تازہ خبریں

حکومت کی ترجیحات

تحریر :راجہ بشیرعثمانی

logo-raja-bashir-usmani

 آزاد کشمیر میں انتخابات کا مرحلہ ختم ہو چکا ہے ، مسلم لیگ( ن ) نے انتخابی میدان مار لیا ہے ۔ آزاد کشمیر میں ہونے والے انتخابات میں موجودہ انتخابات ہر لحاظ سے صاف و شفاف منصفانہ و غیر جانبدارانہ منعقد ہوئے ہیں الیکشن کمیشن نے بلا شبہ اس قدر مناسب انتظامات کیے تھے کہ کسی جگہ سے دھاندلی کی شکایت سامنے نہیں آئی ۔ انتخابات سے قبل مسلم لیگ ن جماعت اسلامی کے درمیان انتخابی مفاہمت ہوئی تھی جس کے نتیجے میں مسلم لیگ ن کو واضح برتری ملی ہے ۔ مسلم لیگ ن نے راجہ فاروق حیدر خان کو وزیر اعظم منتخب کیا ہے کابینہ تشکیل پا چکی ہے اور یوں آزاد خطہ میں ایک نئے دور کا آغاز ہوگیا ہے ۔ آزادکشمیر کے عوام نے جس قدر بھاری مینڈیٹ راجہ فاروق حیدر خان کو دیا ہے اسی قدر عوام کی توقعات بھی آنے والی حکومت سے وابستہ ہیں ۔ ماضی میں جس طرح حکمرانوں نے میرٹ کی پامالی ، لوٹ مار ، کرپشن ، اقرباء پروری کو فروغ دیا جس کے نتیجے میں آزاد خطہ میں احساس محرومی بڑھا ۔ حق دار کو اس کا حق نہیں مل سکا میرٹ کی پامالی سے اعلیٰ تعلیمی یافتہ نوجوان دربدر کی ٹھوکریں کھاتے رہے بیروزگاری میں اضافہ ہوا ماضی کی حکومت کی ناقص کارکردگی کا نتیجہ تھا کہ عوام نے انتخابات میں ووٹ کی پرچی سے پیپلز پارٹی کے خلاف نفرت کا اظہار کیا اور ن لیگ کی توقعات سے بڑھ کر عوام نے اپنا ووٹ ن لیگ کے حق میں استعمال کیا اس قدر بھاری مینڈیٹ یقیناً ن لیگ کی حکومت کے لیے بہت بڑی آزمائش ہے امید ہے نو منتخب وزیر اعظم راجہ فاروق حیدر خان اپنے وسیع تجربے کو استعمال میں لاتے ہوئے اپنے اتحادیوں کو لے کر مشاورت کے عمل کو وسیع کرتے ہوئے ایک مثالی حکومت بنانے میں کامیاب ہو جائیں گے۔ راجہ فاروق حیدر خان کی یہ خوش بختی ہے کہ انہیں سالار جمہوریت سردار سکندر حیات خان جیسے زیرک سیاست دان کی سرپرستی ، عبدالرشید ترابی جیسے مدبرسیاست دان کی رفاقت حاصل ہے ۔ ن لیگ کے اندر بھی انتہائی سینیئر سیاسی رہنما موجود ہیں جن کے تجربات سے نئی قائم ہونے والی حکومت کی کارکردگی کو بہتر بنایا جا سکتا ہے۔ راجہ فاروق حیدر خان مخلص ، صاف گو اور دو ٹوک انداز میں بات کرنے والے انسان ہیں ان کا اپنا سیاسی پس منظر ہے ماضی میں بھی وزیر سے وزیر اعظم تک کے عہدے پر فائز رہ چکے ہیں ۔ ان کے بارے میں یہ بات مشہور ہے کہ وہ جو بات دل میں ہوتی ہے اس کا اظہار کھل کر کرتے ہیں اور دوسرا یہ کہ کرپشن کا کوئی دھبہ ان کے دامن میں نہیں ہے ۔ اب کی بار عوام نے جس قدر بھاری مینڈیٹ سے انہیں نوازا ہے اسی قدر عوامی توقعات اور امیدیں بھی راجہ فاروق حیدر کی طرف سے لگی ہوئی ہیں ۔ راجہ فاروق حیدر کو عوامی توقعات پر بہر صورت پورا اترنے کی کوشش کرنا ہوگی ۔ ہم یہاں چند تجاویز آنے والی حکومت کے گوش گزار کرنا چاہتے ہیں کہ آزاد خطہ تحریک آزادی کشمیر کا بیس کیمپ ہے ۔ اس خطے کو حقیقی معنی میں تحریک آزادی کا بیس کیمپ بنانا ہوگا تا کہ سیز فائر لائن کے دوسری جانب جدوجہد آزادی میں بر سرپیکار حریت قائدین اور کشمیری عوام کو حوصلے کا پیغام مل سکے ۔ مقبوضہ کشمیر میں حالیہ آزادی کی تحریک جس شدت سے چل پڑی ہے اس تحریک کی پشتی بانی کے لیے آزاد حکومت اپنا بھر پور کردار ادا کرے اور اس حوالے سے آزادکشمیر کی سطح پر تمام سیاسی جماعتوں پر مشتمل کشمیر کمیٹی کا قیام عمل میں لایا جائے جو مسئلہ کشمیر کو عالمی سطح پر اجاگر کرے ۔ لبریشن سیل کو حقیقی معنوں میں اس کے قیام کے مقاصد کو سامنے رکھتے ہوئے فعال اور متحرک کیا جائے اور تحریک آزادی کشمیر کو ترجیح اول رکھا جائے ۔ آزاد کشمیر میں تمام اداروں کی کارکردگی بہتر بنانے کے لیے میرٹ اور انصاف قائم کیا جائے۔ خلاف میرٹ ہونے والی تمام تقرریاں منسوخ کرتے ہوئے از سر نو میرٹ پر تمام اداروں میں تقرریاں کی جائیں ۔ آزاد کشمیر میں قائم ہونے والے میڈیکل کالجز اور دوسرے تعلیمی اداروں کی حالت زار پر توجہ دیتے ہوئے ان اداروں کی کارکردگی بہتر بنانے کے لیے اقدامات اٹھائے جائیں ۔ تعلیم پر خصوصی توجہ دینے سے ہی ہم نئی نسل کے مستقبل کو محفوظ بنا سکتے ہیں پرائمری سکولز سے لے کر یونیورسٹی تک تمام سرکاری اداروں کا قبلہ درست کرنے اور اساتذہ کو ان کی اصل ذمہ دریاں یاددلانے کی ضرورت ہے ۔ آزاد کشمیر میں سب سے بڑا مسئلہ صحت کی سہولتوں کا فقدان ہے۔ ہسپتال ہیں تو ڈاکٹرز نہیں ڈاکٹرز ہیں تو ہسپتال کی عمارت نہیں ۔ آنے والی حکومت کو صحت کے میدان میں جنگی بنیادوں پر کام کرنا پڑے گا تا کہ غریب اور بے کس عوام جو علاج معالجے کے لیے در بدر کی ٹھوکریں کھا رہے ہیں کی مشکلات کم کی جا سکیں ۔نئی حکومت کو میرٹ کے قیام کے ساتھ ساتھ کرپشن کو جڑ سے اکھاڑنا ہوگا کرپشن ایک ایسا ناسور ہے جس نے آزادکشمیر کے تمام ادارے تباہ کر کے رکھ دیے ہیں ۔ رارجہ فاروق حیدر خان کو بہت سارے مسائل ماضی کی حکومت نے چھوڑے ہیں ان مسائل سے نکلنے میں تھوڑا وقت ضرور لگے گا توقع یہی ہے کہ راجہ فاروق حیدر خان ایک بہترین حکومت قائم کرنے میں کامیاب ہو جائیں گے۔ حکومتی نظام کو بہتر بنانے کے لیے راجہ فاروق حیدر خان کو اپنی اتحادی جماعت کی مشاورت سے آگے بڑھنا ہوگا ۔ باہمی احترام واعتماد کے رشتے کو مضبوط بناتے ہوئے آزاد خطے کے عوام کی مشکلات کم کرنے ان کے مسائل حل کرنے کے لیے اقدامات اٹھانا ہوں گے۔ مسائل کا انبار ہے اور عوام مشکلات کی دلدل میں بری طرح پھنسے ہوئے ہیں ۔ عوام کی مشکلات کم کرنے انہیں آسانیاں فراہم کرنے کے لیے ہر سطح پر مشاورت کا دائرہ بڑھاتے ہوئے حکومتی حکمت عملی ترتیب دینا ہوگی ۔راجہ فاروق حیدر خان کو اپنے ذاتی سٹاف اور معاونین کا انتخاب کرتے ہوئے بھی باریک بینی سے جائزہ لینا ہوگا ۔ قابل ، ذہین اور انسانیت کا درد رکھنے والے افراد کا چناؤ کیا جانا چاہیے ایسے فرض شناس ، مخلص لوگ جو وزیر اعظم کے دست و بازو بن سکیں اور وزیر اعظم کی مشکلات کم اور آسانیاں پیدا کر سکیں ۔ وزیر اعظم کو سازشی عناصر کی سازشوں کو ناکام بنانے اور ہر طرح کی رکاوٹوں کا حکمت و تدبیر سے مقابلہ کرنا ہوگا جذبات کے بجائے ٹھنڈے انداز سے درپیش مسائل حل کرنے کی ضرورت ہے ۔ غیر ضروری ایشوز پر وقت ضائع کیے بغیر اپنے اصل اہداف سامنے رکھے جائیں ۔