جماعت اسلامی پاکستان کے امیر سراج الحق نے 26جنوری کو بھمبر اور 5فروری کو مظفرآباد میں اپنے دوروں کے دوران مقبوضہ کشمیرکے حریت پسند عوام اور قائدین کو تاریخی پیغامات دے کر ایک بار پھرتحریک آزادی کشمیرکو ممیز دی ہے ،سراج الحق نے عالمی برادری پر بھی واضح کیا کہ اگر وہ مسلمانوں سے امتیازی سلوک جاری رکھے گی تو دنیامیں امن کے قیام کی کوئی ضمانت نہیں دے سکتا۔
جماعت اسلامی آزاد جموں وکشمیرکے امیر عبدالرشید ترابی جو اس تحریک کے حقیقی پشتیبان اور اول روز سے اس سے وابستہ ہیں انھوں نے اپنی دوراندیشی، حالات کے تجزیے اور دشمنوں کی سازشیوں پر گہری نگاہ رکھتے ہوئے قائد پاکستان کے دورے کو حتمی شکل دی اور اس دورے نے پوری پاکستانی اور کشمیری قوم کو ایک بار پھرچارجز کیا اور اپنے مقبوضہ کشمیرکے بھائیوں کو یہ پیغام دیا کہ وہ آزادی کی اس جدوجہد میں تنہا نہیں ہیں بلکہ پاکستان کے 18کروڑ عوام آپ کی اس مبنی برحق جدوجہد کے ساتھ ہیں۔پاکستان کے عوام جب تک ایک بھی کشمیری اپنے حق کے لیے جدوجہد کرتارہے گا اس وقت تک اس کے ساتھ کھڑے ہوں گے،میں زندگی کے آخری سانس تک کشمیریوں کے ساتھ رہوں گا۔سراج الحق نے بھارت اور عالمی برادری کو دوٹوک پیغام دیاکہ نریندر مودی اور اوبامہ ساری دنیا کے یہودیوں اور صہیونیوں کو ساتھ لے کربھی آجائیں تب بھی شکست بھار ت کااور فتح کشمیریوں کامقدر ہے،امریکہ کے صدر کے حالیہ دہلی یاترا کے حوالے سے کہاکہ امریکہ نے پاکستان کی تمام تر خدمات سے صرف نظر کرتے ہوئے بھارت کو سلامتی کونسل کی مستقل رکنیت اور باہمی سول ایٹمی معاہدے اور افغانستان میں مل کر کام کرنے کے معاہدے پر دستخط کرکے جو پیغام دیا ہے وہ ہمارے لیے اور خطے کے امن کے لیے ایک گہری سازش ہے اور جماعت اسلامی اس سازش کو کامیاب نہیں ہونے دے گی۔پاکستان کے پالیسی سازوں کو ابھی اپنی اداؤں پر غور کرنا چاہیے۔
بھارت اور اس کی سرکارایک عرصے سے کشمیریوں کو یہ پیغام دے رہے تھے کہ پاکستان نے آپ کو حالات کے رحم وکرم پر چھوڑ دیا ہے اور آپ کے لیے بہتری ایسی میں ہے کہ بھارت کے آئینی فریم ورک کے اندر حل قبو ل کریں۔سراج الحق کے دورے سے بھارت کے عزائم خاک میں مل گئے ہیں۔ نریندرمودی نے جو ایجنڈا لے کر بھارت میں انتخابی مہم چلائی اور برسراقتدار آیا وہ سب کے سامنے ہے ، پاکستان دشمنی اور کشمیرسے مسلم تشخص کا خاتمہ اس کے انتخابی ایجنڈے کا اہم جز و تھا،اس طرح کے نظریات اس نے اسرائیل سے آخذ کیے ہیں بلکہ اگر کہاجائے کہ نریند ر مودی کی انتخابی مہم اور ایجنڈا صہیونیوں ہی نے بنایا تو غلط نہ ہوگا،اس پوری مہم کے پیچھے صہیونی لابی کارفرماہوسکتی ہے، امریکی صدر کا دورہ اور اس کے علانا ت اس کی تصدیق کرتے ہیں۔ نریندر مودی بے گناہ مسلمانوں اور دیگر عیسائیوں کے قتل میں امریکی عدالتوں میں مطلوب ہیں اور وہاں ناپسندید شخصیت تھے وہ اب پسندید کیوں بن گئے ؟کیسے بن گئے ؟یہ وہ سوالات ہیں جن کا پیدا ہونا فطری عمل ہے۔
نریند مودی جس حکمت عملی پر پیرا ہے وہ اسرائیلوں کی فلسطینیوں کے خلاف حکمت عملی ہے،فلسطین میں مسلم اکثریت اقلیت میں بدلنے کے لیے اسرائیلیوں نے یہودی بستیوں کی تعمیر شروع کی اور فلسطینیوں کو بے دخل کیا،باڑ لگا کر مغربی کنارا اور غزہ کو تقسیم کیا،مظالم کے ذریعے تحریک کودبانے کی کوشش کی اسی طرح اب نریند ر مودی نے مقبوضہ کشمیرمیں مسلم تشخص ختم کرنے کے لیے کام شروع کیاہے۔
بھارت کے آئین کی دفعہ 370کے تحت کشمیر میں کوئی غیر کشمیری زمین خرید نہیں سکتا،نریند ر مودی اس شق کو ختم کرکے لاکھوں ایسے مہاجرین کے نام پر ہندووں اورپنڈتوں کو شہری بنانا چاہتے ہیں تاکہ مسلم اکثریت ختم ہواورجب رائے شماری کی بات کی جائے تو یہاں کے عوام کی اکثریت بھارت کی حمایت کرے،یہ منصوبہ اس نے اسرائیلیوں سے لیاہے اور اسی طرح لائن آف کنڑول پر باڑ لگانے کا منصوبہ بھی اسرائیل کا ہے۔
امریکہ کی سرپرستی میں بھارت اور اسرائیل کے مسلمانوں کے خلاف عزائم اب راز نہیں ہیں،بلی کو دیکھ کر کبوتر کی طرح آنکھیں بند کرنے کی بجائے درست حکمت عملی اختیار کرنے کی ضرورت ہے۔اپنی صفوں میں اتحاد اور اتقاق پیدا کرکے تمام اسلامی ممالک کے سربرہاں کا اجلاس بلوایا جائے اور مشترکہ حکمت عملی اختیار رکرنے کے سوا کوئی چار کار نہیں ہے او آئی سی کے پلیٹ فارم کو متحرک کرنے کی اشد ضرورت ہے۔
بھارت اور اس کے انتہاپسند لیڈر نریندر مودی پاکستان کو بنجر صحرا میں تبدیل کرنے کے لیے 56ڈیمز تعمیر کررہاہے ،بھارت پانی کی ایک ایک بوند ریگولیٹ کرے گا جس سے پاکستان کی زراعت ،بجلی کے منصوبے اور دیگر صنعتی یونٹ ختم ہوجائیں گے،پاکستان کو ایتھوپیا بنانے کی تیاری جاری ہے۔
پاکستان میں تخریب کاری کو روکنے اور پاکستان کی سلامتی اور بقا کے لیے ضروری ہے کہ کشمیر کو بھارت کے پنجہ استبدا د سے آزاد کروایا جائے۔کشمیریوں نے اپنے حصے کا کام کرلیا ہے اب ان کی آزادی کی تحریک کو منزل مقصود تک پہنچانا کشمیریوں کے وکیل اور فریق پاکستان اور بیس کیمپ کے حکمرانوں کی ذمہ داری ہے،بھارت کو ہر سطح پر بے نقاب کرنا اوآئی سی اور یورپی یونین سمیت انصاف پسند اداروں اور حکمرانوں کو کشمیریوں کی پشت پر لانا حکومت کے کرنے کے کام ہیں،نریند ر مودی کے انہتاپسندانہ اقدامات کو عالمی فورفز پر اٹھانا اور اس کے اصل چہرے کو بے نقاب کرنا ضروری ہے،گزشتہ عرصے میں کئی مواقعے آئے جس میں بھارت کو کٹہرے میں لایا جاسکتا تھا اور اس کو مجبور کیا جاسکتا تھاکہ وہ اپنے عہد کے مطابق کشمیریوں کو حق فراہم کرے،ورنہ اس کے خلا ف بھرپورسفارتی مہم چلائی جاتی اور تمام اسلامی ممالک سے اپیل کی جاتی کہ وہ مقبوضہ کشمیر میں مسلمانوں کا قتل عام کررہاہے اور اسلامی ممالک اس کا معاشی اور سیاسی بائیکاٹ کریں،عرب ممالک میں اسرائیل بھارت گٹھ جوڑ کو بے نقاب کیا جاتا اور دیگر ممالک میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کے حوالے سے حمایت حاصل کی جاتی ۔
پاکستان کے حکمران اگر اس زعم میں ہیں کہ وہ بھارت کو دوست بنالیں گے اور بھارت ان کے خلا ف جنگی مہم شروع نہیں کرے گایہ بلی کو دیکھ کر آنکھ بند کرنے کے مترادف ہے کشمیرکی آزادی کے موقع مزید ضائع نہ کیں جائیں نریندر مودی کے ہوتے ہوئے یہ فیصلہ کرلیا جائے تو پوری امت کے مفاد میں ہے اور خطے کے مفاد میں بھی ہے۔امریکہ کو بھی واضح اور دوٹوک انداز میں کہاجائے کہ آپ ہمارے ساتھ ہیں یا دہشت گردی کرنے والے بھارت اور اسرائیل کے ساتھ ہیں۔