تازہ خبریں

جماعت اسلامی اور مسلم لیگ ن کی سیٹ ایڈجسٹمنٹ اور مستقبل کا نقشہ

raja zakir

راجہ ذاکرخان


جماعت اسلامی اور مسلم لیگ ن کے درمیان سیٹ ایڈجسٹمنٹ کا فارمولہ طے پانے سے آزاد کشمیرکی سیاسی صورت حال یکسر بدل گئی ہے، دونوں جماعتوں نے اتفاق کیا ہے کہ وہ کشمیرکی آزادی کی تحریک کو مل کر منزل تک پہنچائیں گی اور آزادی کے بیس کیمپ میں اصلاح احوال کریں گی، کشمیریوں کا وقار بحال کیا جائے گا اس کے لیے ضروری آئینی ترامیم کے لیے بھی پیش رفت کی جائے گی،آزاد کشمیر میں اچھی حکومت کے قیام کی ضرورت ہے جس کے لیے جماعت اسلامی اور عبدالرشید ترابی کا اسمبلی میں ہونا ضروری ہے۔عبدالرشید ترابی اور جماعت اسلامی کا تحریک آزادی میں کلیدی کردار ہے اور اصلاح احوال کے لیے بھی جماعت اسلامی کے پاس افراد موجود ہیں جو صاحب کردار ہیں تعلیم یافتہ ہیں اور ،کرپشن کا کوئی دھبہ ان پر نہیں ہے۔ایسی ہی قیادت اصلاح احوال کرسکتی ہے۔جماعت اسلامی اور مسلم لیگ ن مل کر آمدہ انتخابات میں پیش رفت کرلیتی ہیں جو لگ رہاہے تو حکومت سازی کا مرحلہ ان کے لیے آسان ہوگا۔ جماعت اسلامی اگرچہ پارلیمانی پارٹی رہی ہے اور جماعت اسلامی کے امیر عبدالرشید ترابی ممبر اسمبلی منتخب ہوئے ہیں ،عبدالرشید ترابی اپوزیشن کے ممبر اسمبلی تھے اور کشمیر کی تاریخ میں پہلی مرتبہ آزاد کشمیرمیں ایم ایل اے فنڈز متعارف کروایا ،جس کا سہرا عبدالرشید ترابی کے سر سجاتا ہے،اسمبلی کے اندر قانون سازی میں اہم کردار ادا کیا،نوجوان کے حقوق کی بحالی کی جنگ اسمبلی کے اندر بھی ،عدالتوں میں اور عوام کی سطح پر بھی لڑی ہے،جماعت اسلامی کے ایک ممبر اسمبلی نے وہ کارہائے نمایاں سرانجام دیے جو کسی اور کے حصہ میں نہیں آئے،عبدالرشید ترابی کے حلقے کو محکمہ لوکل گورنمنٹ نے مثالی حلقہ قراردیا اور اس حلقے میں میرٹ کی بنیادی پر 350تعمیراتی منصوبے دیے گئے جن میں ایک روپے کی کرپشن نہیں ہوئی یہ بھی ایک منفرد مثال ہے جو جماعت اسلامی کے ممبر اسمبلی نے قائم کی ،یہ تمام کے تمام منصوبے میرٹ پر دیے گئے جہاں سے ووٹ نہیں بھی ملے تھے ان تک بھی یہ فیض پہنچایاگیا،اسی طرح آزاد کشمیربھر میں عبدالرشید ترابی نے کام کروائے جو ریکارڈ پر موجود ہیں۔ جماعت اسلامی کبھی حکومت کا حصہ نہیں رہی ہے،یہ آزاد کشمیرکی تاریخ میں پہلی بار ہوگا کہ جماعت اسلامی حکومت کا حصہ ہوگی ،جماعت اسلامی اور مسلم لیگ ن کی سیٹ ایڈجسٹمنٹ میں کس کو کتنا فائدہ ہوگا ،یہ آنے والا وقت بتائے گا،اگر جماعت اسلامی اور مسلم لیگ ن حکومت سازی میں کامیاب ہوجاتی ہیں جو نظر آرہاہے تو اس صورت میں ،امیر جماعت اسلامی عبدالرشید ترابی ممبر اسمبلی بن جائیں گئے ٹینکویٹ کی سیٹ پر اور نورالباری باری جو اس وقت تک پہلے نمبر پر ہیں وہ ممبر اسمبلی بن جائیں گے تو غربی باغ سے سردار عتیق اور میجر لطیق خلیق کو سخت مقابلہ ہے اگر میجر جیت جاتے ہیں تو جماعت اسلای کی تیسری سیٹ جائے گی،خاتون کی سیٹ جماعت اسلامی کے حصہ میں آجائے گی اسی طرح پونچھ ،کوٹلی ،چکسواری اور دیگر مقامات پر جماعت اسلامی کے قائدین انتخابی عمل میں موجود ہیں اگر ان میں سے کوئی؂سیٹ آجاتی ہے تو جماعت اسلامی ایک موثر پارلیمانی قوت حاصل کرنے میں کامیاب ہوجاتی ہے تو یہ جماعت اسلامی کے مستقبل کا روشن باب اور اچھی اوپنگ ہوگی۔ جماعت اسلامی کے امیر عبدالرشید ترابی نے اپنی مرکزی مجلس شوریٰ کی مشاورت سے حکمت عملی بناکر میدان میں اترے ہیں،جماعت اسلامی اس حکمت میں نتائج حاصل کرنے میں کامیاب ہوجاتی ہے تو اس کے نہ صرف کشمیرپر مثبت اثرات مرتب ہوں گے بلکہ مقبوضہ کشمیر میں اچھا پیغام جائے گا،جماعت اسلامی اسمبلی کے فلور سے تحریک آزادی کے لیے وہ اقدامات کرواسکتی ہے جو اسمبلی سے باہر رہ کرنہیں کرواسکتی۔اس کامیابی سے خود پاکستان میں بھی جماعت اسلامی کے لیے اچھا پیغام ہوگا۔ جماعت اسلامی ایک انقلابی تحریک ہے اس کی کوشش ہے کہ وہ پورے نظام کو بدل کر اس کی جگہ اﷲ کے دیے ہوئے نظام کو قیام کرے،اس کے لیے وہ دنیامیں برسرپیکار ہے،بعض ممالک میں اسلامی تحریکات کو کامیابیاں ملی ہیں اور انھوں نے اپنے عوام کی حقیقی معنوں میں خدمت کی ہے،کرپشن کا خاتمہ کیا ہے معیشت کو بہتر کیا ہے اور عام آدمی کے لیے ریلیف فراہم کیاہے ،بعض ممالک میں اسلامی تحریک نے اپنے اہداف حاصل کرنے کے لیے ہم خیال جماعتوں سے مل کر حکومت کی ہے اور کررہی ہے ہیں۔ہم خیال جماعتوں سے مل کر اپنے عوام کے مسائل حل کرنے اور ملک اور ریاست کے وقار کو بحال کرنے میں جو کردار ادا کیا گیاہے اس سے تحریک کو بھی فائدہ ہوا ہے اور ساتھ ریاست اور عوام کو بھی فائدہ ہواہے اور اسی کے نتیجے میں عوام جماعت اسلامی کی طرف متوجہ ہوئے ہیں اور جماعت نے آگے کی طرف سفر کیاہے ،جماعت اسلامی نے جہاں جہاں بھی اس ماڈل پر کام کیا ہے وہا ں تحریک کو فائدہ ہواہے،ان سارے امکانات سے استفادہ رکرنے کے لیے ضروری ہے کہ قیادت اورکارکن حکمت کے ساتھ آگے بڑھیں۔ امیر جماعت اسلامی عبدالرشید ترابی عالمی اسلامی تحریکوں کے قائد ہیں اور وہ بھی کشمیرکی آزادی اور بیس کیمپ میں اصلاح احوال کا ایک ویثرن رکھتے ہیں ،انھوں نے اس طرف اپنی شوریٰ کے مشورے سے قدم اٹھایاہے اس میں وہ کس قدر کامیاب ہوتے ہیں یہ آنے والا وقت ہی بتائے گا۔جماعت اسلامی پاور کوری ڈور میں اپنی جگہ بنالیتی ہے تو اس یہ منزل کی طرف پہلا قدم ہوگا۔جماعت اسلامی اور ن لیگ مل کر بیس کیمپ میں اصلاح وحوال کرنے میں کامیاب ہوجاتی ہیں ریاست کے ادارے جو تباہ کردیے گئے ہیں وہ میرٹ پر کام شروع کردیں عدالتی نظام بہتر ہوجائے تھانے اور کہچریاں عوام کو رشوت اور سفارش کے بغیر ریلیف فراہم کرنا شروع کردیں ۔انتخابی اصلاحات کرلی جائیں۔تو اس سارے عمل سے عوام کو فائدہ پہنچے گا ،وہاں جماعت اسلامی بھی پھیلے پھولے گی۔اس وقت دنیا میں سارے نظام فیل ہوچکے ہیں پوری انسانیت نے نظام کی تلاش میں ہے اور وہ نیا نظام اسلام کے پاس ہے مگر بدقمتی سے اس کو نافذ نہیں کیا گیا۔جماعت اسلامی اپنی حکمت عملی کے تحت عوام الناس کو اپنی طرف متوجہ کرلیتی ہے تو مستقبل اسلا م اور اسلامی جماعت کا ہے۔