افواج پاکستان کی بہادری ،جرات اور بے باقی کے چرچے نہ صرف پاکستان میں ہیں بلکہ اسلامی ممالک کے عوام اور ساری دنیا کے مظلوم بھی پاک فوج کی طرف دیکھتے ہیں،اسلامی جمعیت طلبہ کے 65ویں یوم تاسیس کے موقع پر احباب کنونشن کی شاندارتقریب میں جماعت اسلامی آزادجموںوکشمیرکے امیر عبدالرشید ترابی اور سابق ناظم اعلیٰ اسلامی جمعیت طلبہ پاکستان کے معراج الدین نے بتایا کہ عربوں کے دل فلسطین میں اسرائیل کے قیام کے بعد آئے روز اسرائیل کی طرف سے عرب ممالک پر حملے ہوتے تھے،ایک روز سعودی عرب کے حکمرانوںکو اطلاع ملی کہ اسرائیل بیت اللہ اور مسجد نبویﷺ پر حملے جیسے ناپاک عزائم رکھتاہے اور آج رات وہ حملہ کرسکتاہے،اس خطرے کے پیش نظر اسلامی تاریخ میں پہلی بارمسجد نبویﷺ کی بتیاں گل کردی گئیں،اللہ کا وہ گھر جہاں سے چار دانگ عالم روشنی پھیلتی ہے آج تاریکی میں ڈوب گیا،بیت اللہ کے ارد گرد بسنے والے سارے مسلمان روتے ہوئے اپنے اپنے گھروں سے نکل آئے کہ کیا ہوگیا ؟آج اللہ کا گھر جو دنیا کے لیے روشنی کا باعث ہے اس کی بتیاں کیوں گل کردی گئیں ہیں،جب وہ مسجد نبویﷺ میں پہنچے تو ان کو بتایا گیا کہ آج اسرائیل کی طرف سے حملے کا خطرہ ہے اس لیے بجلی کو بند کردیا گیا تاکہ وہ مسجد نبویﷺ کو نشانہ نہ بناسکے،عرب بزرگوں نے پوچھا کہ پاکستانی فوج یہاں موجود ہے تو جواب آیا موجود ہے تو انھوںنے بے ساختہ کہاکہ اسرائیل کو خبر ہے کہ پاک فوج سعودی عرب میں موجودہے تو وہ کبھی بھی حملے کی جرات نہیں کرے گا،اس لیے اللہ کے لیے مسجد نبویﷺکی تمام بتیاں روشن کردوبیت اللہ کو روشن کردو،کوئی خطرہ نہیں ہے،یہ تھا وہ اعتماد پا ک فوج پر دنیا اور خاص کر اسلامی ممالک کے عوام کا۔
دوسرا واقع امیر جماعت اسلامی آزاد کشمیرعبدالرشید ترابی نے بھی اسی تقریب میں سنایا کہ وہ لبنان میںفلسطین کے حوالے سے ایک بین الاقوامی کانفرنس میں شریک تھے،کانفرنس میں وقفہ ہواتو ا ن کی ملاقات اسلامی تحریک مزاحمت کے قائد خالد مشعل سے ہوئی ان کے ہمراہ جما عت اسلامی پاکستان کے امو ر خارجہ ڈائریکٹر عبدالغفار عزیز بھی شامل تھے ،ملاقات کے دوران کشمیروفلسطین سمیت دنیا بھر میں مظلوم مسلمانوںکے حوالے سے گفتگوہوئی ، اس موقع پر خالد مشعل نے کہاکہ کشمیر ، فلسطین سمیت دنیا بھر میں مظلوموں کی آزادی اور اسلامی ممالک کا عروج پاکستان سے وابستہ ہے اور پاکستان کاعروج یہاں کی اسلامی تحریک سے وابستہ ہے،اس طرح کے سینکڑوں واقعات ہوں گے مگر جو میری معلومات میں آئے ان کو ضبط تحریر میں لانے کا مقصد یہ ہے کہ پوری دنیا کے مظلوم عوام اور اسلامی ممالک پاکستان یہاں کے عوام اور یہاں کی افواج کے بارے میں کیا سوچتے ہیں اور ہم یہاں کیا کررہے ہیں اور ہمیںکیا کرنا چاہیے؟
افواج پاکستان سے جو محبت پیار اور اپنائت عوام کی تھی اس کو کس طریقے سے ختم کیا گیا ؟اور کیا جارہاہے؟اس کے کیا نقصانات ہوںگے ؟اس کا تحزیہ ہر سطح پر کرنے کی ضرورت ہے،دہشت گردی کے خلاف جنگ کو اپنی جنگ کہہ کر جنرل پرویز مشرف اور حکومت جس طریقے سے امریکہ کے ہراول دستے میں شامل ہوئی یہ عوام اور فوج کے درمیان خیلیج کا نکتہ آغاز تھا،دہشت گردی کے خلا ف جنگ چوں کہ عالمی صہیونیوںنے ڈیزائن کی تھی ، ان کا اصل ہدف پاکستان اور بالعموم دنیابھر میں اسلامی تحریکیں تھیں،جنرل پرویز مشرف نے عوام کی مرضی کے خلاف پاکستان جنگ میں شامل ہوا تو عالمی صہیونیوںنے جشن منایا کہ وہ وقت آگیا ہے جس کا ان کو شدت سے انتظار تھا،صہیونی دانشوروں کی رائے تھی کہ پاک فوج کو اس وقت تک کوئی شکست سے دوچار نہیں کرسکتاجب تک عوام اور فوج یک جان دوکالب ہیں،صہیونیوںنے بھارت اور میڈیا کے ذریعے دنیا بھر میں پاک فوج کے خلاف مہم چلائی ،عرب عوام کا مزاج وہی ہے جو آج اسلامی تحریکوںکی کامیابی کی صورت میںظاہرہواہے،وہ عرب مجاہدین جو افغانیوںکی مدد کے لیے آئے تھے،ان کو دہشت گرد بنادیا گیا، ان پر حملے شروع ہوئے ان حملوںکو صہیونیوںاور بھارتیوںنے پاک فوج کے خلاف مہم کے طورپر استعمال کیا،عرب عوام پاک فوج کے اس فیصلے پر خوش نہیںتھے شاہد حکمران کسی حد تک خوش ہوئے ہوںگے مگر عوام اس کے خلاف تھے،جس کی وجہ سے عرب اور دیگر اسلامی ممالک کے عوام میں پاک فوج کے حوالے سے سوالات اٹھنے لگے،ان سوالات کا جواب دینے والا کوئی موجود نہیں تھا ،القاعدہ اور دہشت گردی کا ایسا خوف صہیونیوں نے پیدا کیا کہ ہر کوئی ڈرنے لگا،بھارت نے موقع سے فائدہ اٹھاتے ہوئے پاکستان کے اندر تخریبی کارروائیاں شروع کردیں،جس کی وجہ سے نفرت اور خوف میںاور اضافہ ہوگیا۔پاک فوج نشانہ بننے لگی،صہیونیوںکی خوشیوںکی انتہانہ رہی چوں کہ ان کا دیرینہ ہدف پورا ہورہاتھا۔
اللہ کے دشمن اپنے منصوبوں کے مطابق اپنی چالیں چل رہے ہوتے ہیں اور کچھ چالیں اللہ بھی چل رہاہوتاہے اور اللہ کی چالوں کے سامنے اس کے باغیوںکی چالیں ہیج ہوتی ہیں۔نیٹوفورسز نے سلالہ پوسٹ پر حملہ کر کے حماقت کردی ہے یہ موقع ہے کہ پاک فوج اس گند سے باہر آئے ان کی سپلائی بند رکھے اور اپنے عوام اور عرب عوام کی امیدوں کے مطابق پالیسی تشکیل دے،اس سے ایک بار پھر پاک فوج اور عوام کے درمیان وہی رشتہ قائم ہوسکتاہے جو اس سے قبل تھا جس کوتوڑنے کی کوششیں ہوئی ہیں،اس کا مطلب یہ ہرگز نہیں کہ امریکہ کے ساتھ جنگ کی جائے بلکہ امریکہ کو جو اس کا مزاج ہے اس طرح اس کے ساتھ سلوک کیا جائے ،جو زبان وہ سمجھتاہے اسی زبان میں اس کے ساتھ بات چیت کی جائے،یہ موقع شاہد پھر پیدا نہ ہو، قوم کے اندر یکجہتی پیدا کرنے کا اور افواج کے ساتھ محبت پیدا کرنے کا ایک موقع خود امریکہ نے پیدا کرکے دیا ہے، اس سے استفادہ کیا جائے،امریکہ کے سامنے اگرجھک جائیںگے تو وہ فٹ میٹ بنا تاہے یہ اس کی سائکی ہے ،اس کی مثال موجود ہیں ، یاسر عرفات سمیت دیگر لوگ کے ساتھ انھوںنے یہ کیا ہے، جو اس کے آگے جھکے اورانھوںنے ان کو فٹ میٹ بنایا،پاکستان دنیا بھر کے مظلوم عوام کی امیدوں کا مرکز ومحور ہے سب سے پہلے پاکستان کے نعرے نے پاکستان کو دنیا میں تنہا کردیا ہے،سب سے پہلے مسلمان اور پھر پاکستان اس سے دنیا میں اچھا پیغام جائے گا،کشمیر، فلسطین سمیت دنیا میں جہاں جہاں بھی انسانوں کو سامراج نے غلام رکھا ہواہے ان کی آوازبلند کرنے سے پاکستان کے قد کاٹھ میں اضافہ ہوتاہے۔اس کا مطلب یہ نہیں ہے کہ سارے جہاں کا درد ہمارے جگر میں،یہ رسم دنیاہے اس کے ساتھ چلنا ہوگا۔جب ہم دوسروں کی مدد کریںگے تو مشکل پڑنے پر وہ ہماری مدد کریںگے۔افواج پاکستان اور قوم یک زبان ہوگی تو کوئی اس قوم کو شکست نہیں دے سکتا۔