تازہ خبریں

مسئلہ کشمیر اور پاکستانی ملت

تحریر :راجہ بشیرعثمانی

logo-raja-bashir-usmani



کشمیریوں سے اظہاریکجہتی کا جو بے مثال مظاہرہ پاکستانی ملت نے کیا ہے اس سے سیزفائر لائن کے اس پار حق خودارادیت کی تحریک میں بر سر پیکار کشمیر ی عوام کو نیا جذبہ اور ولولہ ملا ہے۔اس بات کو پوری قوم تسلیم کرتی ہے کہ یوم یکجہتی کشمیر منانے کا آغاز محترم قاضی حسین احمد مرحوم نے کیا تھاجس کی تقلید اس وقت کے وزیر اعلی پنجاب میاں نواز شریف اور اس وقت کی وزیر اعظم محترمہ بے نظیر بھٹو شہید نے کی اور پورے ملک میں ۵ فروری کو یوم یکہتی کشمیر منانے کا فیصلہ کیا۔ اس وقت سے لے کر آج تک ہر سال تسلسل کے ساتھ ۵ فروری کو یوم یکجہتی کشمیر بھر پور انداز میں پورے جوش و جذبے سے منایا جاتا ہے۔ اس سال ۵ فروری کو وزیر اعظم میاں نواز شریف آزاد کشمیر کے دارالحکومت مظفر آبد تشریف لے گئے جہاں انہوں نے آزاد کشمیر اسمبلی اور کشمیر کونسل کے مشترکہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے واضع اور دو ٹوک الفاظ میں مسئلہ کشمیر پر پاکستان کے دیرینہ موقف کا اعادہ کیا کہ خطے میں امن کے قیام کے لیے مسئلہ کشمیر کا حل نا گزیر ہے۔ کشمیریوں کی تحریک حق خود ارادیت کی تحریک ہے ، کشمیریوں کو اقوام متحدہ کی قرار دادوں کے مطابق ان کا پیدائشی حق، حق خود اردیت دیا جائے۔ انہوں نے حریت رہنماؤں کے وفد سے بھی ملاقات کر کے حکومت پاکستان کی طرف سے انہوں نے مسئلہ کشمیر کی سیاسی اخلاق و سفارتی حمایت کا اعادہ کیا ۔ دوسری طر ف ۵ فروری کے روز اس دن کی بانی جماعت اسلامی پاکستان نے پورے پاکستان ،آزاد کشمیر گلگت بلتستان سمیت دنیا بھر میں پوررے اہتمام کے ساتھ مقبوضہ جموں وکشمیر کے مظلوم ومحکوم بھائیوں کے ساتھ یکجہتی کا دن منایا ۔ پاکستان اور آزاد کشمیر کے تمام چھوٹے بڑے شہروں ، قصبوں میں کشمیریوں سے اظہار یکجہتی کے لیے جلسے جلوس کانفرنسیں منعقد کی گئی۔ یوم یکجہتی کے موقع پر جماعت اسلامی پاکستان کے امیر سراج الحق خصوصی طور پر مظفر آباد پہنچے ،مظفر آباد جاتے ہوئے کوہالہ کے پل پر انسانی ہاتھوں کی زنجیر بنائی ،کوہالہ پل پر تقریب سے خطاب اور میڈیا سے گفتگو کی ۔ جماعت اسلامی کے زیر اہتمام مظفر آباد میں عظیم الشان یکجہتی کشمیر کانفرنس منقعد کی گئی۔ اس کانفرنس میں ہزاروں کی تعداد میں مرد و خواتین نے شرکت کی ۔ بلا شبہ یہ کانفرنس مظفر آباد کی تاریخ ایک بڑا پروگرام تھا۔
امیر جماعت اسلامی پاکستان سراج الحق کو کوہالہ سے ایک بڑے کاررواں کے ساتھ مظفر آباد لایا گیا راستے میں جگہ جگہ کارکنان جماعت اسلامی اورکشمیری عوام نے سراج الحق کا استقبال کیااور کشمیریوں سے اظہار یکجہتی کے لیے مظفر آباد آنے پر ان کا شکریہ ادا کیا۔ مظفر آباد میں اپنے کلیدی خطاب میں امیر جماعت اسلامی پاکستان سراج الحق نے واضح کیا کہ مسئلہ کشمیر کو نظر انداز کر کے بھارت سے تجارت و ثقافت کے ذریعے دوستی کو ہم قبول نہیں کرتے۔ بھارت نے کبھی دل سے پاکستان کو تسلیم نہیں کیا ہے ۔ بھارت کے ہاتھ لاکھوں کشمیری شہداء کے خون سے رنگین ہیں ، امریکہ اور بھارت کی دوستی پاکستان اور امت مسلمہ کے خلاف گہری سازش ہے ۔ امریکہ کا بھارت سے سول ٹیکنالوجی کا معاہدہ اور امریکہ کی طرف سے بھارت کو اقوام متحدہ کی مستقل رکنیت دیئے جانے کی حمایت کا اعلان خطے میں دہشت گردی کو مزید فروغ دے گا۔ سراج الحق نے کہا کہ بھارت ۔۔۔اور میں نہ مانوں کی پالیسی ترک کر کے کشمیریوں کو ان کا پیدائشی حق ، حق خود ارادیت دے۔ انہوں نے اپنے خطاب میں جہاں سٹیج پر موجود زعماء کو مخاطب کیا وہاں مقبوضہ جموں وکشمیر میں تحؤیک آزادی کشمیر میں بر سر پیکار بزرگ رہنما سید علی گیلانی ،میر واعظ عمر فاروق، شبیر شاہ، یسین ملک سمیت تمام حریت پسند رہنماؤں کے نام لیکر پاکستانی ملت کی طرف سے کشمیریوں سے یکجہتی کا اظہار کیا اور کہا کہ پاکستان کے اٹھارہ کروڑ عوام کشمیریوں کی پشت پر ہیں ،کشمیر ہمارے جسم کا حصہ ہے ہم کسی حکمران کو تحریک آزادی کشمیر سے بے وفائی نہیں کر نے دیں گے اور ہر سطح پر کشمیریوں کی حمایت اور مدد جاری رکھیں گے، آزادی کی تحریک میں کشمیری تنہا نہیں ہیں، پاکستانی قوم کشمیریوں کے ساتھ کھڑی ہے۔
امیر جماعت اسلامی جناب سراج الحق رسماََ نہیں بلکہ دل و جان سے کشمیری عوام سے اظہار یکجہتی کے لیے آزاد کشمیر پہنچے تھے۔ انہوں نے کوہالہ پل پر انسانی ہاتھوں کی زنجیر اور تقریب سے خطاب کے موقع پر اور مظفر آباد میں یکجہتی کانفرنس میں اپنے خطاب کے اختتام پر خود پر جوش انداز میں کشمیریوں سے اظہار یکجہتی کے لیے نعرے لگوائے ۔ یہ نعرے ان کی دل کی آواز تھے۔ سراج الحق وہ مرد مجاہد اور درویش ہیں جن کے دادا جان سمیت خاندان کے سینکڑوں لوگ تحریک آزادی کشمیر میں شریک رہے ہیں۔ 1947 ء کے جہاد آزادی میں ان کے دادا جان اپنے دیگر ساتھیوں کے ہمراہ باغ کے مشہور معرکے نانگا پیر میں جام شہادت نوش فرما چکے ہیں، جن کی قبریں آج بھی نانگا پیر پہاڑی پر موجود ہیں جو پکار پکار کر یہ پیغام دے رہی ہیں کہ ہمارا خون بھی شامل ہے تزئین گلستان میں۔
ہمیں بھی یاد کر لینا چمن میں جب بہار آئے۔
یوں پوری پاکستانی ملت یوم یکجہتی کشمیر مناتی ہے لیکن جس اہتمام اور جوش و جذبہ سے جماعت اسلامی ملک بھر میں یوم یکجہتی کے موقع پر جلسے جلوسوں اور سیمینار کا اہتمام کر تی ہے دوسری کوئی سیاسی جماعت ایسا اہتمام نہیں کرتی۔ جماعت اسلامی کے تحریک آزادی کشمیر میں گرانقدر کر دار کو اپنے اور غیر سب تسلیم کر تے ہیں اور اس کردار کو قدر کی نگاہ سے دیکھتے ہیں۔ضرورت اس بات کی ہے کہ حکومتی سطح پر مسئلہ کشمیر کے حوالے سے اقدامات اٹھانے کی ضرورت ہے ۔ بھارت مسئلہ کشمیر کو سرد خانے کی نذر کر نے کے لیے مذموم حربے استعمال کر رہا ہے۔ بھارت نے پاکستان کے خلاف جنگ چھڑ رکھی ہے ، پاکستان کے اندر ہونے والی دہشت گردی کے واقعات میں بھارت کا پورا ہاتھ ہے ، بھارت پاکستان کو اندرونی طور پر کمزور کر کے اپنے مذموم مقاصد کی تکمیل کر نا چاہتا ہے۔ حکومت پاکستان کو چاہئے کہ وہ عالمی سطح پر بھارت کا مکروہ چہرہ بے نقاب کر کے جب تک بھارت کشمیر کو متنازعہ علاقہ تسلیم نہیں کر تا اور مسئلہ کشمیر کے حل کے لیے امادگی ظاہر نہیں کر تا ، مقبوضہ کشمیر سے اپنی قابض فوج واپس نہیں بلاتا اس وقت تک بھارت سے تجارتی و ثقافتی رشتے منقطع کیے جائیں۔ بھارت خطے میں سب سے بڑا دہشت گرد ملک ہے،دہشت گرد ملک کے ساتھ پاکستان نہ صرف اپنی تجارت ختم کرے بلکہ دیگر مسلم ممالک کو بھی بھارت سے تجارتی تعلقات کو مسئلہ کشمیر کے حل سے مشروط کرانے کے لیے دباؤ بڑھائیں۔