مرکزی مجلس شوریٰ کے ارکان اور اس کے بالترتیب صدر اور سیکرٹری ہوں گے۔
(ر) امیر جماعت مرکزی مجلس شوریٰ کے اجلاس کی صدارت کرے گا البتہ وہ کسی بھی اجلاس میں نائب امیر یا کسی دوسرے رکن شوریٰ کو صدارت کے فرائض تفویض کرسکتا ہے۔
(س) امیر جماعت حسب ضرورت کسی بھی فرد کو مجلس شوریٰ کے اجلاس میں شریک ہونے کی اجازت دینے اور واپس لینے کا مجاز ہوگا مگر ایسے افراد کو ووٹ کا حق حاصل نہ ہوگا۔
(الف) مرکزی مجلس شوریٰ کا انتخاب مکمل ہو جانے کے بعد ایک ماہ کے اندر امیر جماعت افتتاحی اجلاس طلب کرے گا جس میں تمام ارکان فرداً فرداً امیر جماعت کے روبرو ضمیمہ نمبر ۴ کے مطابق مرکزی مجلس شوریٰ کی رکنیت کا حلف اٹھائیں گے۔مرکزی مجلس شوریٰ کا انتخاب مکمل ہو جانے کے بعد ایک ماہ کے اندر امیر جماعت افتتاحی اجلاس طلب کرے گا جس میں تمام ارکان فرداً فرداً امیر جماعت کے روبرو ضمیمہ نمبر ۴ کے مطابق مرکزی مجلس شوریٰ کی رکنیت کا حلف اٹھائیں گے۔
(ب) مرکزی مجلس شوریٰ کی حاضری کا نصاب اس کے ارکان کی نصف تعداد پر مشتمل ہوگا۔
(ج) مرکزی مجلس شوریٰ کا سال میں ایک اجلاس لازمی ہوگا جس میں جماعت کے کام کی رپورٹ اور مرکزی بیت المال کی آڈٹ رپورٹ پیش کی جائے گی۔ نیز آئندہ سال کے لیے جماعت کے پروگرام اور میزانیہ کی منظوری بھی دی جائے گی۔
(د) امیر جماعت اپنی صوابدید کے مطابق جب بھی ضرورت محسوس کرے مجلس شوریٰ کا غیر معمولی اجلاس طلب کرسکے گا۔
(ر) مرکزی مجلس شوریٰ کے کم از کم ایک چوتھائی ارکان کے تحریری مطالبے پر امیر جماعت ایک ماہ کے اندر مجلس شوریٰ کا اجلاس طلب کرنے کا پابند ہوگا۔
(ز) امیر جماعت کا منصب اتفاقاً خالی ہونے پر جبکہ قائم مقام امیر مقرر نہ ہو تو مرکزی مجلس شوریٰ کا اجلاس فوری طور پر بلایا جانا ضروری ہوگا۔ اجلاس بلانے کا اختیار علی الترتیب نائب امیر اور سیکرٹری جنرل (قیّم جماعت) کو ہوگا۔
(س) مرکزی مجلس شوریٰ میں فیصلہ حاضر ارکان کی کثرت رائے سے کیا جائے گا۔ البتہ کسی مسئلے پر دونوں طرف برابر ووٹ ہونے کی صورت میں صدر مجلس کو ترجیحی ووٹ کا حق حاصل ہوگا۔
(الف) مرکزی مجلس شوریٰ کا انتخاب تین سال کے لیے ہوا کرے گا البتہ غیر معمولی حالات میں امیر جماعت اس کی میعاد میں چھ ماہ کی توسیع کر سکتا ہے۔
(الف) دستور ہذا کی دفعہ ۴۲ (ص) میں درج کئے گئے ارکان جنرل کونسل کے فرائض کے علاوہ مرکزی مجلس شوریٰ کے ارکان کے درج ذیل اضافی فرائض ہوں گے۔
مرکزی مجلس شوریٰ کے اجلاسوں سے بلاعذر شرعی غیرحاضر نہ رہیں۔
جماعت کے جملہ امور میں محسوس ہونے والی خامیوں کی نشاندہی اور اصلاح کی صورتیں تجویز کرنا ۔
(ب) مرکزی مجلس شوریٰ کو درج ذیل اختیارات حاصل ہوں گے۔
جماعت کی پالیسی کی تشکیل اور اس پر عمل درآمد ۔
ارکان مجلس شوریٰ کی تعدادکی دو تہائی اکثریت سے امیر جماعت کی معزولی۔
دستور جماعت کی تعبیر و ترمیم اور جماعت کے نظام میں رد و بدل۔
جماعت کے مرکزی بجٹ کی منظوری دینا اور مرکزی بیت المال کی جانچ پڑتال کے لیے آڈیٹر کا تقرر اور اس کی رپورٹ پربحث و ضروری کارروائی ۔
سیکرٹری جنرل (قیّم جماعت ) اور مرکزی ناظم مالیات کے تقرر و معزولی کے لیے مشورہ / منظور ی دینا۔
جماعت کے مختلف شعبہ جات اور امور کے سلسلے میں حسب ضرورت بورڈ اور کمیشن مقرر کرنا یا امیرکو اس سلسلے میں مشورہ دینا۔
بوقت ضرورت جنرل کونسل کا اجلاس طلب کرنے کی تحریک کرنا۔
مختلف قومی اور ملی مسائل پر جماعت کے نصب العین اور طریقہ کار کی روشنی میں قراردادوں یا دوسرے طریقوں سے اظہار رائے اور مناسب اقدامات تجویز کرنا۔
بوقت ضرورت اپنے اختیارات یا ان کا کوئی حصہ ضروری پابندیوں کے ساتھ اپنے ارکان پر مشتمل کسی کمیٹی ¾ بورڈ ¾ کمیشن ¾ امیر جماعت ¾ سیکرٹری جنرل (قیم جماعت )یا کسی اور ذمہ دار کو تفویض کرنا اور واپس لینا۔
جنرل کونسل اور مرکزی مجلس شوریٰ کے اجلاسوں میں کارروائی کے لیے قواعد و ضوابط اور پروگرام مرتب و منظور کرنا ۔
مرکزی مجلس شوریٰ کو وہ تمام اختیارا ت حاصل ہوں گے جن کی صراحت اس دستور میں کی گئی ہے۔
(الف) اگر مرکزی مجلس شوریٰ کی قرارداد عدم اعتماد سے معزول شدہ امیر نئے انتخاب میں دوبارہ امیر جماعت منتخب ہو جائے تو یہ ارکان جنرل کونسل کی طرف سے مرکزی مجلس شوریٰ پر عدم اعتماد کے مترادف ہوگا اور نیا امیر حلف امارت اٹھاتے ہی نئی مرکزی مجلس شوریٰ کے انتخاب کا اہتمام کرے گا۔
(ب) اگر امیر جماعت اور مرکزی مجلس شوریٰ میں نزاع پیدا ہو جائے تو اس صورت میں دفعہ نمبر ۶۱ ملحوظ رکھی جائے گی۔
(ج) مجلس شوریٰ کے رکن کی معزولی اس صورت میں ہوگی کہ وہ
جنرل کونسل کا رکن نہ رہے( البتہ مقامی جماعت کی مجلس شوریٰ میں شامل ایسے فرد کی معزولی جو رکن جنرل کونسل نہیں اس صورت میں ہوگی کہ وہ جماعت کا ممبر نہ رہے)۔
مجلس شوریٰ کے مسلسل تین اجلاسوں سے بلاعذر شرعی غیر حاضر رہے ۔
مجلس کی رکنیت سے مستعفی ہو جائے اور اس کا امیر اس کا استعفیٰ منظور کر لے۔
اس کے حلقہ انتخاب کے ارکان جنرل کونسل میں سے کم از کم دو تہائی اکثریت اس کے خلاف عدم اعتماد کا اظہار کرے تو اسے مجلس شوریٰ کی رکنیت سے علیحدہ کر دیا جائے گا۔
(د) دوران سیشن مرکزی مجلس شوریٰ کی کسی نشست کے خالی ہو جانے کی صورت میں دو ماہ کے اندر اس نشست پر ضمنی انتخاب لازمی ہوگابشرطیکہ اس کی مدت کار تین ماہ سے زائد باقی ہو۔ البتہ حلقہ بندی کے تحت قائم شدہ کسی نشست کو وہاں پر ارکان جنرل کونسل کی عدم دستیابی کی وجہ سے تا دستیابی خالی رکھا جا سکے گا یا مرکزی مجلس شوریٰ کی مشاورت سے کسی دوسرے حلقے کو منتقل بھی کیا جاسکے گا۔
(الف) جماعت اسلامی آزاد جموں و کشمیر کی ایک جنرل کونسل ہوگی۔ جماعت کے نصب العین اور طریقہ کار کے مطابق نظام جماعت کو درست خطوط پر قائم رکھنا جنرل کونسل کی ذمہ داری ہوگی۔ جماعت کے نزاعی امور میںحتمی اختیارات جنرل کونسل کو حاصل ہوں گے۔
(ب) جنرل کونسل کے ارکان کی تعداد متعین نہ ہوگی بلکہ تقویٰ و دینداری ¾ اقامت دین کی جدوجہد میں ایثار و قربانی اور فعالیت ¾ علم کتاب و سنت ¾ دینی و سیاسی بصیرت ¾ امانت و دیانت ¾ فرائض شرعی کی پابندی ¾ کبائر سے اجتناب اور اطاعت نظم کی بنیاد پر ممبران جماعت میں سے جنرل کونسل کے ارکان مقرر کئے جائیں گے۔ رکنیت کی منظوری کا اختیار امیر جماعت کو حاصل ہوگا۔
(ج) معیار مطلوب پر پورا اترنے والے ممبر کے بارے میں امیر ضلع ¾ ضلعی مجلس شوریٰ کے مشورے سے اپنی سفارش امیر جماعت کو ارسال کرے گا۔ امیر جماعت اسے جنرل کونسل کا رکن مقرر کرے گا۔
(د) رکن جنرل کونسل مقرر ہونے والا فرد بمطابق ضمیمہ نمبر 5 جنرل کونسل کی رکنیت کا حلف اٹھائے گا۔
(ر) امیر جماعت اور سیکرٹری جنرل (قیّم جماعت ) بربنائے عہدہ جنرل کونسل کے بالترتیب صدر اور سیکرٹری ہوں گے۔
(س) جنرل کونسل کا اجلاس بالعموم سالانہ ہوگا اور اجلاس میں جماعت کی کارکردگی اور پالیسیوں پر بحث ہوگی۔ معاملہ زیر بحث پر جنرل کونسل قرارداد کی صورت میں نظم اور مرکزی مجلس شوریٰ کی راہنمائی کرسکتی ہے۔ جنرل کونسل کے اجلاس کے لیے تاریخ اور دوسری تفصیلات کا تعین مرکزی مجلس شوریٰ کرے گی جس کے بعد امیر جماعت یا اس کا نمائندہ ارکان جنرل کونسل کو اجلاس کے لیے طلب کرے گا۔
(ش) اگر ارکان جنرل کونسل کی ایک تہائی تعداد تحریری طور پر امیر جماعت یا مرکزی مجلس شوریٰ سے جنرل کونسل کے اجلاس کے انعقاد کا مطالبہ کرے تو دو ماہ کے اندر خصوصی اجلاس منعقد کرنا ضروری ہوگا۔
(ص) جنرل کونسل کے ارکان کا فرض ہوگا کہ وہ
اللہ اور رسول ﷺ کی اطاعت کو ہر چیز پر مقدم رکھیں۔
خود بھی جماعت کے نصب العین اور طریقہ کار کے پابند رہیں اور امیر جماعت و مرکز کے دیگر ذمہ داران کو بھی اس کا پابند رکھنے کا اہتمام کریں۔
جنرل کونسل کے اجلاس سے بلاعذر شرعی غیر حاضر نہ رہیں۔
ہر معاملے میں اپنے علم و ایمان اور ضمیر کی آواز کے مطابق اپنی حقیقی رائے کا صاف صاف اظہار کریں۔
جماعت کے اندر گروہ بندی کو کسی صورت میں بھی راہ نہ پانے دیں۔
جماعت کے تنظیمی اور دعوتی پروگرام میں محسوس ہونے والی خامیوں کی نشاندہی اور اصلاح کا اہتمام کریں۔