مقبوضہ جموں وکشمیر میں برہان مظفر وانی کی شہادت نے تحریک آزادی کشمیر کو نئی جہت دی ہے لاکھوں افراد کی برہان وانی کے نماز جنازہ میں شرکت اور کرفیو کی تمام تر پابندیوں کے باوجود کشمیریوں کے بھارت مخالف مظاہروں نے بھارتی حکمرانوں کی رات کی نیندیں حرام کر دی ہیں ۔مقبوضہ جموں وکشمیر میں کرفیو کے باوجود کشمیری عوام جس عزم و حوصلے اور استقامت کے ساتھ احتجاجی مظاہرے اور ریلیاں منعقد کر کے بھارت سے نفرت کا اظہارکر رہے ہیں اس سے بھارتی حکمرانوں کو اندازا ہوچکا ہے کہ کشمیر اس کے ہاتھ سے نکل رہا ہے پاکستان جو مسئلہ کشمیر کا انتہائی اہم فریق ہے اس مرحلے پر وزیر اعظم پاکستان میاں محمد نواز شریف نے اقوام متحدہ میں مسئلہ کشمیر پر جاندار موقف اختیار کر کے پوری کشمیری قوم کی ترجمانی کا حق ادا کیا ہے ۔ بلا شبہ وزیر اعظم کا خطاب انتہائی جرات مندانہ اور عوام کی خواہشات اور امنگوں کے مطابق تھا ۔ یہی وجہ ہے کہ حریت قیادت سمیت آزاد کشمیر و پاکستان کی سیاسی قیادت اور عوام نے وزیر اعظم کے خطاب کی تحسین کی ہے ۔ بھارت جو پہلے ہی برہان وانی کی شہادت کے بعد کشمیر میں اٹھنے والی تحریک سے خوف زدہ تھا وزیر اعظم نواز شریف کے اقوام متحدہ میں خطاب سے بھارتی حکمران نیم پاگل ہو چکے ہیں ۔ بھارت مقبوضہ کشمیر میں نہتے اور معصوم کشمیریوں کے قتل عام میں مصروف ہے ۔حالیہ تحریک کے دوران ایک سو پندرہ سے زائد کشمیری شہید کیے جا چکے ہیں ۔ سینکڑوں نوجوانوں کی آنکھوں کی بینائی ضائع ہو چکی ہے ۔ بھارتی ظلم و جبر کا نہ ختم ہونے والا سلسلہ جاری ہے ۔بھارت مقبوضہ کشمیر میں جاری تحریک آزادی کو کچلنے کے لیے ظلم و جبر کے تمام ہتھکنڈے آزما رہا ہے ۔ اس تحریک کو پس منظر میں دھکیلنے کے لیے بھارتی فوج نے آزاد کشمیر کے مختلف سیکٹرز میں سیز فائر لائن پر بلا اشتعال گولہ باری کی جس سے پاک فوج کے دو جوان جام شہادت نوش کر گئے ۔ بھارتی فوج کی بلا اشتعال فائرنگ کے جواب میں پاکستان کی شیر دل فوج نے دندان شکن جواب دے کر دشمن کی گنیں خاموش کرا دیں ۔بھارت اسے سرجیکل سٹرائیک کا نام دے رہا ہے جبکہ پاکستان نے بھارتی دعویٰ مسترد کر دیا ہے اور کہا ہے کہ یہ سرجیکل اسٹرائیک نہیں بلکہ پاکستان کی خود مختاری اور سلامتی پر حملہ ہے ۔ سیز فائر لائن کے مختلف سیکٹرز پر بھارتی فوج نے بلا اشتعال بڑے ہتھیاروں کا استعمال کر کے جنگ کا ماحول بنا نے کی کوشش کی ہے ۔ ادھیر وزیر اعظم نواز شریف نے واضح کیا ہے کہ پاکستان ایک پر امن ملک ہے ہمارے کسی کے خلاف جنگی عزائم نہیں ہیں اگر کسی نے جنگ مسلط کی تو اسے سخت جواب دیا جائے گا ۔ پاکستان سرجیکل سٹرائیک کی صلاحیت رکھتا ہے ۔ جارحیت کا سخت جواب دیاجائے گا کشمیر تقسیم ہند کا نامکمل ایجنڈا ہے ۔ جارح ملک کو ناکوں چنے چبوا دیں گے۔ بھارتی ااقدام عالمی قوانین اور باہمی معاہدوں کی خلاف ورزی ہے۔ عالمی برادری فوری نوٹس لے ۔ کشمیر میں انسانی حقوق کی خلافورزیوں کی فوری تحقیقات کی جائیں ۔ وفاقی کابینہ کے اجلاس کے اعلامیہ میں اس عزم کا اظہار کیا گیا کہ کسی طرح کی بھارتی مہم جوئی کا بھرپور جواب دیا جائے گا ۔ کسی نے پاکستان کی طرف میلی آنکھ سے دیکھا تو شدید رد عمل ہوگا ۔ کسی کو پاکستان کی سالمیت سے کھیلنے کی اجازت نہیں دی جائے گی ۔ دوسری جانب چیف آف آرمی سٹاف جنرل راحیل شریف نے بھارت کو دو ٹوک انداز میں پیغام دیا ہے کہ پاکستان کو دباؤ میں نہیں لایا جا سکتا دشمن کی کسی بھی جارحیت کا منہ توڑ جواب دیا جائے گا ۔ ایل او سی اور ورکنگ باؤنڈری پر کڑی نظر رکھے ہوئے ہیں ۔ ادھر امریکہ نے بھی بھارت سے کہا ہے کہ وہ کشیدگدی سے باز رہے ۔ امریکہ نے بھارت کے سرجیکل اسٹرائیک کے دعوے کو تسلیم کرنے سے انکار کیا ہے اور پاکستان اور بھارت دونوں سے کہا ہے کہ وہ خطرات سے بچنے کے لیے بات چیت کا راستہ اختیا رکریں۔ حقیقت یہ ہے کہ اس وقت مقبوضہ کشمیر میں ایک پر امن تحریک جو صرف اور صرف کشمیریوں کی تحریک ہے وہ جاری ہے ۔ برہان وانی کی شہادت کے بعد پورے کشمیر میں آزادی کی ایک لہر ہے کشمیر کا بچہ بچہ آزادی اور پاکستان کے حق میں نعرے لگا رہا ہے ۔ ہر آنے والادن تحریک کی شدت میں اضافہ کرتا ہے ۔ بھارتی حکمران بوکھلاہٹ کا شکار ہیں۔ اس لیے وہ عالمی برادری کی توجہ کشمیر سے ہٹانے کی ناکام کوشش کر رہے ہیں ۔ لیکن ایساہوتا دکھائی نہیں دے رہا ہے ۔ بلکہ بھارت کے تمام مذموم حربے ناکام ہو چکے ہیں۔ کشمیر کی تحریک شدت اختیار کرتی جا ررہی ہے ۔ا س موقع پر حکومت پاکستان کو چاہیے کہ وہ بھارت کے اوچھے ہتھکنڈوں کے توڑ کے لیے قوم کو متحد کرے۔ حکومت سمیت تمام سیاسی و مذہبی جماعتیں اپنے اختلافات بالائے طاق رکھتے ہوئے ون پوائنٹ ایجنڈے پر متفق ہو جائیں ۔ یہ وقت آپس میں لڑنے کا نہیں بلکہ متحد ہو کر دشمن کو پیغام دینے کا وقت ہے جس طرح 1965ء میں پاکستانی قوم پاک فوج کے شانہ بشانہ کھڑی تھی ۔ آج بھی پوری قوم پاک فوج کی پشت پر ہے ۔ ہماری بہادر مسلح افواج ایمان جہاد اور شہادت کے جذبے سے سرشار ہیں ۔گائے کا پیشاب پینے والے ہندو بنئیے پاک فوج کے شیر دل جوانوں کا مقابلہ نہیں کر سکتے۔ بھارت کی ساڑھے سات لاکھ فوج نہتے کشمیریوں کا مقابلہ نہیں کر سکی وہ پاکستان کی بہادر افواج کا کیسے مقابلہ کرے گی ۔ بھارت کو یاد رکھنا چاہیے کہ پاکستان نیپال یا بھوٹان نہیں ہے بلکہ ایک ایٹمی طاقت ہے اس میں بسنے والے بیس کروڑ عوام مجاہدین جہاد و شہادت ان کے رگ و پے میں رچ بس چکا ہے۔ ایسی قوم سے ٹکرا کر بھارت خود پاش پاش ہو جائے گا ۔ اس لیے بھارت کو چاہیے کہ وہ جنگی جنون سے باہر نکل کر اصل تنازعہ مسئلہ کشمیر کے حل کی طرف آئے اور کشمیریوں سے کیے گئے وعدے پورے کرے۔ ہٹ دھرمی اور میں نہ مانوں کی پالیسی ختم کر کے کشمیریوں کو استصواب رائے کا موقع دیا جائے تا کہ کشمیری عوام اپنے مستقبل کا فیصلہ خود کر سکیں ۔ مودی کا جنگی جنون کسی طور بھی خطے کے مفاد میں نہیں ہے ۔ مودی جنگی جنون سے نکل کر بھارت میں غربت کے خاتمے اور غریبوں کی حالت زار پر توجہ دیں ۔