تازہ خبریں

library

Islamic LibraryIslamic LibraryIslamic LibraryIslamic LibraryIslamic LibraryIslamic LibraryIslamic LibraryIslamic LibraryIslamic LibraryIslamic LibraryIslamic LibraryIslamic LibraryIslamic LibraryIslamic LibraryIslamic LibraryIslamic LibraryIslamic LibraryIslamic LibraryIslamic LibraryIslamic LibraryIslamic LibraryIslamic LibraryIslamic LibraryIslamic LibraryIslamic LibraryIslamic LibraryIslamic LibraryIslamic LibraryIslamic LibraryIslamic LibraryIslamic LibraryIslamic LibraryIslamic LibraryIslamic LibraryIslamic LibraryIslamic LibraryIslamic LibraryIslamic LibraryIslamic LibraryIslamic Library
 
spinner

جماعت اسلامی کا انتخابی منشور اور عوام کے مسائل

راجہ ذاکر خان

آﺅ مل کر نظام بدلیں ،غریبوں کے صبح شام بدلیں،اللہ کی دھرتی سے غیراللہ کا نظام بدلیں کے انقلابی نعرے سے جماعت اسلامی آزاد جموںوکشمیرنے اپنے انتخابی منشور کا اعلان کرتے ہوئے کہاکہ وہ اقتدار میں آکر دین اسلام کو اپنے تمام شعبہ ہائے زندگی جس میں سیاست‘ معیشت ‘ عدالت ‘ معاشرت اورتعلیم وغیرہ شامل ہیں عملا نافذ کرے گی ،اسلام کی نظریاتی اور جغرافیائی سرحدوں کی حفاظت کو یقینی بنانے کے ساتھ ساتھ بے روزگار نوجوانوں کے لیے روز گار کے مواقع پیدا کرے گی باروزگار ہونے تک ان کو اور غریب عوام کو گزارہ الاﺅنس دے گی،، جرائم کے خاتمے کے لیے نظام عدل کو موثر و فعال بنایا جائے گا،معاشرے کے ہر فرد کی جان ‘ مال ‘ عزت و آبرو کی حفاظت کرے ‘امن عامہ کے قیام کو یقینی بنائے‘اوررشوت و سفارش کے کلچر کو ختم کرے ،کمزور اور حاجت مندوں کی خبر گیری کا اہتمام کیا جائے گا،اسلامی نظام عدل ‘ معاشی خوشحالی ‘ خود کفالت اور اہلیت و استحقاق کی بنیاد پرروز گار فراہم کیا جائے گا،تحریک آزادی کشمیر کو منطقی انجام تک پہنچانے کے لیے حکمت عملی وضع کر کے عملی اقدامات کرکے ،ریاست جموں وکشمیر کی نظریاتی و جغرافیائی سرحدوں اور قومی آزادی کا تحفظ نیز ہرقسم کی بیرونی مداخلت کا سدباب کیا جائے گا،نسلی‘ لسانی ‘علاقائی قبیلائی‘ مذہبی اور فرقہ وارانہ تعصبات کو ختم کر کے اخوت و بھائی چارے کی فضا کو فروغ دیںگے،ایکٹ74ءکے تضادات کو ختم کرکے خطے میں ایک باوقار اور با اختیار حکومت کا قیام عمل میںلایا جائے گا،گلگت بلتستان کے عوام کی مرضی کے مطابق آئینی نظام جو وہاں کی وحدت برقرار رکھنے کے ساتھ ساتھ باوقار نظام حکومت کا ذریعہ بھی بنے۔جموں وکشمیرکونسل کے مالی اور انتظامی اختیارات ختم کر کے اسے ریاستی وحدت اور وفاق پاکستان کے ساتھ تعلق کا ر تک محدود رکھنا۔نیز کونسل کے منتخب ممبران کی تعداد میں اضافہ جملہ اکائیوں کی نمائندگی کے حساب سے ہوگا۔وزراءکی تعداد محدود کرنے کا اہتمام کرنا یہ تعداد ممبران اسمبلی 1:8کے تناسب سے تجاوز نہ کرے۔
عدلیہ کی آزادی کو یقینی بنانے کے لیے جج صاحبان کا میرٹ پر تقرر عمل میں لانا اور اس سلسلے میں کل جماعتی پارلیمانی کمیٹی ‘چیف جسٹس اور بار کی مشاورت کا اہتمام کیا جائے گا،عدلیہ کی آزادی اور اسلامی قانون کی حکمرانی کے ذریعے فوری انصاف فراہم کرنا ‘ اعلیٰ عدالتوں میں مستند علماءکرام کا بطور قاضی تقرر کرنااور عدلیہ کی مراعات میں اضافہ کریںگے،ہر فرد کو بنیادی حقوق کی ضمانت دیںگے ‘ ریاستی تشدد ‘ ظلم و جبر اور کرپشن کاخاتمہ کریں گے،آزاد حکومت کی آئینی خود مختاری کو یقینی بنایا جائے گاوسائل میں آزاد حکومت کے جائز حصے ( رائلٹی) کو یقینی حاصل کریںگےاختیارات و وسائل کی نچلی سطح تک عادلانہ تقسیم کو یقینی بنانا۔ اس سلسلے میں بلدیاتی انتخابات کے فوری انعقاد کا اہتمام کریںگے ،حکمرانوں ‘ منتخب نمائندوں ‘ عدلیہ اور انتظامیہ کا بلا امتیاز اور بے لاگ احتساب کرنا،الیکشن کمیشن کو با اختیار بنانا اور اسے درکار وسائل کا اہتمام کرنا۔قانون ساز اسمبلی کی نشستوں کا آبادی میں اضافے کے مطابق از سر نو مساویانہ تعین بنائیںگے ،موبائل (گشتی )فوجداری اور دیوانی عدالتوں کا قیام جو بر موقع مقدمات کا فوری فیصلہ کر سکیں نیز مصالحتی عدالتوں کے نظام کو فروغ دینا،اسلامی نظام معیشت کا نفاذ کرکے بلا سودبنکاری کو فروغ دیں گے،نظام زکوٰة و عشر اور اوقاف کی اصلاح کرنا اوراسے سیاسی عمل دخل سے نجات دلائیںگے،قومی خزانے اور وسائل کے ناجائز استعمال کو روکنا ‘ اصراف کا خاتمہ اور سادگی کو فروغ دینا، وسائل کی منصفانہ تقسیم کو یقینی بنانا اور مختلف طبقوں کے درمیان پائے جانے والے فرق کو اعتدال پر لانا۔خود انحصاری کی بنیاد پر معاشی ترقی اور خوشحالی کا حصول اور سودی نظام کا خاتمہ کرنا،ہر شہری کے لیے خوراک ‘ لباس ‘مکان ‘ علاج اور تعلیم کی ضمانت اور روز گار کے مواقع فراہم کرنا،عوام ‘ ملازمین اور تاجر برادری پر عاید ناروا اور ظالمانہ ٹیکسوں کا خاتمہ کرنا۔انصاف پر مبنی ٹیکس کلچر کو فروغ دینا ۔جموںوکشمیربنک میں غیر سودی بنکاری کو فروغ دینا اوراس کی وساطت سے بیرون ملک کشمیریوں کی اربوں ڈالرز کی بچتوں کوسرمایہ کاری کے لیے بروئے کار لانا، منگلا ڈیم کی رائلٹی دوسرے صوبوں کو دی گئی رائلٹی کی شرح کے مطابق حاصل کرنا، ریاستی باشندوں کے ارسال کردہ زرمبادلہ سے اپنا حصہ وصول کرنا ۔پن بجلی کے منصوبوں کو فروغ دے کر صنعت کاروں کو ستی بجلی فراہم کرنا،جموں وکشمیر کے عوام کے لیے حق خود اختیاری کے حصول اور مقبوضہ جموں وکشمیر کے آزادی اور پاکستان سے الحاق کے لیے موثر منصوبہ بندی اور جدوجہد کرنا ۔ اس مقصد کے لیے قائد اعظم ؒ کے تصور کے مطابق آزاد جموں وکشمیر کو بیس کیمپ بنانے کے تمام تقاضے پورے کرنا اور اس کے لیے وسائل مختص کرنا۔
آزاد حکومت ریاست جموں وکشمیر کے قانونی اور نظریاتی تشخص کو یقینی بناناتا کہ یہ سفارتی سطح پر بھی بھر پور کردار ادا کر یںگے۔معذور شہداءاور متاثرین کی کفالت اور معاشرے میں ممتاز مقام دلانا۔دستور کے مطابق کمشنر رائے شماری کا تقرر کرنا۔
لبریشن سیل اور تحریک آزادی سے متعلق دیگر اداروں کی حریت رہنماﺅں اور متحدہ جہاد کونسل کی مشاورت سے موثر حکمت عملی تشکیل دینا ۔
زلزلہ زدہ علاقوں کی بحالی اور تعمیر نو کے لیے وسائل کے بہترین استعمال کی منصوبہ بندی اور شفاف طریقے سے متاثرین کے نقصانات کا ازالہ اور اس عمل میں عوام کی شرکت کو یقینی بنانا۔
بیواﺅں ‘ یتیموں کی کفالت ‘ بے گھر لوگوں کو چھت کی فراہمی اور زلزلہ سے ناقابل استعمال رہائشی اراضی کے متبادل اراضی فراہم کرنا نیز چھوٹے قرضوں کی معافی کا اہتمام کرنا۔ بے روز گار اور معذور ہونے والے افراد کے لیے روز گار کی فراہمی اور کفالت کرنا۔متاثرہ علاقوں کو آفت زدہ قرار دے کر مکمل بحالی تک مراعات فراہم کرنا۔زلزلے سے متاثرہ سرکاری انتظامی‘ تعلیمی اور مراکز صحت کی بحالی اور تعمیر نو مثالی بنیادوں پر کرنا۔زلزلے سے متعلق وسائل میں کرپشن کی تحقیقات کرا کے لوٹی ہوئی رقم واپس کرانا۔
نظام تعلیم کو ملک کی نظریاتی اساس سے ہم آہنگ کر کے طبقاتی نظام تعلیم کا خاتمہ اور یکساں نظام تعلیم کانافذ کرنا، اس سلسلے میں ایک تعلیمی کمیشن تشکیل دینا۔
معیار تعلیم کو بلند کرنا۔میٹرک تک تعلیم مفت اور لازمی کرنا نیز تعلیم بالغاں کو فروغ دینا۔شرح خواندگی میں اضافہ اور تعلیم کو عام کرنا ممکنہ حد تک مخلوط تعلیم کا خاتمہ کرنا۔آزاد کشمیر کے تعلیمی اداروں میں طلبہ یونینز کے انتخابات کو یقینی بنانا۔طلبہ و طالبات میں اسلامی اور جمہوری اقدار کو فروغ دینا۔خواتین کے لیے الگ یونیورسٹی اور کالجز قائم کرنا۔پیشہ ورانہ خصوصی تعلیمی ادارے قائم کرنا۔خصوصی بچوں کے لیے تعلیمی ادارے قائم کرنا۔ہر تحصیل کی سطح پر پولی ٹیکنیک کا قیام تا کہ پرائیویٹ پارٹنر شپ کے تحت اندرون و بیرون ملک ضروریات کے مطابق ہنر مند افراد تیار کرنا۔آزاد کشمیر میں قومی ضروریات کے مطابق نصاب سازی کی استعداد پیدا کرنے کے لیے آزاد جموں وکشمیر ٹیکسٹ بک بورڈ کا قیام عمل میں لانا، اور تحریک آزادی کشمیرکو ہر سطح کے نصاب میں شامل کرنا۔نجی اور رفاعی تعلیمی اداروں سے تعاون کے لیے کشمیر ایجوکیشن فاﺅنڈیشن کا قیام عمل میں لانا۔پرائیویٹ تعلیمی اداروں کے معیار کی جانچ کے لیے محکمہ تعلیم سے الگ خود مختار ریگولیٹری اتھارٹی کا قیام عمل میں لانا۔معیاری پرائیویٹ تعلیمی اداروں میں مفت تعلیم کی فراہمی کے لیے ووچر سسٹم کا اجراءکرنا۔آزاد کشمیر کے ہر طالب علم کو آٹھویں جماعت میں حکومت کی طرف سے کیریئر کوچنگ کی سہولت فراہم کرنے کے لیے پیشہ وارانہ اداروں کا قیام۔سائنس اور جدید ٹیکنالوجی کے ذریعے تیز رفتار ترقی کے لیے اہتمام کرنا۔اساتذہ کے لیے ملازمتوں کا بہتر ڈھانچہ فراہم کرنا۔
تعلیمی بجٹ میں اضافہ کرنا۔ہونہار اور ذہین طالب علموں کو وظائف اور غریب و نادار طلبہ کو ضروری امداد فراہم کرنا۔معیاری پرائیویٹ تعلیمی اداروں کو ضروری سہولیات فراہم کرنا۔
دینی مدارس کے لیے بجٹ مختص کرنا۔ محکمہ تعلیم میںسیاسی کلچر کاخاتمہ کرکے تعلیم کا ماحول فراہم کرنامنگلا ڈیم اپ ریزنگ کے حوالے سے طے شدہ معاہدے کو متاثرین کے حق میں بہتر اور اس پر عمل درآمد کو یقینی بنانا نیز سابقہ متاثرین کی بحالی کا اہتمام کرنا۔
منگلا ڈیم کی مکمل رائلٹی کا حصول اور اسے آزاد کشمیر کی تعمیر و ترقی اور عوام کی فلاح و بہبود کے لیے استعمال کرنا۔متاثرین کو مارکیٹ ریٹ کے مطابق زمین کا معاوضہ دینا۔
متاثرین کو مناسب زمین کی الاٹمنٹ کا اہتمام کرنا۔ایک جامع صحت پالیسی تشکیل دینا نیز ڈاکٹرز کے پے سکیل نظر ثانی کرتے ہوئے انہیں ایسی سہولتیں فراہم کرنا تا کہ وہ دور دراز علاقوں میں ہی خدمات سر انجام دے سکیں۔
آزاد کشمیر میں میڈیکل اور انجینئرنگ کالجزاور دیگر پیشہ وارانہ ادارے قائم کرنا اور فارغ التحصیل طلبہ کے لیے روز گار کا اہتمام کرنا۔پیشہ وارانہ اداروں سے فارغ التحصیل افراد کے لیے روز گار کی فراہمی۔عوام کے لیے سرکاری ہسپتالوں اور ڈسپنسریوں سے مفت علاج کا اہتمام اور ادویات فراہم کرناعوام کی صحت کے لیے حفاظتی انتظامات کرنا۔ڈاکٹروں کی کمی کو پورا کرنے کے لیے منصوبہ بندی کرنا۔ڈاکٹروں کے لیے ملازمتوں کا بہتر ڈھانچہ تیار کرنا۔دیہی علاقوں میںہیلتھ یونٹس کا قیام اور اہتمام کرنا نیز ہر گاﺅں کی سطح پر لیڈی ہیلتھ وزیٹر کا اہتمام کرنا۔ضلعی مراکز پر علاج کی جدید سہولتوں کا اہتمام کرنا۔مہلک امراض سے تحفظ کے مراکز کا قیام و اہتمام کرنا۔پیرا میڈیکل کے شعبے کو فروغ دے کر بڑے پیمانے پر ہنر مند افراد تیار کرنا،جو ملک اور بیرونی ملک باوقار روزگار کماسکیں۔سکولوں اور کالجوں میں بچوں کی صحت(ہیلتھ سکریننگ) کا اہتمام کرنا۔
امراض قلب ،گردے اور کنسر جیسے موذی امراض کے علاج معالجے کے لیے مستحق مریضوں کو مفت علاج کی سہولت فراہم کرنا طب مشرق اورہومیوپیتھی کو فروغ دیناان شعبوں کے مسائل حل کرنا۔اہلیت و استحقاق کی بنیاد پر ملازمتوں کا اہتمام کرنا بے روز گارنوجوانوں کے لیے گزارہ الاﺅنس کا اہتمام کرنا۔نوجوانوں کے لیے باعزت روز گار کی فراہمی کو یقینی بنانا۔ووکیشنل اور پیرا میڈیکل سنٹرز قائم کرتے ہوئے نوجوانوں کو ہنر مند بنانا ‘ تا کہ وہ ملک اور بیرون ملک باعزت روز گار کا اہتمام کر سکیں۔ایسے اداروں کی حوصلہ افزائی کرنا جو صحت مند تفریح کے ساتھ ساتھ ان کی ذہنی و ،اخلاقی تربیت کا اہتمام کرتے ہوں۔نوجوان نسل کی ذہنی و اخلاقی تربیت اور صحت مند تفریح کا اہتمام کرنا ۔سپورٹس کلبوں کی حوصلہ افزائی کرنا۔
محکمہ مال کا جملہ ریکارڈ کمپیوٹرائزڈ کرایا جائے گا۔زراعت کے لیے بجلی ‘ ڈیزل ‘ کھاد ‘ بیج اور زرعی آلات و ادویات کی سستے داموں فراہمی۔غیر سودی قرضوں کی سہولت فراہم کرنا۔محکمہ مال میں اصلاحات‘ ناجائز طور پر حاصل کی گئی سرکاری زمین کی واگزاری اور،مستحقین میں بلا معاوضہ تقسیم کرنا،نیز محکمہ کے ریکارڈ کو کمپوٹرائز کرنا تاکہ ہر فرد اپنی جائیداد کی نقل حاصل کرسکے۔باغبانی اور نقد آور فصلوں کو فروغ دینا۔کسانوں کی فلاح و بہبود کے لیے ” کسان فاﺅنڈیشن“ قائم کرنا۔ کسانوںکے واجب الاداچھوٹے قرضے معاف کرنا۔
یتیموں ‘ بیواﺅں ‘ معذوروں اور محتاجوں کی پرورش و سرپرستی اور خبر گیری کا اہتمام کرنے کے لیے سماجی بہبود کے تحت بامقصد ادارے قائم کیے کرنا اور اس حوالے سے مفید کام کرنے والی غیر سرکاری فلاحی تنظیموں کی حوصلہ افزائی کرنا ،ضیف اور نادار افراد کے لےے گزارہ الاونس ۔ پنشن کا اہتمام کرنا۔خواتین کو قرآن و سنت کے مطابق حقوق دلانا اور انہیں معاشرے میں اپنا مثبت کردار ادا کرنے کے قابل بنانا۔
خواتین کو شرعی حدود کے اندر ملازمتیں اور تحفظ فراہم کرنا۔خواتین کی صحت کے مراکز قائم کرنا اور خواتین عملے کی تعیناتی کرنا نیز ان کی خود انحصاری کے لیے انہیں ہنر مند بنانے کا اہتمام کرنا۔خواتین سے بے جا مشقت لینے کے رجحان کی حوصلہ شکنی کرنا،حقیقی صنعتی ترقی کے لیے موثر منصوبہ بندی کرنا ایگروٹیک اور لکڑی کی صنعت کو فروغ دینا۔
بیرون ملک باوسائل ریاستی باشندوں کو سرمایہ کاری کے مواقع کرنے کے لیے سہولتیں فراہم کرنا اور اس سلسلے میں ہر ضلع میں انڈسٹریل اسٹیٹ قائم کرنا نیز صنعتوں کے فروغ کے لیے دس سال تک خطہ کو فری زون بنانے کا اہتمام کرنا ۔صنعت پر سے غیر ضروری ٹیکسوں اور ڈیوٹیوں کا خاتمہ اور سرمایہ کاری کے لیے ساز گار ماحول قائم کرنا۔کارخانوں میں مزدوروں کے حصہ کو یقینی بنانا ‘ ان کے روز گار کو تحفظ ‘ یونین سازی کا حق دینا ‘ تالہ بندی اور چھانٹیوں سے نجات ‘ مزدوروں کی تنخواہوں اور مراعات میں اضافہ کرنا۔سیاحت کو صنعت کا درجہ دینا اور سیاحت کی سہولتوںمیں اضافہ کرنا۔

آزادی صحافت اور اظہار رائے پر ناروا پابندیوں کا خاتمہ اور انہیں دینی اور قومی اقدار سے ہم آہنگ کرنا۔الیکٹرانک میڈیا کو فروغ دینا اور سرکاری تسلط کا خاتمہ کرنا۔اطلاعات تک رسائی کی آزادی کی ضمانت دینا۔صحافیوں کی فلاح و بہبود کے منصوبے تشکیل دینا ۔ نیز قومی ویج بورڈ کی سفارشات کے مطالبات صحافیوں کے باعزت روز گار کا اہتمام کرنا۔آزاد جموں وکشمیر ٹیلی ویژن اور ریڈیوسیٹشنوں کو اس کی اصلی روح اور تحریک آزادی کے تقاضوں سے ہم اہنگ کرنااور انہیں وسائل فراہم کرنا۔ریاستی اخبارات اور میڈیا کے اداروں کی حوصلہ افزائی کرنا۔آزاد کشمیر یونیورسٹی میں شعبہ صحافت قائم کرنا،جنگلات کی غیر ضروری کٹائی کا تدارک اور اراضی کا تحفظ کرنا۔ایندھن کے لیے بائیو گیس اور قدرتی گیس‘سولر انرجی اور دیگر ذرائع کو فروغ دینا۔تجدید جنگلات کا اہتمام کرنا۔ٹمبر مافیا کا خاتمہ کرنا،جنگلات کی آمدنی نے مقامی آبادی کو مستفید کرنا
دریاﺅں اور نالوں پر پن بجلی کے منصوبوں کو بروئے کار لاتے ہوئے ریاستی وسائل میں اضافہ کرنا
چھوٹے چھوٹے ڈیم اور تالابوں کے ذریعے پانی کے ذخائر میں اضافہ کرنا نیز چھتوں کے پانی کو جمع کرنے کے لیے سہولتیں فراہم کرنا۔ ریاست کے ہر گھر تک پینے کے صاف پانی کی فراہمی کا اہتمام کرنا۔
فلٹریشن پلانٹس کی فراہمی کا اہتمام کرنا۔
نئے اور پرانے مہاجرین کے حقوق کے تحفظ کو یقینی بنانا۔ملازمتوں اور پیشہ وارانہ و دیگر تعلیمی اداروں میں مہاجرین کے لیے مختص کوٹہ پر عمل درآمد یقینی بنانا۔زیر التوا بحالی کی سیکموں کو مکمل کرنا اور الاٹیز کو مالکانہ حقوق و قبضہ فراہم کرنااور مہاجرین کے لیے مزید بحالی سکیموں کا اجراءکرنا۔
1990ءکے بعد آنے والے مہاجرین کو ووٹ کا حق فراہم کرنا،مہاجرین کی فلاح و بہبود کے لیے فنڈز میں اضافہ کرنا اور فنڈز کی منصفانہ اور شفاف تقسیم کو یقینی بنانا۔پشتنی سرٹیفکیٹ ‘ڈومیسائل ‘ شناختی کارڈ کے حصول کو سہل بنانا۔
بیرون ملک مقیم کشمیری جو قیمتی زر مبادلہ کا ذریعہ ہیں ‘ آزادکشمیر میں ان کے حقوق و مفادات کا تحفظ کرناآزاد جموں وکشمیر میں صنعتوں کے قیام میں ان کو خصوصی سہولیات فراہم کرنا ، اور انہیں دس سال تک ٹیکسوں سے چھوٹ دلانا،سمندر پار مقیم کشمیریوں کے مسائل حل کرنے کے لیے فاﺅنڈیشن اور شعبہ کا قیام عمل میں لانا۔سمندر پار ریاستی باشندوں کی نئی نسل کو ریاست اور اپنی تاریخی روایات کے ساتھ جوڑنے کے لیے مناسب ماحول پیدا کرنا اور اس کے لیے ضروری اقدامات کرنا۔
آمدورفت میں سہولت کے لیے ضلع میرپور میںبین الاقوامی ایئرپورٹ کے قیام کے لیے جدوجہد کرنا۔
اسلامی معاشرے میں مسجد کے مرکزی رول کو بحال کرنا۔علمائے کرام کے لیے مناسب روز گار کا اہتمام کرنا۔دینی مدارس کے طلبہ کو جدید تعلیمی سہولتیں فراہم کرنا۔غریب اور نادار طلبہ کے لیے وظائف کا اہتمام کرنا ۔علماءکرام کے معاشرے میں قائدانہ کردار اور ان کے باعزت مقام کے لیے اقدامات کرنا ۔سرکاری ملازمتوں میں دینی اداروں کے فارغ التحصیل طلبہ کو منصفانہ مواقع فراہم کرنا۔دینی مدارس کے لیے بجٹ مختص کرنااور مساجد میں آئمہ کرام فراہم کرنا، مسجد مکتب سیکم کے اساتذہ کی تنخواہوں میں اضافہ کرناتاکہ وہ باعزت گزارہ کرسکیں،انتظامیہ کو دیانت دار اور عوامی خدمت کے جذبے سے سرشار بنانے کے لیے اقدامات کرنا اور عوام پر حکمرانی کے تصور کو ختم کرنا۔تمام سطحوں پر قانون کی حکمرانی کو یقینی بنانا۔
موجودہ پولیس کے نظام کو مکمل طور پر تبدیل کرنا اور تھانوں کو عوامی خدمت اور امن مراکز کی حیثیت دینا،محکمہ پولیس سے بد عنوانی کے خاتمے کے لیے پولیس کی تنخواہوں اور مراعات کو مناسب سطح پر لانا۔پولیس اور انتظامیہ افسران کی اسلامی تعلیمات کے مطابق تربیت اور ان کی پیشہ وارانہ مہارت میں اضافے کے لیے اقدامات کرنا۔جیلوں میں قیدیوں کے لیے اصلاحات کرنا ‘ ان کی تعلیم و تربیت کا اہتمام کرنا ‘ جیلوں کو بہترین تربیت گاہوں میں تبدیل کرنا، تھانوں میں رسل ررسائل کی سہولت اور وسائل کی فراہم کرنا،قومی خزانہ ہڑپ کرنے والے عناصر کا موثر احتساب کرنا۔تیز ‘ متحرک اور بلا امتیاز احتساب کا نظام قائم کرنا ۔تمام سطحوں پر منصب کا لحاظ کیے بغیر احتساب کو یقینی بنانا۔غیر ضروری پروٹوکول کلچر کو ختم کر کے سادگی کو فروغ دینا۔اس ساری کائنات اور کائنات میں موجود ہر شے کا خالق و مالک ¾ پروردگار و آقا اور تشریعی و تکوینی حاکم صرف اللہ تعالیٰ ہے اور ان میں سے کسی حیثیت میں بھی کوئی دوسرا اس کا شریک نہیں ہے۔ نیز یہ کہ حضرت محمد ﷺ اللہ کے آخری رسول اور نبی ہیں جن کو اللہ تعالیٰ نے اپنے بندوں کی ہدایت اور رہنمائی کے لیے ایک ایسا مکمل ضابطہ حیات دے کر مبعوث فرمایا ہے جو قیامت تک کے لیے نوعِ انسانی کی دنیاوی کامیابی اور اخروی نجات کا ضامن ہے۔ اسلامی عبادات و فرائض نماز ‘ زکوٰة‘ روزہ ‘ حج کو قائم رکھے اور معاشرے میں اس حوالے سے غفلت نہ پیداہونے دے۔بنیادی انسانی ضروریات کی فراہمی کو یقینی بنانا ہمارے منشور میں شامل ہے۔