تازہ خبریں

عبدالرشید ترابی کا حالیہ دورہ برطانیہ اور مسئلہ کشمیرپر پیش رفت

raja zakir

راجہ ذاکرخان

 برہان مظفروانی کی شہادت کے بعد مقبوضہ کشمیرمیں تحریک آزادی نے نئی جہت لی ہے ،مسلسل کرفیو اور پلیٹ گنوں کے چھروں کی بارش کے باوجود کشمیریوں نے بھارتی قبضے کے خلاف نئے انداز سے انتفاضہ شروع کیا ہوا ہے، نریندر مودی اس نئے انتفاضہ کو کچلنے کے لیے بدترین ریاستی دہشت گردی کررہاہے ،ان حالات میں کل جماعتی بین الاقوامی کشمیررابطہ کمیٹی کی دعوت پرامیر جماعت اسلامی وممبرقانون ساز اسمبلی عبدالرشید ترابی نے برطانیہ کا کامیاب دورہ کیا،مسئلہ کشمیرکو عالمی سطح پر اجاگر کرنے کے حوالے سے عبدالرشید ترابی نے تاریخی کردار ادا کیا،عرب ممالک ہوں یا یورپی ممالک عبدالرشید ترابی نے مظالموں کشمیریوں کی آواز کو ہرجگہ پہنچائی ہے۔برہان مظفروانی کی شہادت کے بعد جو عالمی سطح پر حالات پیدا ہوئے اس پیس منظرمیں عبدالرشید ترابی کا دورہ بڑی اہمیت کو حامل تھا۔ممبر اسمبلی بننے کے بعد یہ ان کا پہلا دورہ تھااگرچہ عبدالرشید ترابی ممبراسمبلی رہ چکے ہیں اور اپنے اس دور کو بھی تحریک آزادی کے لیے وقف کیااور آج بھی وہ تحریک کے لیے وقف ہیں۔

اس دورے کو ان معنوں میں کامیاب قراردیاجاسکتاہے کہ برمنگھم میں عبدالرشید ترابی کی زیر صدارت برطانیہ کے تمام سٹی کونسل کے کونسلرز کا ایک بھرپور کنونشن منعقدہوا جس میں برطانیہ کے تمام شہروں کے سٹی کونسلرز نے شرکت کی ، اس کنونشن میں برطانیہ کے سوسے زیادہ اہم اور موثر کونسلرزاور ممبران پارلیمنٹ شریک ہوئے ،عبدالرشید ترابی چونکہ مسئلہ کشمیرکی تمام جہتوں سے آشناہیں وہ متاثرکن انداز سے گفتگوکرتے ہیں اور سنے والے فردکو قائل کردیتے ہیں اﷲ تعالیٰ نے یہ صلاحیت ان کے اندر پیدا کی ہے اور وہ بھرپور اپنی اس صلاحیت کو بروکار لاکر اپنے درست اور جائز موقف سے عوام الناس کو روشناس کرواتے ہیں،برطانیہ کے وہ تمام کونسلرز جو اس کنونشن میں شریک تھے عبدالرشید ترابی کی گفتگوسنے کے بعداس عزم کے ساتھ اپنے اپنے شہروں کو روانہ ہوئے کہ وہ اپنی اپنی کونسلز کے اندر مسئلہ کشمیرکو زیربحث لائیں گے اور کشمیریوں کے ساتھ جو نارواسلوک بھارت روارکھے ہوئے ہے اس کے خلاف آواز بلند کریں گے۔
عبدالرشید ترابی نے برطانیہ کے پارلیمنٹ ہاؤس کے اندر ممبران پارلیمنٹ سے خطاب کیا،برطانوی ممبران کو یہ باور کروایاکہ آپ کے الڈرزمسئلہ کشمیرکے گواہ اور فریق ہیں اور مسئلہ کشمیرتقسیم برصغیر کا نامکمل ایجنڈا ہے ،یہ پاکستان اور ہندوستان کے درمیان کوئی سرحدی تنازع نہیں ہیں بلکہ ڈیڑھ کروڑ انسانوں کے حق خودارادیت کا مسئلہ ہے ،خود بھارتی قیادت نے اقوام متحدہ میں جاکر عالمی برادری کے سامنے یہ عہد کیاکہ وہ کشمیریوں کو اپنے مستقبل کا فیصلہ کرنے کا حق فراہم کرے گا،1947میں 65ہزار مسلح مجاہدین سرینگر پہنچ چکے تھے جو آزادی کے لیے لڑرہے تھے مگر بھارت اور عالمی برادری کی ضمانت پر کشمیری مجاہدین نے ہتھیار کھے تھے ،عالمی برادری اور برطانیہ اپنا کردار ادا نہیں کرے گا تو یقین مجبور ہوکر کشمیری ہتھیار دوبارہ اٹھائیں گے،اس وقت آزاد کشمیرمیں 5لاکھ کے قریب سابق فوجی ہیں اور عام عوام بھی اپنے بھائیوں کی مدد کے لیے تیار ہیں،نریندرمودی جس انداز سے کشمیریوں کے خون کی ہولی کھیل رہاہے اس سے انسانی روح ٹرپ اٹھتی ہے،لاکھوں کی تعداد میں منقسم خاندان ہیں جو اپنے بھائیوں کی مدد کرنا چاہتے ہیں نریندر مودی ممنوعہ ہتھیاروں سے کشمیریوں کی نسل کشی کررہاہے،اگر کشمیریوں نے جب دیکھا کہ دنیا کاکوئی فورم ،فرداور حکومت ان کی مدد کے لیے تیار نہیں ہے اور بھارت سے دوستی کررہی ہے تو یقینا یہ سارے لوگ سیز فائر لائن عبور کریں گے جس کے نتیجے میں پاکستان اور بھارت کے درمیان ایک بڑی جنگ ہوگی دونوں ممالک ایٹمی طاقت ہیں دو ایٹمی طاقتوں کی جنگ سے نہ صرف جنوبی ایشیا متاثرہوگا بلکہ پوری دنیا اس کی لپیٹ میں آئی گی،پوری دنیا کا امن خطرے میں پڑ جائے گا،کشمیری پرامن طریقے سے اپنا مسئلہ حل کرنا چاہتے ہیں مگر بھارت اور نریندر مودی حالات کو جنگ کی طرف دھکیل رہے ہیں،ان حالات میں عالمی برداری کی ذمہ داری ہے کہ وہ اپنا کردار ادا کرے،خاص کر برطانیہ کی ذمہ داری ہے کہ وہ ا س مسئلے میں مداخلت کرے اور بھارت پر دباؤ بڑھائے کہ وہ اپنے عہد کے مطابق کشمیریوں کو حق فراہم کرے ،یہ اہل برطانیہ کے کندھوں پر تاریخی بوجھ بھی ہے،مقبوضہ کشمیرمیں روارکھے جانے والے بھارتی مظالم کاتذکرہ کیااور ریاستی دہشت گردی کے مناظر سامنے لائے اس پر برطانوی ممبران نے یقین دہانی کروائی کہ وہ کردار ادا کریں گے۔مقبوضہ کشمیرمیں فکٹ فائنڈنگ مشن بھیجنے کا عندیہ دیا۔
لندن میں بھارتی ہائی کمیشن کے سامنے عبدالرشید ترابی کی قیادت میں 27اکتوبر کویوم سیاہ کے موقع پر تاریخی مظاہرہ ہوا جس میں ہزاروں افراد نے شرکت کی ،انسانی حقوق کے اداروں اور میڈیا نے اس مسئلہ کی جانب توجہ دی ،یہ ایک کامیاب مظاہرہ تھا،اس سے بھارت کے مظالم دنیا میں اجاگر ہوئے،اس مظاہرے کی وجہ سے میڈیا کے ذریعے پورے یورپ اورعالمی سطح پر مسئلہ کشمیراجاگر ہوا۔
برطانیہ کے تاریخی اور علمی شہر اکسفورڈ سٹی میں سٹی کونسل میں عبدالرشید ترابی نے کونسلرز سے خطاب کیا،کنونشن کے بعد اکسفورڈکونسل نے کشمیرپر قرارداد منطورکی اس کی تحسین کی اور کہاکہ یہ قراردادباقی سٹی کونسل کے لیے نظیر ہے،وہ بھی اسی طرح کی قراردادیں پاس کریں اور آخرمیں پارلیمنٹ سے اسی طرح کی قراردادمنظور کروائیں جو برطانوی پارلیمنٹ نے آزاد فلسطین کے لیے منظورکی ہے،اسی طرح کی قرارداد کشمیرکے لیے منظور کروائی جائے،سٹی کونسلز کے اجلاسوں میں ممبران پارلیمنٹ بھی خصوصی دعوت پر شریک رہے ہیں۔لوٹن ،بولٹن سمیت دیگر کونسلز میں عبدالرشید ترابی نے خطابات کیے اور مسئلہ کشمیرکی تازہ ترین صورت حال سے کونسلرز کو آگاہ کیا۔
سٹی کونسلز میں پروگرام ایک نیا تجربہ تھا جو کامیاب رہاہے،عبدالرشید ترابی نے برطانوی وزیر اعظم کی رہائش گاہ پر جاکر کشمیر کے حوالے سے یاداشت پیش کی ۔برطانیہ کے دورے کے دوران ذرائع ابلاغ اوراہل دانش سے بھی ملاقاتیں ہوئیں ،اپنے
دورے کے دوران عبدالرشید ترابی نے کشمیری اورپاکستان کمیونٹی سے کہاکہ وہ کشمیرکے سفیر بن کر یہاں کام کریں بلخصوص کشمیری نوجوان جویہاں پلے بڑے ہیں ان پر کام کریں اور ان کو کشمیرکی صورت حال سے آگاہ کریں،ان کو کشمیرکی آزادی کی تحریک سے وابستہ کریں،برطانیہ کے ان ممبران پارلیمنٹ سے رابطے رکھیں جو کشمیریوں کے ووٹ سے منتخب ہوتے ہیں اور ایسے ممبران تک بھی رسائی حاصل کریں جوہمارے ووٹوں کے بغیر منتخب ہوئے ہیں،رائے عامہ اور برطانیہ کے اہل دانش تک کشمیرکے تازہ ترین حالات پہنچائیں۔عبدالرشید ترابی نے اس مختصر دورے میں مسئلہ کشمیرکو اجاگرکیا،ان تقریبات کو منظم کرنے میں کل جماعتی بین الاقوامی کشمیرکمیٹی اور تحریک کشمیربرطانیہ اوریورپ متحرک رہے رہی ہیں،عبدالرشید ترابی نے بیرون ملک کشمیریوں کو کہاکہ وہ ہدف رکھ کر مسئلہ کشمیرپر کام کریں تاکہ آزادی کی منزل حاص ہوسکے۔