تازہ خبریں

سراج الحق کا دورہ آزاد کشمیر
تحریر :راجہ بشیرعثمانی

logo-raja-bashir-usmani

 

مقبوضہ جموں وکشمیر میں تحریک آزادی کے آغاز میں ہی جماعت اسلامی اور اسلامی جمعیت طلبہ عملاً اس تحریک میں شامل ہو کر ہر اول دستے کا کردار ادا کر رہی ہیں1989-90ء میں جب مقبوضہ جموں وکشمیر سے نوجوانوں نے آزاد خطہ کی طرف ہجرت کی اور پاکستانی ملت سے مدد و تعاون کی اپیل کی اس وقت امیر جماعت اسلامی پاکستان سراج الحق اسلامی جمعیت طلبہ پاکستان کے ناظم اعلیٰ تھے۔ناظم اعلیٰ کی حیثیت سے جناب سراج الحق نے پاکستان آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان میں دس روزہ تاریخی’’ دعوت جہاد مہم‘‘کا آغاز کیا۔آزاد کشمیر پاکستان اور مقبوضہ جموں وکشمیر سے آنے والے نوجوانوں پر مشتمل گروپس تشکیل دے کر پورے ملک میں بھرپور مہم چلائی اس مہم میں شامل نوجوانوں نے پاکستان و آزادکشمیر کے ہر گھر میں دستک دی اور ان تک مقبوضہ کشمیر کے مظلوم و محکوم بھائیوں کاپیغام پہنچایا، پاکستانی عوام کو بیدار کیا اور نوجوانوں کو عملاًجہاد کشمیر میں حصہ لینے کے لیے تیار کیاجناب سراج الحق کی اپیل پر ہزاروں پاکستانی نوجوان مقبوضہ کشمیر کے مجاہدین کے شانہ بشانہ جہاد آزادی میں شریک ہوئے اور سینکڑوں نوجوانوں نے جام شہادت نوش کیا پاکستانی قوم نے وہ منظر بھی اپنی آنکھوں سے دیکھا جب فیصل آباد میں اسلامی جمعیت طلبہ کے سالانہ اجتماع عام سے خطاب کرتے ہوئے اس وقت کے ناظم اعلیٰ سراج الحق نے نوجوانوں سے مقبوضہ کشمیر کی ماؤں بہنوں اور بھائیوں کی مالی مدد کی اپیل کی تو اس اجتماع میں شریک نوجوانوں کے پاس جو کچھ تھا انہوں نے اپنے ناظم اعلیٰ کی اپیل پر سٹیج کے سامنے بچھائی گئی چادر میں ڈال دیا ،اپنی جیبیں خالی کر دی اس پر بھی بس نہیں یہاں تک کہ اپنی گھڑیاں اور اپنے جسم پر زیب تن کیے گئے کوٹ اور واسکٹیں بھی کشمیری بھائیوں کے لیے پیش کر دی،جناب سراج الحق کا اس اجتماع عام کا تاریخی و یادگار خطاب آج بھی نوجوانوں کے دلوں کو نیا جوش وو لولہ دیتا ہے ،بلاشبہ سراج الحق نے اسلامی جمعیت طلبہ پاکستان کے ناظم اعلیٰ کی حیثیت سے اسلامی جمعیت طلبہ کو ایک متحرک فعال اور جاندار طلبہ تنظیم بنادیا تھا اور نوجوانوں کو کشمیر کی آزادی کی پشت پر کھڑا کر دیا تھا،پورے ملک میں نوجوانوں کے اندر ایک تحریک پیدا کر دی گئی اس وقت کے اسلامی جمعیت طلبہ پاکستان کے ناظم اعلیٰ جناب سراج الحق کی ہدایت پر 1991ء میں اس وقت کے جموں وکشمیراسلامی جمعیت طلبہ کے ناظم راجہ نثار شائق کی قیادت میں میرپور آزاد کشمیر میں آزاد کشمیر کی تاریخ میں طلبہ کا سب سے بڑا اجتماع ’’انٹرنیشنل کشمیر کانفرنس‘‘منعقد ہوئی انٹرنیشنل کشمیر کانفرنس میں افغانستان کے وزیر اعظم انجئینر گلبدین حکمت یار امیر جماعت اسلامی پاکستان قاضی حسین احمد ورلڈ کشمیر فریڈم مومنٹ کے صدر ڈاکٹر ایوب ٹھاکر کشمیر امریکن کونسل کے ایگزیکٹیو ڈائریکٹر ڈاکٹر غلام نبی فائی سمیت 20اسلامی ممالک کی طلبہ تنظیموں کے راہنماؤں کے علاوہ مقبوضہ کشمیر جموں وکشمیر کی تمام جہادی تنظیموں کے اہم کمانڈرز نے شرکت کی انٹرنیشنل کشمیر کانفرنس سے قبل مقبوضہ جموں وکشمیر میں بھارتی فوج کی طرف سے نہتے کشمیریوں پر مظالم کے حوالے سے ایک تصویری نمائش کا اہتمام بھی کیا گیا تھا اس نمائش کا افتتاح سوڈانی سفیر نے کیا تھا بلاشبہ انٹرنیشنل کشمیر کانفرنس نے جہاں آزاد خطہ کے نوجوانوں کو بیدار کیا وہاں مقبوضہ جموں وکشمیر میں برسرپیکار مجاہدین کو نیا عزم اور حوصلہ بھی دیا، آج سراج الحق نے جماعت اسلامی پاکستان کے امیر کی حیثیت سے پاکستانی ملت کے نوجوانوں کو ایک مرتبہ پھر متحرک کر دیا ہے،پاکستان آزاد کشمیر بھر میں کارکنان جماعت کو ایک نیا جذبہ و ولولہ ملا ہے وہ کارکنان جو غیر فعال ہو چکے تھے اور مایوس ہو کر ادھر اُدھر بھٹک رہے تھے سراج الحق کے امیر بنتے ہی وہ سارے کارکنان متحرک اور فعال ہو چکے ہیں جناب سراج الحق کا کشمیر سے ایک خصوصی تعلق ہے وہ یہ کہ ان کے دادا جان اپنے دیگر مجاہدین ساتھیوں کے ہمراہ1947ء کے جہاد آزادی میں شریک رہے اور دیر سے آئے ہوئے15مجاہدین کے ہمراہ ضلع باغ کے مشہورمعرکہ نانگا پیر پر بھارتیوں کے ساتھ لڑتے ہوئے جام شہادت نوش کر گئے،دیر کے ان عظیم شہداء کی قبریں آج بھی نانگا پیر کی پہاڑی پر موجود ہیں ،چند روز قبل سراج الحق نے امیر جماعت اسلامی آزاد جموں وکشمیر عبدالرشید ترابی کی دعوت پر ضلع باغ کا دورہ کیا اور باغ میں عظیم الشان جلسہ عام سے بھی خطاب کیا،سراج الحق جونہی کوہالہ سے آزاد کشمیر کی حدود میں داخل ہوئے آزاد کشمیر کے عوام نے ان کا فقیدالمثال استقبال کیا،وہ ایک بڑے کاروان کی قیادت کرتے ہوئے باغ جلسہ عام میں پہنچے دھیرکوٹ،ارجہ ،ہاڑی گہل،کے مقامات پر ہزاروں لوگوں نے پرجوش استقبال کیادھیرکوٹ اور باغ میں جس پرتپاک انداز سے سراج الحق کا والہانہ استقبال کیا گیاماضی میں کسی سیاسی راہنما کے استقبال کی ایسی کوئی مثال نہیں ملتی،باغ جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے جناب سراج الحق نے واضح اور دوٹوک انداز میں کہا کہ جماعت اسلامی ہی اس ملک کا مستقبل ہے استحصالی اور کرپٹ نظام سے نجات کے لیے عوام جماعت اسلامی کا ساتھ دیں ہمارے سروں پر کرپٹ اور فرسودہ نظام مسلط ہے اس نظام کو ختم کیے بغیر عوام کے حقوق کا تحفظ ہو سکتا ہے نہ ہی عوام کو ان کے بنیادی حقوق مل سکتے ہیں انہوں نے کہا کہ آزاد خطہ کو تحریک آزادی کشمیر کا حقیقی بیس کیمپ بنانے اور یہاں میرٹ کی بحالی عدل وانصاف کی حکمرانی کے لیے عوام جماعت اسلامی کے دست وبازو بنیں اور آزاد کشمیر کے عوام آمدہ انتخابات میں جماعت اسلامی کے امیدوران کو کامیاب کر کے نظام کی تبدیلی کی بنیاد رکھیں،آزاد کشمیر اسمبلی میں جب تک عبدالرشید ترابی جیسے صالح باکردار لوگ نہیں ہوں گے عوامی حقوق کا تحفظ ہو سکے گانہ ہی آزاد خطہ تحریک آزادی کا بیس کیمپ بن پائے گا،عوام مصلحتوں سے بالا ترہو کر سچے اور کھرے نمائندوں کے حق میں فیصلہ دیں،سراج الحق کے دورہ آزاد کشمیر سے جہاں جماعت اسلامی آزاد جموں وکشمیر کے کارکنان کو نیا جذبہ وولولہ ملا ہے وہاں آزاد کشمیر کے عوام نے سیاسی وابستگیوں سے بالا تر ہو کر سراج الحق کا ایک قومی لیڈر کی حیثیت سے استقبال کیا ہے کوہالہ سے باغ تک جس پرجوش انداز سے آزاد کشمیر کی تمام سیاسی جماعتوں کے راہنماؤں اور کارکنوں نے سراج الحق کو خوش آمدید کہا ان کے گلے میں ہار ڈالے بلاشبہ پاکستان کی سیاست میں سراج الحق کے قائدانہ کردار اور تحریک آزادی کشمیر میں ان کے خاندان کی قربانیوں کا اعتراف ہے سابق امیر جماعت اسلامی پاکستان قاضی حسین احمد ؒ کے بعد سراج الحق کی شکل میں جماعت اسلامی پاکستان کو ایک ایسا مرد مجاہد مرد درویش امیر ملا ہے جس نے امارت کی ذمہ داریاں سنبھالتے ہی جماعت اسلامی کو متحرک کر دیا ہے ایسے محسوس ہو رہا ہے جیسے جماعت اسلامی کے کارکنان میں برقی رو دوڑ گئی ہو،جماعت اسلامی کے زیر اہتمام باغ میں منعقد ہونے والا جلسہ عام جماعت اسلامی کا بھرپور شو آف پاور تھا اس جلسہ عام سے باغ کی سیاست پر گہرے اثرات مرتب ہوں گے۔